حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت کے چند گوشے



 

بخشش کی درخواست

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں: ھمارے والد بزرگوار نے اپنے غلام کو کسی کام سے بھیجا اور جب اس نے اس کام میں تاخیرکی تو آپ نے اس کو ایک تازیانہ مارا، غلام نے کھا: اے علی بن الحسین! خدا کا واسطہ، پھلے آپ مجھے کام کے لئے بھیجتے ھیں او رپھر مجھے مارتے ھیں!

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ھیں: ھمارے والد نے رونا شروع کیا، اور فرمایا: اے میرے بیٹے! قبر رسول (ص) پر جاؤ اور دو رکعت نماز پڑھو اور پھر یہ دعا کرو! خداوندا! قیامت کے دن علی بن الحسین (علیہ السلام) کے اس کام کو بخش دے، اور پھر غلام سے فرمایا: جا تو راہ خدا میں آزاد ھے. ابوبصیر کہتے ھیں: میں نے امام علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی: میں آپ پر قربان، گویا آزاد کرنا مارنے کا کفار ھے!! لیکن اما م علیہ السلام نے خاموشی اختیار کی۔[18]

 

مارنے کی تلافی مار کے ذریعہ

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ھیں: علی بن الحسین علیھما السلام نے (ایک دفعہ) اپنے غلام کو مارا، اس کے بعد گھر میں وارد هوئے اور تازیانہ نکالا نیز اپنے بدن سے لباس بھی اتار دیا، اور پھر غلام سے کھا: اس تازیانہ سے علی بن الحسین کو مارو! لیکن غلام نے آپ کو مارنے سے انکار کردیا، چنانچہ امام سجاد علیہ السلام نے اس کو پچاس دینار عطا کئے۔[19]

 

ماں کا حق

حضرت امام سجاد علیہ السلام سے کھا گیا: آپ لوگوں میں سب سے زیادہ نیکوکار ھیں لیکن آپ اپنی والدہ کے ساتھ ھم غذا نھیں هوتے جبکہ وہ ایسا چاہتی ھیں! تو امام علیہ السلام نے فرمایا: مجھے یہ پسند نھیں ھے کہ میں اس لقمہ کی طرف ھاتھ بڑھاؤ ںکہ جس کی طرف میری والدہ کی آنکھی پھل کرچکی ھیں، کہ جس کے نتیجہ میں عاق هوجاؤں. اس کے بعد آپ اپنی والدہ گرامی کے ساتھ کھانا کھاتے وقت کھانے کو ایک طبق سے ڈھک دیا کرتے تھے اور اس طبق کے نیچے سے ھاتھ لے جاتے اور کھانا کھاتے تھے۔[20]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next