مکہ سے امام حسین علیہ السلام کی روانگی



Û²Û¸/ رجب  ۶۰ھبروز یکشنبہ امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ مدینہ سے مکہ Ú©ÛŒ طرف Ú©ÙˆÚ† کیا اورشب جمعہ Û³/ شعبان Û¶Û° Ú¾   Ú©Ùˆ مکہ میں داخل ھوئے Û” اس Ú©Û’ بعد شعبان ØŒ رمضان ØŒ شوال ØŒ Ø°ÛŒ قعدہ تک امام حسین علیہ السلام مکہ میں قیام پذیر رھے اور جب Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Û’ Û¸/ دن گذر گئے تو ”یوم الترویہ“ ( جس دن تمام حاجی مکہ میں آجاتے ھیں ) بروز سہ شنبہ امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ مکہ سے سفر اختیار کیا جس دن جناب مسلم بن عقیل Ù†Û’ کوفہ میں اموی حکومت Ú©Û’ خلاف قیام کیا تھا Û”

 

امام علیہ السلام کے ساتھ ابن زبیر کا موقف

مکہ میں امام حسین علیہ السلام کے پاس آنے والوں میں سے ایک ابن زبیر بھی تھاجو کبھی تو دوروزپے در پے آیا کرتا تھا اورکبھی دو روز میں ایک مرتبہ آیا کرتا۔اسے یہ بات اچھی طرح معلوم ھوگئی تھی کہ جب تک مکہ میں امام حسین علیہ السلام موجود ھیں اھل حجاز نہ تو اس کی پیروی کریں گے اور نہ ھی اس کے ھاتھ پر بیعت کریں گے کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی شخصیت ان کی نگاھوں میں عظیم ھے اور انھوں نے ان کے دلوں میں جگہ بنالی ھے۔ [2]

 Ø§ÛŒÚ© دن وہ کسی وقت امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ پاس گفتگوکے لئے آکر بےٹھا اور کھا کہ میں تو نھیں سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ یہ تباہ کار افراد Ú¾Ù… Ú©Ùˆ اس طرح Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیں Ú¯Û’ اور Ú¾Ù… سے دست بردار ھوجائیں Ú¯Û’ کیونکہ انھیں بخوبی معلوم Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… اسلام Ú©Û’ فداکار مھاجر ھیں اور قوم Ùˆ ملت Ú©Û’ نظم Ùˆ نسق Ú©ÛŒ ذمہ داری اور اس Ú©ÛŒ زمام ھمارے ھاتھوں میں ھونی چاھیے۔ آپ مجھے بتائیں کہ آپ کا ارادہ کیا Ú¾Û’ اور آپ کیا کرنا چاھتے ھیں ØŸ

امام حسین علیہ السلام نے جواب دیا : خداکی قسم میںنے تو یہ فکر کی ھے کہ میں کوفہ چلاجاوٴں کیونکہ ھمارے پیروؤں اور وھاں کے اشراف نے مجھے خط لکھ کر کوفہ بلا یا ھے اور میں خداسے یھی چاھتا ھوں کہ جو میرے لئے بھتر ھے وھی میرے حق میں انجام دے۔

 Ø§Ø¨Ù† زبیرنے کھا : خداکی قسم اگر کوفہ میں آپ Ú©Û’ پیروؤں Ú©ÛŒ طرح میرے بھی چاھنے والے ھوتے تو میںانھیں نھیںچھوڑتا اور فوراً چلاجاتا ØŒ پھر اسے خیال آیا کہ اس قسم Ú©ÛŒ باتوں سے اس کاراز Ú©Ú¾Ù„ جائے گا اور وہ متھم ھوجائے گا لہٰذا فوراً بولا : ویسے اگر آ Ù¾ حجاز میں بھی قیام پذیر رھیں اور یھاں بھی امت Ú©Û’ امور اپنے ھاتھوں میں لینا چاھیں تو انشااللہ آپ Ú©ÛŒ کوئی مخالفت نھیںکرے گا۔ یہ کہہ کروہ اٹھا اور فوراً چلاگیاتو امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : اس بندہ خداکے لئے دنیا میں اس سے زیادہ محبوب تر کوئی چیز نہ Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ کہ میں حجاز سے Ù†Ú©Ù„ کر عراق چلاجاوٴں اسے بخوبی معلوم Ú¾Û’ کہ میرے رھتے ھوئے لوگ اس Ú©ÛŒ طرف دیکھنا بھی پسند نھیں کریں Ú¯Û’ لہٰذاوہ چاھتا Ú¾Û’ کہ میں اس شھر سے چلا جاوٴں تا کہ اس Ú©Û’ لئے راستہ آسان ھوجائے۔[3] Ùˆ[4]

