امام حسین (ع) میزبان حق و باطل



خداکی قسم ابوطالب کے بیٹے کوموت اتنی محبوب ہے کہ بچے کواپنی ماں کی آغوش میں اپنے سرچشمۂ غذا کی طرف ہمک کربڑھنا اتنامحبوب ہے ۔

درحقیقت مؤمن کو اطمینان قلب اللہ سے ملاقات کے بعد ہی حاصل ہوتاہے جیساکہ رسول اللہ کا ارشاد گرامی ہے(لیس للمؤمن راحة دون لقاء اللہ) لقائےربّانی کے علاوہ مؤمن کےلئے کہیں بھی سکون وراحت نہیں بہرحال شجاع وبہادر آدمی استقامت اور عزت کی زندگی چاہتاہے, امام عالیمقام بھی یہی چاہتے تھے لوگوں کو اسی کی تعلیم بھی دی لیکن کچھ انسان ایسے ہیں جوذلت وحقارت کی زندگی بسرکرتے ہیں اس لئےکہ ان کا نفس ان پرحکومت کرتا ہے خواہش نفس کی اتباع کرتے ہیں اس لئے کہ نفس دنیاکا عاشق ہے لہذا فرائض سےچشم پوشی ہے جس کا نتیجہ ان میں اضطراب , افسردگی , دہشت وگھبراہٹ اوراسٹرس ہے ۔ سعودی ریاست میں خوف وہراس کایہ عالم ہےکہ کثیرتعداد کوادائیگی حج جیسے مقدس فریضہ کیلئے ویزہ نہیں دیااس کی ایک وجہ یہی ہوسکتی ہے ۔ حقیقت امریہ ہےکہ ذلیل وہ ہے جواپنے اقتدار کی جگہ بھی ذلیل ہوجائے ۔

۲۔دوسراسبق قیام حسینی سے یہ ملتا ہےکہ حق ہرحال میں غالب اورپائدارہے اورباطل ناپائدار ومغلوب, قرآن کاواضح بیان ہے(جاءالحق وزھق الباطل انّ الباطل کان زھوقا) سورہ اسراء ۸۱۔

حق آگیا اورباطل مٹ گیا,باطل کوتویقیناً مٹناہی تھا ۔ اس بناء پر بھی ہمیشہ حق کاساتھ دیناچاہیئے لیکن کچھ لوگ کوتاہ نظری کی وجہ سے باطل کے فریب میں آکر اس کاساتھ دینے لگتے ہیں ایسے افراد بچھوسے بھی زیادہ جاہل ہیں جو پتھر پرڈنک مار کرپتھرکےبجائے اپنے ڈنک کوہی نقصان پہنچاتاہے لیکن جوحضرات دوراندیش اورباایمان ہیں باطل کے مکروفریب میں کبھی نہیں آتے اورحق کی مدد کرکے اس آیت کےمصداق بن جاتے ہیں (وکان حقاً علینانصرالمؤمنین) سورہ روم ۴۷۔

اورمؤمنین کی مدد کرناہمارے ذمّے ہے ۔ اگرطاقتور باطل کے مقابلے میں ایک چھوٹی سی جماعت حق پرقائم ہوتونصرت خدا کی امید میں ہی استقامت پائی جاتی ہےخدا مددکرتاہے اس لئے کہ مؤمنین کی نصرت اللہ کے ذمّہ ہے ۔

عصرحاضر میں حزب اللہ لبنان کی مثال محتاج توضیح نہیں دنیا کے طبیعی نظام کی خاصیت یہ ہےکہ نور ہے توسایہ بھی ہوگا اسی طرح حق ہےتوباطل بھی ہوگا ۔ لہذا حق وناحق کے درمیان تمیز کرنانہایت ضروری ہے ۔ بسااوقات باطل اپنا بھیس وروپ بدل کرحق کاچوغہ اوڑھ کرآتاہے اورحق کانعرہ بھی لگاتاہے لیکن نیّت وارادہ ناحق ہوتاہے جنگ صفین میں خوارج (باغی لوگ) نے حضرت علی کے مقابل کیاکیا؟ نیزوں پر قرآن بلند کرواکے کس نے کہا(لاحکم الااللہ) اللہ کے سواکسی کاحکم نہیں اس موقع پرامیرالمؤمنین نےکہا! (کلمة الحق یراد بھاالباطل) حق کی بات ہے لیکن اس سے مراد باطل ہے عمروعاص اور ان کے طرف داروں کو دین سے کوئی واسطہ نہیں ہےانہوں نے فریب دینے کیلئے قرآن بلند کیاہے ۔ تاریخ طبری ج۴ ص ۳۴ مطبوعہ بیروت۔

دورحاضرمیں بھی ایسی مثالیں بکثرت ہیں بطور نمونہ قارئین خصوصاً سنّی بھائیوں کی خدمت میں عرض کردوں کہ جب بھی مسلمانوں کے درمیان اتحادویکجہتی کی اشدضرورت ہوتی ہےتو وہابی جس کے خمیرمیں جہالت , جھوٹ, بہتان, مکاری, جمودفکری اور فرقہ پرستی ہے ۔اس بات پرواضح اورروشن ثبوت ابن تیمیہ کی کتاب "منھاج السنة وغیرہ" ہے جس کو منھاج السنة کے بجائے منھاج اموی (بنوامیہ کاراستہ وطریقہ) کہنازیادہ مناسب ودرست ہے اس لئےکہ کتاب ھذا وغیرہ میں اپنے فاسد نظریات کی نسبت علماء اہل سنت کی طرف دی ہےاہل علم وتحقیق اوردانشوران قوم رجوع کریں ۔

یہ گروہ بنوامیہ کااسلام پیش کرتاہے اس وقت جب ہرجگہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے انسانیت سوز واقعات ہورہے ہیں وغیرہ۔ اس کے بارے میں ایک حرف بھی نہیں بولتے مگر عظمت صحابہ کی باتیں ضرور کرتے ہیں معاویہ ,عمروعاص اور خوارج کی بھی سیاست یہی تھی۔ عظمت صحابہ کاجھنڈابلندکرکے اپنے ناپاک اورخطرناک مقاصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔

مسلمانوں کے درمیان انتشارواختلاف پھیلاکر بزعم خویش ڈکٹیٹروں کے مظالم وخیانتوں سے توجہ ہٹائیں اورمسلمانوں کی عظیم کامیابی پرپردہ پوشی کریں ۔ میں ایسے لوگوں سے پوچھتاہوں صحابہ کی توہین کاآغاز کس نے کیا؟ مذہب میں اس نئی رسم کی حباب مانند عمارت کس نے کھڑی کی؟ تاریخ کی ورق گردانی کریں تومعلوم ہوگا بطور مثال صرف دوصحابی رسول کاذکرکرتا ہوں جن کے ساتھ بدعتی لوگوں کارویہ اذیت ناک اورسلوک نارواتھا حضرت علی آیا صحابی رسول نہیں تھے آپ کی گردن میں رسی کس نے باندھی وغیرہ۔؟ جنگ جمل میں آپ سے لڑنے کون آیا؟ آپ پر علی الاعلان ممبروں اورمسجدوں سے سب ولعن کس نے شروع کروایا؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next