امام حسین علیہ السلام کی شھادت



چونکہ وہ ایک کم عقل وبے خرد انسان تھا لہٰذا اپنے گھوڑے پر بےٹھا اور عمر بن سعد کے خیمہ کے پاس آکر باآواز بلند چلا یا :

اٴو قر رکا بی فضة وذھباً

 Ø§Ù´Ù†Ø§ قتلت الملک المحجّبا

قتلت خیر الناس اٴماً واٴباً

 ÙˆØ®ÛŒØ± Ú¾Ù… اذ ینسبون نسباً [31]

میری رکاب کو سونے چاندی سے بھر دو کیونکہ میںنے شاھو ں کے شاہ کو تمھاے لئے قتل کر دیا، میں نے اسے قتل کیا جو ماں باپ کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بھتر انسان تھے اور جب نسب کی بات آئے تو ان کا نسب سب سے اچھا ھے ۔

یہ سن کر عمر بن سعد نے کھا : اس کو میرے پاس لاوٴ ۔جب اسے ابن سعد کے پاس لایا گیا تواس نے اپنی چھڑی سے مارکر اس سے کھا : اے دیوانہ ! میں گواھی دیتا ھوں کہ تو ایسا مجنوں ھے کہ کبھی صحت یاب نھیں ھو سکتا ۔ تو کیسی باتیں کر رھا ھے کیا تجھے اس قسم کی باتیں کر نی چاھیے ؟ خدا کی قسم اگر تیری ان باتوں کو ابن زیادنے سن لیا تو تیری گردن اڑادے گا۔

ادھر شمر بن Ø°ÛŒ الجوشن جو پیدلوں Ú©ÛŒ فوج Ú©Û’ ھمراہ خیموں Ú©ÛŒ تاراجی میں مشغول تھا خیموں Ú©Ùˆ لوٹتے Ú¾Ùˆ ئے علی بن الحسین (علیہ السلام)  اصغر Ú©ÛŒ طرف پھنچاجو بستر پربیماری Ú©Û’ عالم میں Ù¾Ú‘Û’ تھے اس وقت پید لوں Ú©ÛŒ فوج جو اس Ú©Û’ ھمراہ تھی، میں سے ایک Ù†Û’ کھا کیا Ú¾Ù… اسے قتل نہ کردیں ØŸ حمید بن مسلم کھتا Ú¾Û’ : میں Ù†Û’ کھا سبحان اللہ ! کیا Ú¾Ù… بچوں Ú©Ùˆ بھی قتل کریں Ú¯Û’ ØŸ یہ بچہ Ú¾ÛŒ تو Ú¾Û’![32]

 Ø§Ø³ÛŒ اثناء میں عمر بن سعد وھاںپھنچ گیا اور اس Ù†Û’ کھا آگاہ Ú¾Ùˆ جاوٴ کہ کوئی بھی اس نوجوان مریض Ú©Ùˆ کسی بھی طرح کوئی نقصان نھیں پھنچا ئے گا اور نہ تم لوگوں میں سے کوئی بھی کسی بھی صورت میں عورتوں Ú©Û’ خیموں میں داخل ھوگا Û” اور جس Ù†Û’ جو مال واسباب لوٹا Ú¾Û’ وہ فوراً انھیں لوٹا دے لیکن کسی Ù†Û’ شمہ برابر بھی Ú©Ú†Ú¾ نہ لوٹا یا Û”

پھر عمر بن سعد Ù†Û’ عقبہ بن سمعان Ú©Ùˆ پکڑا اور اس سے پوچھا تو کون Ú¾Û’ تو اس Ù†Û’ جواب دیا : میں ایک زرخرید غلام Ú¾ÙˆÚº تو عمر بن سعد Ù†Û’ اسے بھی Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Û” اس طرح سپاہ حسینی میں اس غلام Ú©Û’ علاوہ  Ú©Ùˆ ئی اور زندہ باقی نہ بچا۔ [33] Ùˆ[34]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next