حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت کے چند گوشے



روایت کا راوی کہتا ھے: وہ شخص حسن بن حسن آپ کا چچا زاد بھائی تھا![2]

 

جذام والوں کے ساتھ محبت

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: ایک روز حضرت اما م سجاد علیہ السلام جذام والوں کے پاس سے گزرے اور آپ اپنی سواری پر سوار تھے، اور وہ لوگ کھانا کھا رھے تھے، انھوں نے آپ کو کھانا کھانے کی دعوت دی، امام علیہ السلام نے فرمایا: تمھیں معلوم هونا چاہئے کہ اگر میں روزہ سے نہ هوتا تو تمھارے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتا، اور جب آپ اپنے گھر پھنچے تو حکم دیا کہ کھانا بنایا جائے اور سلیقہ سے اچھا کھانا بنایا جائے اور پھر ان لوگوں کو کھانے کی دعوت دی اور خود بھی ان لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا تناول فرمایا۔[3]

 

حاکم سے درگزر کرنا

ہشام بن اسماعیل، عبد الملک مروان کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا، واقدی، امام علی علیہ السلام کے پوتے عبد الله سے روایت کرتے ھیں کہ انھو ں نے کھا: ہشام بن اسماعیل، میرا بُرا پڑوسی تھا اور امام سجاد علیہ السلام کو بہت زیادہ اذیت پھنچاتا تھا، جب وہ معزول هوگیا، اور ولید بن عبد الملک کے حکم سے اُسے اس کی تلافی کے لئے دست بستہ کھڑا کردیا گیا، وہ مروان کے گھر کے پاس کھڑا کیا گیا تھا، امام سجاد علیہ السلام اس کے پاس سے گزرے اور اس کو سلام کی. اما م سجاد علیہ السلام نے اپنے خاص لوگوں کو تاکید کی تھی کہ کوئی اس کو کچھ نہ کھے۔[4]

 

امن و امان کی فضا

حضرت امام علی بن الحسین علیھما السلام نے ایک روز اپنے غلام کو دو بار آواز دی لیکن اس نے جواب نھیں دیا، آپ نے اس سے تیسری بار فرمایا: اے میرے بیٹے! کیا تو نے میری آواز نھیں سنی؟ اس نے کھا: کیوں نھیں سنی، آپ نے فرمایا: تو تجھے کیا هوگیا کہ میرا جواب نھیں دیا؟ اس نے کھا: آپ کی طرف سے امنیت کا احساس تھا، امام سجاد علیہ السلام نے فرمایا: خدا کا شکر ھے کہ میرا خدمتگار میری نسبت امن و امنیت کا احساس رکھتا ھے۔[5]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next