حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی سیرت کے چند گوشے



 

قرض ادا کرنے کی ضمانت

عیسی بن عبد الله کہتے ھیں: جب عبد الله کی موت کا وقت آگیا تو اس کے طلبگار جمع هوگئے اور اپنے اپنے مال کا مطالبہ کرنے لگے، چنانچہ اس نے کھا: میرے پاس کچھ نھیں ھے تاکہ تمھیں ادا کروں، میرے چچا زاد بھائیوں یا علی بن الحسین یا عبد الله بن جعفر پر راضی هوجاؤ کہ وہ تمھارا قرض ادا کردیں گے۔

قرض داروں نے کھا: عبد الله بن جعفر تو ایسے شخص ھیں کہ لمبے لمبے وعدہ دیتے ھیں اور وہ لاؤ بالی شخص ھیں اور علی بن الحسین علیہ السلام کے پاس کچھ نھیں ھے، لیکن بہت سچے ھیں، لہٰذا یھی ھماری مشکل کو آسان کرنے کے لئے زیادہ بہتر ھیں۔

جب یہ خبر امام علیہ السلام تک پھنچی تو آپ نے فرمایا: میں غلّہ کی فصل کٹنے کے وقت ان کا قرض ادا کردوں گا جبکہ آپ کے پاس کوئی فصل بھی نھیں تھی، لیکن جب غلّہ کی فصل کٹنے کا وقت آیا تو آپ نے سبھی قرضداروں کا قرض ادا فرمادیا۔[21]

 

بے نظیر بُردباری

ایک شخص نے حضرت امام سجاد علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی، چنانچہ آپ کے غلاموں نے اس کو مارنا چاھا تو امام علیہ السلام نے فرمایا: اس کو چھوڑو، جو چیز ھم سے مخفی ھے اس سے کھیں زیادہ ھے جو ھمارے بارے میں کہتے ھیں، اور پھر اس شخص سے فرمایا: کیا تمھیں کسی چیز کی ضرورت ھے؟ چنانچہ وہ شخص شرمندہ هوگیا، امام علیہ السلام نے اپنا لباس اس کو عطا کیا اور حکم دیا کہ ایک ہزار درھم اس کو عطا کردو، (یہ دیکھ کر) اس شخص نے بلند آواز میں کھا: میں گواھی دیتا هوں کہ آپ فرزند رسول الله ھیں[22]!

 

غیبت کے مقابل ردّ عمل



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next