امام حسین علیہ السلام کی شھادت



[27] ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجھ سے صقعب بن زھیر Ù†Û’ حمید بن مسلم Ú©Û’ حوالے سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”(طبری، ج۵، ص Û´ÛµÛ² ) 

[28] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد نے حمید بن مسلم کے حوالے سے ر وایت کی ھے۔( طبری، ج۵،ص ۴۵۱ ) اسی طرح سبط بن جوزی نے بھی صرا حت کی ھے کہ وہ لوگ وہ سب کچھ لوٹ لے گئے جوآپ کے جسم پر تھا حتی یہ کہ” بحر بن کعب تمیمی“ آپ کاپاجامہ بھی لے گیا۔ (طبری، ج۵،ص ۲۵۳) ارشاد میںشیخ مفیدۺ نے اضافہ کیا ھے کہ بحربن کعب لعنة اللہ علیہ کے دونوں ھاتھ اس واقعہ کے بعد گرمی میں سوکھی لکڑی کی طرح خشک ھوجاتے تھے اورسردی میں مرطوب ھوجاتے تھے اور اس سے بد بو دار خون ٹپکتا تھا یھاں تک کہ خدا نے اسے ھلا ک کردیا ۔(ص ۲۴۱ ، ۲۴۲ )

[29] ورس ایک قسم کا پیلا پھول Ú¾Û’ جو زعفران Ú©ÛŒ طرح ھوتا ھے۔یہ خوشبودار ھوتا Ú¾Û’ اور رنگنے میں بھی استعمال ھوتا Ú¾Û’Û” یہ یمن سے لا یا گیا تھا جسے امام علیہ السلام Ù†Û’ مکہ سے نکلنے Ú©Û’ بعد منزل” تنعیم“ میں ان لوگوں سے اپنے قبضہ میں Ù„Û’ لیا تھا جو اسے یزید Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ جارھے تھے۔ روز عاشورا یہ ورس زیاد بن مالک صبیعی ،عمران بن خالد وعنزی ØŒ عبد الرحمن بجلی اور عبد اللہ بن قیس خولانی Ú©Û’ ھاتھوں لگا تھا۔ جب مختار Ú©Ùˆ ان سب کا پتہ معلوم ھوگیا تو ان سب Ú©Ùˆ طلب کیا۔ سب وھاں مختار Ú©Û’ پاس لائے گئے۔ مختار Ù†Û’ ان لوگوں سے کھا : اے      نیکو کاروں Ú©Û’ قاتلو؛اے جو انان جنت Ú©Û’ سردار Ú©Û’ قاتلو ! کیا تم نھیں دیکھ رھے Ú¾Ùˆ کہ خدا Ù†Û’ تم سے آج انتقام لینے Ú©Û’ لئے تمھیں یھاں بھیجا Ú¾Û’ ! تم لوگ اس برے دن میں ورس Ù„Û’ کر آئے تھے ! پھر ان لوگوں Ú©Ùˆ بازا ر میں Ù„Û’ جایا گیا اور ان Ú©ÛŒ گرد نیں اڑادی گئیں۔

[30] ابو مخنف کھتے ھیں کہ مجھ سے صقعب بن زھیر Ù†Û’ حمید بن مسلم سے یہ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”( طبری ،ج۵، ص Û´ÛµÛ³) یعقوبی کا بیا Ù† Ú¾Û’ : دشمنوں Ù†Û’ آپ Ú©Û’ خیموں Ú©Ùˆ تاراج کردیا اور آپ Ú©ÛŒ حرمت Ø´Ú©Ù†ÛŒ کی۔(ج۲،ص Û²Û³Û²) شیخ مفید Ûº Ù†Û’ بھی اس Ú©ÛŒ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”( ارشاد ،ص Û²Û´Û²) سبط بن جوزی کا بیان Ú¾Û’ : دشمنوں Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ عورتوں اور بےٹیوں Ú©ÛŒ   چادر یں اتار کرا نھیںبرھنہ کردیا Û”(ص Û²ÛµÛ´)

[31] ابو الفرج نے اس کی روایت کی ھے۔( ص ۸۰ ،طبع نجف ، تذکرة الخواص ،ص ۲۵۴،نجف ومروج الذھب ، مسعودی ،ج۳،ص۷۰)

