مکہ سے امام حسین علیہ السلام کی روانگی



بسم اللّہ الرحمن الرحیم

 Ø§Ù…ابعد، فانہ لم یشاقق اللہ ورسولہ من دعاالی اللّٰہ عزَّو جلَّ وعمل صالحاًو قال اٴنّنی من المسلمین؛وقد دعوت الیٰ الامان والبرّو الصلة فخیرالامان امان اللہ ولن یوٴمّن اللّٰہ یوم القیامةمن لم یخفہ فی الدنیا، فنساٴل اللّٰہ مخافة فی الدنیاتوجب لنا اٴمانہ یو Ù… القیامة فان کنت نویت بالکتاب صلتی Ùˆ برّی فجُزیت خیراًفی الدنیاوالآخرة۔   والسلام

بسم اللّہ الرحمن الرحیم ØŒ امابعد،ھر وہ شخص جو لوگوں Ú©Ùˆ خدائے عزّو جلّ Ú©ÛŒ طرف دعوت دیتاھے اور عمل صالح انجام دیتاھے اور کھتا Ú¾Û’ کہ میں مسلمان ھوںتو وہ خدااور رسول Ú©ÛŒ مخالفت نھیں کرتا Ú¾Û’ اور تم Ù†Û’ جو مجھے امان ØŒ نیکی اور صلہ رحم Ú©ÛŒ دعوت دی Ú¾Û’ تو جان لو کہ بھترین امان خداوندمتعال Ú©ÛŒ امان Ú¾Û’ اور قیامت میں وہ شخص اللہ Ú©ÛŒ امان میں نھیں Ú¾Û’ جو دنیا میںاللہ سے نھیں ڈرتا ۔میں دنیامیں خدا سے اس خوف Ú©ÛŒ درخواست کرتا  ھوںجو آخرت میں قیامت Ú©Û’ دن ھمارے لئے اما Ù† کا باعث ھو۔اب اگر تم Ù†Û’ اپنے خط Ú©Û’ ذریعہ میر Û’ ساتھ صلہ رحم اور نیکی Ú©ÛŒ نیت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ تو تم Ú©Ùˆ دنیاوآخر ت میںاس Ú©ÛŒ جزا ملے گی۔

وہ دونوں امام علیہ السلام کا جواب لے کرعمرو بن سعید کے پاس آئے اور کھنے لگے: ھم دونوں نے تمھارے خط کو ان کے سامنے پڑھا اور اس سلسلے میں بڑی کو شش بھی کی لیکن اس سلسلہ میں ان کا عذر یہ تھا کہ وہ فر ما رھے تھے: ”انّی راٴیت روٴیاً فیھارسول اللّٰہ صلّی اللّٰہ علیہ ( وآلہ ) وسلم واٴُمرتُ فیھا باٴ مرٍاٴنا ما ضٍ لہ، علیّ کان اٴوليٰ“

میں Ù†Û’ ایک ملکو تی خواب دیکھا Ú¾Û’ جس میں رسو Ù„ خدا صلی اللہ علیہ (وآلہ ) وسلم موجو د تھے۔ اس خوا ب میں آپ Ù†Û’ مجھ Ú©Ùˆ ایک چیز کا Ø­Ú©Ù… دیا گیا ھے۔میں اس پر ضرور عمل کروں گا اور یہ مجھ پر سب سے زیادہ اولیٰ Ú¾Û’Û” 

جب ان دونوں نے امام علیہ السلام سے پوچھا کہ وہ خواب کیا تھا ؟تو آپ نے فر مایا :” ما حدثت بھا اٴحداً وما اٴنا محدّ ث بھا حتی اٴلقی ربِّی“[23] اور [24]میں یہ خواب کسی سے بیان نھیں کرسکتا اور نہ ھی میں یہ خواب کسی سے بیان کرنے والا ھوں یھاں تک کہ اپنے رب سے ملا قات کر لوں۔

اور جب وہ لوگ اس جواب سے قانع نہ ھو ئے تو امام علیہ السلام نے کہہ دیاکہ آپ کو ایک ایسے خواب میں حکم دیا گیا ھے جس میں خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موجود تھے کہ آپ اپنے سفر کو جاری رکھیں؛ لیکن آپ نے اس خواب کو بیان نھیں کیا اور یہ کہہ کربات تمام کردی : ” وما اٴنا محدث لھا حتی اٴلقی ربی “

شاید یھیں پرا حمد بن اعثم کوفی متوفی ۳۱۰ ھ نے امام علیہ السلام کے اس خواب کا تذکر ہ کر دیا ھے جو آپ نے اپنے جد کی قبر پر مد ینہ میں دیکھا تھا لیکن یہ کیسے معلوم کہ یہ خواب وھی ھے ؟ جب امام علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ خواب خدا کی ملا قات سے قبل میںکسی سے بھی بیان نھیں کروں گا یعنی یہ وھی بات ھے جس کا میں نے عھد کیا ھے ۔ واللہ اعلم بہ ، اللہ اس سے بھتر آگاہ ھے۔

 

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next