مکہ سے امام حسین علیہ السلام کی روانگی



عمر بن عبدالرحمن مخزومی Ù†Û’ کھا: مجھے خبر ملی Ú¾Û’ کہ آپ عراق جانا چاھتے ھیں اور میں آپ Ú©Û’ اس سفر سے خوفزدہ Ú¾ÙˆÚº ؛کیونکہ آپ ایسے شھر میں جانا چاھتے ھیں جس میں اُمراء اور عاملین دونوںموجود ھیں اور ان Ú©ÛŒ پشت پناھی Ú©Û’ لئے بیت المال کا ذخیرہ موجود Ú¾Û’Û” قوم درھم ودینار Ú©ÛŒ غلام Ú¾Û’ اور میں اس سے بھی آپ Ú©Ùˆ امن Ùˆ امان میں نھیں سمجھتا کہ ÙˆÚ¾ÛŒ لوگ آپ سے مقابلہ اور جنگ Ú©Û’ لئے Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú¾Ùˆ جائیں Ú¯Û’ جو     ا بھی آپ Ú©ÛŒ نصرت کا وعدہ کررھے ھیں اور آپ Ú©Û’ دشمن Ú©ÛŒ دشمنی سے زیادہ آپ سے محبت کا دم بھرتے ھیں Û”

امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا:” جزاک اللّہ خیراً یابن عم ! فقد واللّٰہ علمت اٴنک مشیت بنصح Ùˆ تکلّمت بعقل Ùˆ مھما یقض من اٴمر یکن ØŒ اٴخذت براٴیک اٴو   تر کتہ فاٴنت عندی اٴحمد مشیر واٴنصحُ ناصحٌ “[12]اے چچا Ú©Û’ فرزند خدا تم Ú©Ùˆ جزائے خیر دے ! خدا Ú©ÛŒ قسم مجھے معلوم Ú¾Û’ کہ تم خیر خواھی Ú©Û’ لئے آئے Ú¾Ùˆ اور تمھاری گفتگومیں عقل Ùˆ خرد Ú©Û’ جلوے ھیں؛ بنابر این حسب ضرورت یا تو تمھاری رائے پرعمل کروں گا یا اسے ترک کروں گا لیکن جو بھی Ú¾Ùˆ تم میرے نزدیک اچھا مشورہ دینے والے اور بھترین خیر خواہ Ú¾Ùˆ Û”

 Ø§Ù…ام علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ ابن زبیر Ú©ÛŒ آخری گفتگو

عبد اللہ بن سلیم اسدی اور مذری بن مشمعل اسدی کا بیان Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… دونوں حج Ú©ÛŒ غرض سے مکہ روانہ Ú¾Ùˆ ئے اور یوم ترویہ وارد مکہ Ú¾Ùˆ ئے۔وھاں پرھم Ù†Û’ سورج چڑھتے وقت حسین(علیہ السلام)  اورعبداللہ بن زبیر Ú©Ùˆ خانہ کعبہ Ú©Û’ دروازہ اور حجر الاسود Ú©Û’ درمیان Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے دیکھا ØŒ Ú¾Ù… دونوں ان Ú©Û’ نزدیک آگئے تو   عبد اللہ بن زبیر Ú©Ùˆ حسین(علیہ السلام)  سے یہ کھتے Ú¾Ùˆ ئے سنا : اگر آپ یھاں قیام فرمائیں Ú¯Û’ تو Ú¾Ù… بھی یھیں سکونت اختیار کریں Ú¯Û’ اور یھاں Ú©ÛŒ حکومت اپنے ھا تھوں میں Ù„Û’ لیں پھرھم آپ Ú©ÛŒ پشت پنا Ú¾ÛŒ اور مدد کریں Ú¯Û’ اور آپ Ú©Û’ مخلص Ùˆ خیر خواہ Ú¾Ùˆ کر آپ Ú©ÛŒ بیعت کر لیں Ú¯Û’ Û”

امام حسین علیہ السلام نے جواب دیا :” اِن اٴبی حدّثنی : ”ان بھا کبشاً یستحلّْ حرمتھا “! فما اْحبّ ان اٴکون اٴنا ذالک الکبش“[13]و[14]

  میرے بابا Ù†Û’ مجھ سے ایک حدیث بیان فرمائی Ú¾Û’ کہ یھاں ایک سر برآوردہ شخص آئے گا جو اس حرم Ú©ÛŒ حرمت Ú©Ùˆ پامال کرے گا ØŒ مجھے یہ پسند نھیں Ú¾Û’ کہ وہ سر برآوردہ شخص میں قرارپاوٴں Û”

ابن زبیرنے کھا : فرزند فاطمہ ! آپ ذرا میرے نزدیک آےئے تو امام علیہ السلام Ù†Û’ اپنے کانوں Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ لبوں سے نزدیک کر دیا Û” اس Ù†Û’ راز Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ باتیں کیں پھرامام حسین (علیہ السلام)  ھماری طرف ملتفت ھوئے اور فر مایا :” اٴتدرون ما یقول ابن زبیر ؟“ تم لوگو ÚºÚ©Ùˆ معلو Ù… Ú¾Û’ کہ ابن زبیر Ù†Û’ کیا کھا ØŸ

ھم نے جواب دیا :۔ ھم آپ پر قربان ھوجائیں! ھمیں نھیں معلوم ھے۔

 Ø§Ù…ام حسین علیہ السلام Ù†Û’ فر مایا: وہ کہہ رھاتھا کہ آپ اسی حرم میںخانہ خداکے نزدیک قیام پذیر رھےئے، میں آپ Ú©Û’ لئے لوگوں Ú©Ùˆ جمع کرکے آپ Ú©ÛŒ فرمانبرداری Ú©ÛŒ دعوت دوں گا۔پھر حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ فرمایا: ”واللّٰہ لئن اٴقتل خارجاً منھا بشبر اٴحبّ الیّ من اٴن اْقتل داخلاً منھا بشبر واٴیم اللّٰہ لو کنت فی حجر ھا مة من ھٰذ ہ الھوام لا ستخرجونی حتی یقفوافیّ حا جتھم، واللّٰہ لیعتدنّ علیّ کما اعتدت الیھود فی السبت“ [15]Ùˆ[16]

خداکی قسم! اگر میں حرم سے ایک بالشت دور قتل کیاجاوٴں تو یہ مجھے زیادہ محبوب ھے بہ نسبت اس کے کہ میں حرم کے اندر قتل کردیا جاوٴں، خدا کی قسم! اگر میں حشرات الارض کے سوراخ میں بھی چلاجاوٴں توبھی یہ لوگ مجھے وھاں سے نکال کر میرے سلسلہ میں اپنی حاجت اور خواھش پوری کرکے ھی دم لیں گے۔ خدا کی قسم! یہ لوگ اس طرح مجھ پر ظلم و ستم روا رکھیں گے جس طرح روز شنبہ یھودیوں نے ظلم و ستم کیا تھا۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next