[32] طبری Ù†Û’ اپنی کتاب ”ذیل المذیل“ میں بیان کیا Ú¾Û’ : علی بن حسین (علیہ السلام)  اصغر اپنے بابا Ú©Û’ ھمراہ کربلا میں موجود تھے۔ اس وقت آپ Û²Û³/ سال Ú©Û’ تھے اور بستر پر بیماری Ú©Û’ عالم میں Ù¾Ú‘Û’ تھے Û” جب حسین (  علیہ السلام) شھید ھوگئے تو شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن Ù†Û’ کھا : تم لوگ اسے قتل کر دو ! تو اسی Ú©Û’ لشکر یوں میں سے ایک Ù†Û’ کھا : سبحان اللّٰہ ! ایک ایسے نوجوان Ú©Ùˆ قتل کرو Ú¯Û’ جو مریض Ú¾Û’ اور تم سے لڑبھی نھیں رھا Ú¾Û’ پھر عمر بن سعد آگیا اور اس Ù†Û’ کھا : آگاہ Ú¾Ùˆ جاوٴ کہ کوئی بھی تم میں سے نہ تو ان عورتوں Ú©Ùˆ نقصان پھنچا ئے ،نہ Ú¾ÛŒ اس مریض Ú©ÙˆÛ”( ذیل المذیل ،ص Û¶Û³Û°ØŒ طبع دار المعارف ،تحقیق محمد ابو الفضل ابرا ھیمی ) اسی سے ملتی جلتی بات شیخ مفید Ûº Ù†Û’ Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ú¾Û’Û”( ص Û²Û´Û´ØŒ تذکرہ ،ص ۲۵۶، ۲۵۸،طبع نجف)

[33] اس Ú©Û’ علا وہ چند افرادھیں اور جو زندہ بچے ھیں۔ ۱۔مرقع بن ثمامہ اسدی آپ اپنے زانوں پر بےٹھ کر تیر پھینک رھے تھے تو ان Ú©ÛŒ قوم کا ایک گروہ ان Ú©Û’ سامنے آیا اور ان لوگوں Ù†Û’ اس سے کھا : تو امان میں Ú¾Û’ ھماری طرف چلا آتو وہ چلا آیا ۔جب عمر بن سعد ان لوگوں Ú©Û’ ھمراہ ابن زیاد Ú©Û’ پاس آیا اور اس شخص Ú©ÛŒ خبر سنائی تو ابن زیاد Ù†Û’ اسے شھر” زرارہ“ شھربدر کردیا جو عمان Ú©Û’ خلیج میں ایک گرم سیر علا قہ Ú¾Û’Û” اس جگہ ان لوگوں Ú©Ùˆ شھر بدر کیا جاتا تھا جوحکومت Ú©Û’ مجرم  ھوتے تھے۔

[34] اس سے قبل ضحاک بن عبد اللہ مشرقی ھمدانی کا واقعہ گزر چکا Ú¾Û’ کہ وہ اپنی شرط Ú©Û’ مطابق امام علیہ السلام سے اجازت Ù„Û’ کر آپ Ú©Ùˆ تنھاچھوڑکر چلا گیا تھا ۔قتل سے بچ جانے والوں میں بھی ایک سے زیادہ لوگ ھیں Û” اس سلسلے میں ابو مخنف Ú©Û’ الفاظ یہ ھیں کہ علی بن الحسین (علیہ السلام)  اپنی صغر سنی Ú©ÛŒ وجہ سے بچ گئے اور قتل نہ ھوئے Û”(طبری ،ج۵، ص Û´Û¶Û¸) اسی طرح امام حسن Ú©Û’ دو فرزند حسن بن حسن بن علی اور عمر بن حسن بھی صغر سنی Ú©ÛŒ وجہ سے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دئے گئے اور قتل نھیں ھوئے (طبری، ج۵،ص Û´Û¶Û¹) لیکن عبد اللہ بن حسن شھید ھوگئے۔ (طبری ،ج۵،ص۴۶۸) ابو الفرج کا بیا Ù† Ú¾Û’ : حسن بن حسن بن علی زخموں Ú©ÛŒ وجہ سے سست Ú¾Ùˆ گئے تو انھیں اٹھا کر دوسری جگہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا گیا۔( ص ۱۷۹،طبع نجف)

