امام حسین علیہ السلام کی شھادت



 

 



[1] آپ کے اصحاب نے آپ سے کھا : اگر آپ اس کے نیچے ایک چھوٹا سا کپڑاپھن لیتے تو بھتر ھوتا۔ آپ نے جواب دیا:” ثوب مذلہ ولا ینبغی لی اٴن البسہ “ یہ ذلت ورسوائی کا لباس ھے اور میرے لئے مناسب نھیں ھے کہ میں اسے پھنوں۔ جب آپ شھید ھوگئے تو بحر بن کعب وہ یمنی لباس لوٹ کے لے گیا ۔(طبری ،ج۵،ص۴۵۱) ابو مخنف کا بیان ھے : مجھ سے عمروبن شعیب نے محمد بن عبدالرحمن سے روایت کی ھے کہ بحر بن کعب کے دونوں ھاتھوں سے سردی میں پانی ٹپکتا تھا اور گرمی وہ بالکل سوکھی لکڑی کی طرح خشک ھوجاتا تھا۔ (طبری ،ج۵،ص ۴۵۱)

[2] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد نے حمید بن مسلم سے یہ روایت کی ھے۔(طبری ،ج۵ ،ص ۴۵۱وارشاد، ص ۲۴۱)

[3] یہ ÙˆÚ¾ÛŒ شخص Ú¾Û’ جو راستے میں حر Ú©Û’ پاس ابن زیاد کا خط Ù„Û’ کر آیا تھا جس میں یہ لکھاتھا کہ حسین( علیہ السلام)  Ú©Ùˆ بے آب وگیاہ صحرا میں اتارلو ؛امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ قافلہ Ú©Û’ اس صحرا میں وارد ھونے Ú©Û’ ذیل میں اس Ú©Û’ احوال گزرچکے ھیں Û”

[4] وہ برنس ریشمی تھا Û” مالک بن نسیر کندی آیا اور اسے اٹھا Ù„Û’ گیا، پھر جب اس Ú©Û’ بعد وہ اپنے گھر آیا تو اس برنس سے خون Ú©Ùˆ دھونا شروع کیا۔ اس Ú©ÛŒ بیوی Ù†Û’ اسے دیکھ لیا اور وہ سمجھ گئی تو بولی : نواسئہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سامان لوٹ کر لا تا Ú¾Û’ اور میرے گھر میں داخل ھوتا Ú¾Û’ ! میرے پاس سے اسے فوراً نکال Ù„Û’ جا! اس Ú©Û’ ساتھیوں کا کھنا تھا کہ اس Ú©Û’ بعد سے وہ ھمیشہ فقیر رھا یھاں تک کہ مر گیا۔  ( طبری، ج۵،ص ۴۴۸، ارشاد ،ص Û²Û´Û±) ارشاد میں شیخ مفید Ûº Ù†Û’ مالک بن یسر لکھا Ú¾Û’Û” ھشام اپنے باپ محمد بن سائب سے اور وہ قاسم بن اصبغ بن نباتہ سے بیان کرتے ھیں کہ انھوں Ù†Û’ کھا : مجھ سے اس شخص Ù†Û’ بیان کیا جو اپنے لشکر میں حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ جنگ کا گواہ Ú¾Û’ وہ کھتا Ú¾Û’ : جب حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ سارے سپاھی شھید کردےئے گئے تو آپ Ù†Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوار Ú¾Ùˆ کر فرات کا رخ کیا اور اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ ایک ضرب لگائی ۔یہ دیکھ کر قبیلہ بنی آبان بن دارم Ú©Û’ ایک شخص Ù†Û’ کھا : وائے Ú¾Ùˆ تم پر ان Ú©Û’ اور پانی Ú©Û’ درمیان حائل Ú¾Ùˆ جاوٴ توان لوگوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ اور ان Ú©Û’ اور فرات Ú©Û’ درمیان حائل ھوگئے Û” اور” اباتی“ Ù†Û’ ایک تیر چلا یا جو آپ Ú©ÛŒ Ù¹Ú¾ÚˆÛŒ میں پیوست ھوگیا ۔امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ اس تیر Ú©Ùˆ کھینچا اور اپنی دونوں ھتھیلیاں پھیلا دیں تو وہ خون سے بھر گئیںپھر آپ Ù†Û’ فرمایا :” اللّٰھم اني اٴشکو الیک ما یفعل بابن بنت نبیک،اللّٰھم اظمہ“خدا یا! میں تیری بارگاہ میں اس چیز Ú©ÛŒ شکایت کر تا Ú¾ÙˆÚº جو تیرے نبی Ú©Û’ نواسہ Ú©Û’ ساتھ کیا جارھا Ú¾Û’Û” خدا یا! اسے ھمیشہ پیاسا رکھ۔ قاسم بن اصبغ کا بیان Ú¾Û’ : میں Ù†Û’ اسے اس حال میں دیکھا کہ اس Ú©Û’ پاس دودھ سے بھرے بڑے بڑے برتن اور کوزوں میں Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛ’ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛ’ شربت رکھے ھوئے تھے لیکن وہ کہہ رھا تھا : وائے Ú¾Ùˆ تم لوگوں پر مجھے پانی پلا وٴ ،پیاس مجھے مارے ڈال رھی Ú¾Û’ پھر بڑا برتن اور کوزہ لا یا جاتا اور وہ سب Ù¾ÛŒ جاتا اور جب سب Ù¾ÛŒ جاتا تو پھر تھوڑی Ú¾ÛŒ دیر میں فریاد کرنے لگتا اور پھر Ú©Ú¾Ù†Û’ لگتا : وائے Ú¾Ùˆ تم لوگوں پر ! مجھے پانی پلا وٴ پیاس مجھے مارے ڈال رھی Ú¾Û’ØŒ خدا Ú©ÛŒ قسم تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ اس کا Ù¾Û’Ù¹ اونٹ Ú©Û’ Ù¾Û’Ù¹ Ú©ÛŒ طرح Ù¾Ú¾Ù¹ گیا۔ ابو الفرج Ù†Û’ اسے    ابو مخنف Ú©Û’ حوالہ سے لکھا Ú¾Û’Û”(ص ۷۸، طبع نجف)

