امام حسین علیہ السلام کی شھادت



[8] یھی شخص امیرالمومنین علیہ السلا م کی اس خبر کا بھی راوی ھے جس میں آپ ۲۶ھ میں صفین کی طرف جارھے تھے تو فرات پر پل بنانے کی بات ھوئی تھی۔( طبری ،ج۵،ص ۵۶۵ )

[9] روایت میں معزیٰ اور ذئب استعمال ھوا ھے جس کے معنی گلہء گوسفند اور بھیڑئےے کے ھیںعرب تہذیب اور کلچر میں کسی کی شجاعت ثابت کرنے کی یہ بھترین مثال ھے لیکن ھماری ثقافت میں بزرگ شخصیتوں کو بھیڑئےے سے تعبیر کرنا ان کی توھین ھے اور قاری پر بھی گراں ھے لہٰذا محققین کرام نے مترجمین کو اس بات کی پوری اجازت دی ھے کہ وہ تشبیھات کے ترجمہ میںاپنی تہذیب اور کلچر (culture)کا پورا پورا لحاظ رکھیں ، اسی بنیاد پر ترجمہ میںشیر اور ھرن استعمال کیا گیا ھے جو شجاعت اور خوف کی تشبیھات ھیں۔ (مترجم )

[10] شیخ مفید ۺ نے ارشاد میں یہ روایت بیان کی ھے۔( الارشاد ،ص۲۴۲، طبع نجف )

[11] یہ روایت” حجاج “سے Ú¾Û’Û” اس Ù†Û’ اسے عبداللہ بن عمار بارقی سے نقل کیا Ú¾Û’Û”( طبری ،ج۵،ص Û´ÛµÛ±)  شیخ مفید ÛºÙ†Û’ ارشاد میںحمید بن مسلم سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”( ص Û²Û´Û± )

[12] امام علیہ السلام کی دعا مستجاب ھوئی اور کچھ زمانے کے بعد مختار نے قیام کیا اور اپنی سپاہ کی ایک فرد ابا عمرہ کو عمربن سعد کی طرف روانہ کیا اور حکم دیا کہ اسے لے کرآ۔ وہ گیا یھاں تک کہ اس کے پاس وارد ھوا اور کھا : امیر نے تم کو طلب کیا ھے۔ عمر بن سعد اٹھا لیکن اپنے جبہ ھی میں پھنس گیا تو ابو عمرہ نے اپنی تلوار سے اس پر وار کرکے اسے قتل کر دیا اور اس کے سر کو اپنی قبا کے نچلے حصے میں رکھا اور اس کو مختار کے سامنے لاکر پیش کردیا ۔

حفص بن عمر بن سعد، مختار Ú©Û’ پاس Ú¾ÛŒ بےٹھا تھا ۔مختار Ù†Û’ اس سے کھا : کیا تم اس سر Ú©Ùˆ پھچانتے Ú¾Ùˆ ØŸ تو اس Ù†Û’ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور کھاکہ اس Ú©Û’ بعد زندگی میں کوئی اچھا ئی نھیں Ú¾Û’ ! تو مختار Ù†Û’ کھا : تم اس Ú©Û’ بعد زندہ نھیں رھوگے ! اور Ø­Ú©Ù… دیا کہ اسے بھی قتل کردیا جائے۔ اسے قتل کردیا گیا اور اس کا سر اس Ú©Û’ باپ Ú©Û’ ھمراہ رکھ دیا گیا۔ (Û” طبری ،ج ۶، ص Û¶Û± )  

[13] مجھ سے صقعب بن زھیر نے حمید بن مسلم کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ھے۔( طبری ،ج ۵، ص ۴۵۲)

[14] مختار Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ طرف معاذ بن ھانی بن عدی کندی جناب حجر Ú©Û’ بھتیجے Ú©Ùˆ روانہ کیا،نیز اس Ú©Û’ ھمراہ ابو عمرہ ØŒ اپنے نگھبانوں Ú©Û’ سردار Ú©Ùˆ بھی اس Ú©ÛŒ طرف بھیجا تو خولی اپنے گھر Ú©ÛŒ دھلیز میں جا کر Ú†Ú¾Ù¾ گیا۔ ” معاذ“ Ù†Û’ ابو عمرہ Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ اس Ú©Û’ گھر Ú©ÛŒ تلاشی Ù„Û’Û” وہ سب Ú©Û’ سب گھر میں داخل ھوئے، اس Ú©ÛŒ بیوی باھر نکلی، ان لوگوں Ù†Û’ اس سے پوچھا : تیرا شوھر کھاں Ú¾Û’ ØŸ تو اس Ù†Û’ جواب دیا : میں نھیں جانتی اور اپنے ھاتھ سے دھلیز Ú©ÛŒ طرف اشارہ کردیا تو وہ لوگ اس میں داخل ھوگئے۔ اسے وھاں اس حال میں پایا کہ وہ اپنے سر Ú©Ùˆ کھجور Ú©ÛŒ ٹوکری میں ڈالے ھوئے Ú¾Û’Û” ان لوگوں Ù†Û’ اسے وھاں سے نکالا اور  جلادیا۔( طبری، ج۶، ص ÛµÛ¹ )

[15] یہ حجر بن عدی Ú©Û’ خلاف گواھی دینے والوں میں سے Ú¾Û’ Û”(طبری ،ج۵،ص Û²Û·Û°)  روز عاشوراعمربن سعد Ú©Û’ لشکر میں یہ قبیلہ مذحج Ùˆ اسدکا سالار تھا جیسا کہ اس سے قبل یہ بات گزر Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” ( طبری، ج ۵، ص Û´Û´Û² )

[16] شیخ مفیدۺ نے ارشاد کے ص ۲۴۱ پر لکھا ھے کہ وہ بچہ عبداللہ بن حسن تھا اورارشاد میں مختلف جگھوں پر اس کی طرف اشارہ کیا ھے۔ ابو مخنف کے حوالے سے یہ بات گزر چکی ھے کہ حرملہ بن کاھل اسدی نے تیر چلاکر اس بچہ کو شھید کردیا ۔ یھاں یہ روایت ابوالفرج نے ابو مخنف سے نقل کی ھے اور انھوں نے سلیمان بن ابی راشد سے اور اس نے حمید بن مسلم سے روایت کی ھے ۔(ص ۷۷ ،طبع نجف)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next