حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت کے چند گوشے



حضرت امام زین العابدین علیہ السلام ایک گروہ کے پاس پھنچے جو آپ کی غیبت کر رھے تھے، ان کے پاس کھڑے هوگئے اور ان سے کھا: اگر تم اپنے قول میں سچے هو تو خداوندعالم مجھے بخش دے اور تم جھوٹ کہہ رھے هو تو خداوندعالم تمھیں بخش دے۔[23]!

 

غیر عمدی قتل (سے در گزر)

حضرت امام سجاد علیہ السلام کے یھاں چند مھمان تھے، امام علیہ السلام نے اپنے خادم سے کھا: تنوری بریاں گوشت جلدی لے کر آؤ، خادم اس لوھے کو جلدی سے لے کر چلا جس پر بریاں گوشت تھا کہ اچانک اس کے ھاتھ سے چھوٹ گیا، اور آپ کے ایک بیٹے کے سر پر جا گرا جو نچلی منزل میں تھا اور آپ کا وہ فرزند مر گیا، (غلام حیرت زدہ اور لرز رھا تھا) آپ نے اس غلام سے فرمایا: اس کام کو تو نے جان بوجھ نھیں کیا ھے، لہٰذا تو راہ خدا میں آزاد ھے، اور پھر امام علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اپنے ھاتھوں سے غسل و کفن کیا۔[24]

 

بے انتھا اخلاص

امام سجاد علیہ السلام کا ایک چچا زاد بھائی بہت زیادہ غریب تھا کہ امام علیہ السلام رات کی تاریکی میں نا آشنا کی صورت میں اس کے دروازہ پر آکر دینار عطا کیا کرتے تھے، وہ کہتا تھا: علی بن الحسین میرے ساتھ صلہٴ رحم نھیں کرتے، خداوندعالم ان کو میری طرف سے جزائے خیر نہ دے، امام علیہ السلام نے اس کی باتوں کو سنا اور برداشت کیا اور صبر سے کام لیا اور اپنا تعارف نہ کرایا، چنانچہ جب آپ اس دنیا میں نہ رھے تو اس کو معلوم هوگیا کہ جو شخص رات کی تاریکی میں مدد کیا کرتا تھا وہ امام سجاد علیہ السلام تھے!! چنانچہ وہ آپ کی قبر کے پاس آیا اور آپ کی شھادت پر بہت زیادہ رویا۔[25]

----------------------------

[1] سورہٴ آل عمران (۳)، آیت۱۳۴.

[2] ارشاد، مفید، ج۲، ص۱۴۵؛ بحار الانوار، ج۴۶، ص۵۴۵، باب۵، حدیث۱.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next