[35] اسحاق بن حیوة حضرمی سفید داغ کے مرض میں مبتلا ھو گیا اور مجھے خبر ملی ھے کہ احبش بن مرثد حضرمی اس کے بعد کسی جنگ میں کھڑا تھا کہ پچھم کی طرف سے ایک تیر آیا ( پتہ نھیں چلاکہ تیر انداز کون ھے ) اور اس کے سینے میں پیوست ھو گیا اوروہ وھیں ھلاک ھوگیا۔ پامالی کی روایت کو ا بوالفرج نے ص ۷۹پر تحریر کیا ھے ۔اس طرح مروج الذھب ،ج ۳ ، ص ۷۲ ، ارشاد، ص ۲۴۲ ، طبع نجف اور تذکرة الخواص ،ص ۲۵۴ پر بھی یہ روایت موجود ھے ۔ سبط بن جوزی کا بیان ھے کہ ان لوگوں نے آپ کی پشت پر سیاہ نشانات دیکھے اوراس کے بارے میں دریافت کیا تو کسی نے کھا : آپ رات کو اپنی پےٹھ پر کھانا رکھ کر مدینہ کے مساکین میں تقسیم کیا کرتے تھے ۔ پسر سعد نے اس عظیم شقاوت کا ارتکاب ابن زیاد کے قول کی پیروی کرتے ھوئے کیا تھا کیونکہ اس نے کھا تھا جب حسین قتل ھوجائیں توگھوڑے دوڑاکہ کر ان کے سینہ اور پےٹھ کو روند ڈالنا کیونکہ یہ دوری پیدا کرنے والے اور جدائی ڈالنے والے ھیں،بڑے ظالم اور رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والے ھیںمیری آرزو یہ نھیں ھے کہ مرنے کے بعد انھیں کوئی نقصان پھنچاوٴں لیکن میں نے قسم کھائی ھے کہ اگر میں انھیں قتل کردوں تو ان کے ساتھ ایسا ھی سلوک کروں۔(طبری، ج ۵ ،ص ۴۱۵ )

[36] ھشام کا بیا Ù† Ú¾Û’ : مجھ سے میرے باپ Ù†Û’ حدیث بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور انھوں Ù†Û’ ”نوار بنت مالک بن عقرب“ جو ”حضرمی“قبیلہ سے تعلق رکھتی تھی ( خولی Ú©ÛŒ بیوی تھی ) سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ کھتی Ú¾Û’ : خولی امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ سرکو Ù„Û’ کر گھرآیااور اسے گھر میں ایک طشت Ú©Û’ اندر چھپا Ú©Û’ رکھ دیا پھر کمرے میں داخل ھوا اور اپنے بستر پر آگیا تو میں Ù†Û’ ا س سے پوچھا کیا خبرھے ØŸ تیرے پاس کیا Ú¾Û’ ØŸ اس Ù†Û’ جواب دیا:” جئتکِ بغنی الدھر، ھذا راٴس الحسین  معک فی الدار“ میں تیرے لئے دنیا اور روزگار Ú©ÛŒ بے نیازی Ù„Û’ کر آیا Ú¾ÙˆÚº یہ حسین کا سر Ú¾Û’ جو تیرے ساتھ گھر میں ھے۔یہ سن کر میں Ù†Û’ کھا:” ویلک جاء الناس       با لذھب والفضةو جئت براٴس ابن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ( وآلہ) وسلم، لا واللّٰہ لا یجمع راٴسی Ùˆ راٴسک بیت اٴبداً“ وائے Ú¾Ùˆ تجھ پر ! لوگ سونا اور چاندی Ù„Û’ کر آتے ھیں اور تو فرزند رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سر Ù„Û’ کر آیا Ú¾Û’ ،نھیں خدا Ú©ÛŒ قسم اس گھر میں آج Ú©Û’ بعد کبھی بھی میرا اور تیرا سر یکجا نھیں ھوگا Û” پھراپنے بستر سے اتری اور کمرے سے باھر آئی اور گھر Ú©Û’ اس حصہ میں گئی جھاں وہ سر موجود تھا اور بےٹھ کر اسے دیکھنے Ù„Ú¯ÛŒ ۔خدا Ú©ÛŒ قسم میں دیکھ رھی تھی کہ مسلسل ستون Ú©ÛŒ طرح ایک نور آسمان تک اس طشت Ú©ÛŒ طرف Ú†Ù…Ú© رھا Ú¾Û’ اور ایک سفید پرندہ اس Ú©Û’ ارد گرد پرواز کررھا Ú¾Û’Û” (Û” طبری ،ج۵ ،ص Û´ÛµÛµ)



back 1 2 3 4 5 6 7 8