امام حسین (ع) میزبان حق و باطل



پیغام کربلامیں ایسی جاذبیت پائی جاتی ہے کہ لوگ کھینچ کراس کی طرف آتےہیں اس لئے کہ اسمیں صدق وکذب اور حق وباطل میں تشخیص,آزادی, تقویٰ, شرف, انسانیت اور عدالت کاپیغام ہے ۔ کوئی بھی مہم واقعہ رونما ہوتاہے توہرانسان کے ذہن میں چارسوالات آتے ہیں ۔

۱۔ یہ واقعہ کیوں ہوا اس کے اسباب وعوامل کیاہیں؟

۲۔ اغراض ومقاصد کیاتھے

۳۔ صاحبان عقل وفہم اورچشم بیناکیلئے اسمیں عبرتیں کیاہیں؟

۴۔ اس کے اثرات ونتائج کیاہیں نیزاس سے سبق کیا ملتاہے؟

اگرانکے جوابات معلوم نہیں توجاننے کی کوشش کرتاہے ۔ ان عناوین سے مربوط اگراشارہ بھی کیاجائے تومسبوط کتاب ہوجائےگی, مختصر مضمون میں اس کی گنجائش نہیں ۔

لہذا محترم قارئین کی خدمت میں بطور اجمال صرف یہ ذکرکردوں کہ واقعۂ کربلا سے ہم کو کیا سبق ملتا ہے ۔

۱۔ پہلا درس یہ لیا جاسکتا ہے کہ (ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے"الموت خیرمن رکوب العار۔۔۔") بحار ج۴۴ ص۱۹۱, ۱۹۲۔

انسان کوچاہیئےکہ آزادانہ زندگی گذارے نہ ظالم بنے اور نہ مظلوم اس لئے کہ ظلم پرخاموشی انسانیت کوپائمال کرنے کے مترادف ہے ۔ موت بہترہے نہ کہ ذلت یعنی عار کے مقابلہ میں موت کوترجیح دیناچاہیئے ۔ ایمان وعقیدہ کی راہ میں قتل ہوجانے میں ہی حقیقی زندگی ہے ۔ امام کامقصد اور دین کی یہی منطق بھی ہے ۔

راہ خدامیں امیرالمؤمنین علیکی طرح موت کودوست رکھناچاہیئے جیساکہ خود حضرت نے فرمایاہے"واللہ لابن ابیہ طالب آنس بالموت من الطفل بشدی امہ" نہج البلاغہ خطبہ ۵۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next