ھشام کا بیان Ú¾Û’ : مجھ سے عمروبن شمر Ù†Û’ جابر جعفی Ú©Û’ حوالے سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ ان کا بیان Ú¾Û’ : حسین (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ پیاس شدید سے شدید تر Ú¾Ùˆ رھی تھی لہٰذاآپ فرات Ú©Û’ نزدیک پانی Ú©ÛŒ غرض سے آئے لیکن ادھر سے حصین بن تمیم Ù†Û’ ایک تیر چلا یا جو آپ Ú©Û’ دھن مبارک پر لگا ØŒ آپ Ù†Û’ اپنے دھن سے اس خون Ú©Ùˆ ھاتھ میں لیا اور آسمان Ú©ÛŒ طرف پھینک دیا اور فرمایا :” اللّٰھم اٴحصھم عدداً واقتلھم بدداً ولا تذرعلی الارض منھم اٴحداً“(طبری ،ج ۵،ص۴۴۹و۰ Û´Ûµ) خدا یا!ان Ú©ÛŒ تعدادکو Ú©Ù… کردے ،انھیںنابود کردے اور ان میں سے کسی ایک کوروئے زمین پرباقی نہ رکھ Û” ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد Ù†Û’ حمید بن مسلم Ú©Û’ حوالے سے یہ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” (طبری ،ج۵،ص۴۴۷و Û´Û´Û¸ )

[5] ابو مخنف نے کھا:مجھ سے صقعب بن زھیرنے حمید بن مسلم کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ھے۔ (طبری ،ج۵،ص۴۵۲)

[6] ابومخنف نے حجاج سے اور اس نے عبداللہ بن عمار بارقی سے یہ روایت نقل کی ھے۔ (طبری، ج۵،ص۴۵۲)

[7] یہ ابو مخنف کی روایت میںھے۔( طبری ،ج۵،ص۴۵۰ ) ابوالفرج نے بھی اس کی روایت کی ھے۔( ص۷۹)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next