ابن عباس کی گفتگو

 Ø¬Ø¨ امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ مکہ چھوڑکر کوفہ جانے کا ار اد ہ کیا تو ابن عباس آپ Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر Ú¾Ùˆ ئے اور عرض Ú©ÛŒ :یابن عم (اے چچا Ú©Û’ فرزند ) لوگوں Ú©Û’ درمیان یہ بات پھیل Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ آپ عراق Ú©ÛŒ طرف روانہ ھونے والے ھیں۔ ذرامجھے بتائیے کہ آپ کیا کرناچاھتے ھیں ؟امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا :” انی قد اٴجمعت المسیر فی احدیومیّ ھٰذین[5] ان شاء اللّہ تعالیٰ  “ میں Ù†Û’ ایک دو روز میں نکلنے کاقطعی فیصلہ کر رکھاھے، ان شاء اللہ Û”

 Ø§Ù…ام علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا :” لولم اٴعجل لاٴخذت“(طبری ،ج۵،ص Û³Û¸Û¶) اگر میں جلدی نہ کر تا تو گرفتار کر لیاجا تا۔یھی وجہ Ú¾Û’ کہ شیخ مفید قدس سرہ Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’ کہ جب امام علیہ السلام Ù†Û’ عراق کا قصد کیا تو خانہ کعبہ کا طواف کیا،صفاو مروہ Ú©Û’ درمیان سعی Ú©ÛŒ اور اسے عمرہ قرار دے کر احرام سے خارج Ú¾Ùˆ گئے کیونکہ مولا کا مل حج انجام دینے پر متمکن نہ تھے ھر آن اس کا خطرہ تھا کہ عین حج Ú©Û’ مو قع پر آپ Ú©Ùˆ گر فتار کر Ú©Û’ یزید بن معاویہ تک پھنچا دیا جائے لہٰذا امام علیہ السلام فوراً مکہ سے Ù†Ú©Ù„ گئے Û”( ارشاد، ص Û²Û±Û¸)معاویہ بن عمارنے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ فرمایا :ماہ Ø°ÛŒ الحجہ میں امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ عمرہ انجام دیا پھر یوم الترویہ (Û¸/ Ø°ÛŒ الحجہ )Ú©Ùˆ عراق Ú©ÛŒ طرف Ú©ÙˆÚ† کرگئے ۔یہ موقع وہ تھاکہ ادھر آپ عین حج Ú©Û’ موقع پر مکہ سے Ú©ÙˆÚ†

 Ø§Ø¨Ù† عباس Ù†Û’ کھا : میں آپ Ú©Û’ اس ارارہ سے خدا Ú©ÛŒ پناہ مانگتا Ú¾ÙˆÚºÛ” اللہ آپ پر رحمت نازل کرے! ذرا مجھے بتائےے کہ کیا آپ اس قوم Ú©ÛŒ طرف سفرکرنا چاھتے ھیں جنھوں Ù†Û’ اپنے ظالم اور ستمگار حکمراں Ú©Ùˆ نابود کردیاھے اور اپنے شھر Ùˆ دیار Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ Ú†Ù†Ú¯Ù„ سے نجات دلادی Ú¾Û’ اور اپنے دشمنوں Ú©Ùˆ وھاں سے نکال بھگایا Ú¾Û’ ØŸ اگر ان لوگوں Ù†Û’ ایساکیا Ú¾Û’ تو آپ فوراً رخت سفر باندھ لیجئے لیکن اگر ان لوگوں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اس حال میں بلایا Ú¾Û’ کہ ان کا حاکم ان پر مسلط اور قھر Ùˆ غلبہ Ú©Û’ ساتھ ان پر قابض Ú¾Û’ ،اس Ú©Û’ عاملین شھروں میں اس Ú©ÛŒ طرف سے مالیات وصول کررھے ھیں تو ایسی صورت میں ان لوگوں Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ جنگ Ùˆ جدال Ú©Û’ لئے بلایا Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ کوئی ضمانت نھیں اور نہ Ú¾ÛŒ آپ اس بات سے امن وامان میں ھیں کہ وہ آپ Ú©Ùˆ دھوکہ دیں، جھٹلائیں ØŒ مخالفت کریں اور چھوڑدیں، نیز آپ اس سے بھی امان میں نھیں ھیں کہ اگر وہ آپ Ú©ÛŒ طرف آئیں تو آپ Ú©Û’ سخت دشمن بن جائیں Û”

 Ø§Ù…ام حسین علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا : میں خدا سے طلب خیر کروں گا پھر دیکھوں گا کہ کیا ھوتا Ú¾Û’Û” [6]Ùˆ [7] 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next