امام حسین علیہ السلام کی شھادت



 Ø§Ø³ÛŒ وقت بحر بن کعب Ù†Û’ ام حسین علیہ السلام پر تلوارچلائی تو اس بچہ Ù†Û’ کھا : ”یابن الخبیثہ ! اٴ تقتل عمي“ اے پلید عورت Ú©Û’ Ù„Ú‘Ú©Û’ ! کیا تومیرے چچا کوقتل کر رھا Ú¾Û’ ØŸ [17]تو اس Ù†Û’ تلوار سے اس بچہ پر وار کردیا۔ اس بچے Ù†Û’ اپنے ھاتھ Ú©Ùˆ سپر قرار دیا اور بچہ کا ھاتھ Ú©Ù¹ کر لٹکنے لگا تو اس بچے Ù†Û’ آواز دی:” یا اٴمتاہ“ اے مادر گرامی مدد کیجےے۔ حسین علیہ السلام Ù†Û’ فوراً اسے سینے سے لگالیا اور فرمایا:”  یابن اٴخي[18] اصبر علی مانزل بک واحتسب فی ذالک الخیر ØŒ فان اللّٰہ یلحقک بآبائک الصالحین برسول اللّٰہ وعلی بن اٴبی طالب Ùˆ حمزة والحسن بن علی صلی اللّٰہ علیھم اٴجمعین“[19] Ùˆ[20]

”اللھم امسک عنھم قطر السماء وامنعھم برکات الارض اللّٰھم فان متعتھم الی حین ففرقھم فرقاواجعلھم طرائق قددا ً ولاترضی عنھم الولاة اٴبداً فانھم دعونا لینصرو نا فعد وا علینا فقتلونا“[21]

جان برادر !اس مصیبت پر صبر کرو جو تم پر نازل ھوئی اوراس کو راہ خدا میں خیر شمار کرو، کیونکہ خدا تم کو تمھارے صالح اور نیکو کار آباء و اجداد رسول خدا ، علی بن ابیطالب ،حمزہ اور حسن بن علی، ان سب پر خد ا کا در ود و سلام ھو،کے ساتھ ملحق کرے گا ۔خدایا !آسمان سے با رش کو ان کے لئے روک دے اورزمین کی برکتوںسے انھیں محرو م کردے! خدایا!اگرا پنی حکمت کی بنیاد پر تونے اب تک انھیں بھرہ مند کیاھے تواب ان کے درمیان جدائی اورپراکندگی قرار دے اور ان کے راستوںکو جداجداکردے اور ان کے حکمرانوںکو کبھی بھی ان سے راضی نہ رکھناکیونکہ انھوںنے ھمیںبلایاتاکہ ھماری مددکریں لیکن ھم پر حملہ کردیااور ھمیں قتل کر دیا۔

 Ù¾Ú¾Ø± اس بھری دوپھر میںکافی دیر تک حسین علیہ السلام آستانہ Ù´ شھادت پر Ù¾Ú‘Û’ رھے کہ اگر دشمنوں میں سے کوئی بھی آپ Ú©Ùˆ قتل کرنا چاھتا تو قتل کردیتالیکن ان میںسے ھر ایک اس عظیم گناہ سے کنارہ Ú©Ø´ÛŒ اختیار کر رھا تھا اور اسے دوسرے پر ڈال رھا تھا ۔ھر گر وہ چاہ رھا تھا کہ دوسرا گروہ یہ کام انجام دے کہ اسی اثناء میں شمر چلّایا :وائے Ú¾Ùˆ تم لوگوںپر! اس مردکے سلسلے میںکیاانتظارکررھے ھو، اسے قتل کرڈالو، تمھاری مائیں تمھارے غم میں بیٹھیں! اس جملہ کااثر یہ ھوا کہ چاروں طرف سے دشمن آ Ù¾ پر حملے کرنے Ù„Ú¯Û’ Û”

 

آخری لمحات                       

اب آپ پر چاروں طرف سے حملے ھونے لگے۔زرعہ بن شریک تمیمی نے آپ کی بائیں ھتھیلی پر ایک ضرب لگائی[22] اور ایک ضرب آپ کے شانے پر لگائی۔ یہ وہ موقع تھاجب آپ کے بےٹھنے کی تاب ختم ھوچکی تھی۔ آپ منہ کے بل زمین پرآئے اسی حال میں سنان بن انس نخعی آگے بڑھا اور آپ پر ایک نیزہ مارا جو آپ کے جسم میں پیوست ھوگیا لیکن اب کوئی بھی امام حسین علیہ السلام کے نزدیک نھیں ھورھاتھا مگر یہ کہ سنان بن انس ھی آگے بڑھا اور اس خوف میں کہ کھیں کوئی دوسرا شخص حسین علیہ السلام کے سر کو امیر کے پاس نہ لے جائے؛ لہٰذا وہ آپ کی شھادت گاہ کے پاس آیا اورآپ کو ذبح کردیا اورآپ کے سر کو کاٹ ڈالا [23]اور اسے خولی بن یزید اصبحی کی طرف پھینک دیا ۔

اب لباس اور اسباب لوٹنے کی نوبت آئی تو آپ کے جسم پر جو کچھ بھی تھا کوئی نہ کوئی لوٹ کر لے گیا۔ آپ کی اس یمانی چادر کو جسے قطیفہ[24] کھاجاتا ھے قیس بن اشعث نے لے لیا۔[25] اسحاق بن حیوة بن حضرمی نے امام حسین علیہ السلام کی قمیص کو لوٹ لیا[26]قبیلہٴ بنی نھشل کے ایک شخص نے آپ کی تلوار لے لی، آپ کی نعلین کو ”اسود اودی“ نے اٹھا لیا۔آپ کے پاجامہ کو” بحر بن کعب “لے گیا[27] اور آپ کو برھنہ چھوڑ دیا ۔[28]

 

خیموں کی تا راجی

 

امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد دشمنوں Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ خواتین ØŒ مال واسباب ØŒ ورس [29]وزیورات اور اونٹوں Ú©ÛŒ طرف رخ کیا۔ اگر کوئی خاتون اپنے پردہ اور چادر سے دفاع کرتی تووہ زور Ùˆ غلبہ Ú©Û’ ذریعہ چادر یںچھینے لئے جا رھے تھے۔ [30]لشکریوں Ù†Û’ سنان بن انس سے کھا : تونے حسین (علیہ السلام)  فرزند علی وفاطمہ اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ قتل کیا ،تو Ù†Û’ عرب Ú©ÛŒ اس سب سے بزرگ وباعزت شخصیت Ú©Ùˆ قتل کیا جو یھاں ان لوگوں Ú©Û’ پاس آئے تھے تاکہ تمھارے حاکموں Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ حکومت سے ھٹا دیں تو اب تم اپنے حاکموں Ú©Û’ پاس جاوٴ اور ان سے اپنی پاداش لو۔ اگر وہ حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بدلے میں اپنے گھر کا سارا مال بھی دیدیں تب بھی Ú©Ù… Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next