دین میں سیاست کی اہمیت



”سچے ایماندار تو بس وھی لوگ ھیں کہ جب (ان کے سامنے) خدا کا ذکر کیا جاتا ھے تو انکے دل ھل جاتے ھیں او رجب ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھی جاتی ھیں تو ان کے ایمان کو اور بھی زیادہ کردیتی ھیں “

جی ھاں ایسے بعض حضرات موجود ھیں جن کے ایمان میں اضافہ ھوتا رھتا ھے اور تکامل کی طرف بڑھتے رھتے ھیں تاکہ ایمان کی بلند منزلوں تک پھونچ سکیں او راولیاء الھٰی میں شمار ھونے لگیں، ان کے مقابلہ میں وہ لوگ ھیں جو پستی کی طرف جاتے رھتے ھیں اور دینداری میں پیچھے ھٹتے چلے جاتے ھیں او رکبھی کبھی اغیار وبے گانوں کے اعتراضات واشکالات کو سن کر نامناسب ماحول کی طرف بڑہ جاتے ھیں اور جس دین کو ماں باپ یا کسی استاد سے سیکھا تھا اس کو کھوبیٹھتے ھیں ، کیونکہ جن لوگوں میں اتنی صلاحیت نھیں ھے کہ مسائل کو اچھے طریقہ سے سمجھ سکیں اگر وہ اعتراضات واشکالات میں وارد ھوتے ھیں تو منحرف ھوجاتے ھیں ، قرآن مجید اس سلسلے میں فرماتا ھے:

(وَقَدْ نَزَّلَ عَلَیْکُمْ فِی الکِتَابِ اٴَنْ إذَا سَمِعْتُمْ آیَاتِ اللّٰہ یُکْفَرُبِھا وَیُسْتَھزَاٴُ بِھا فَلاَ تَقْعُدُوا مَعَھمْ حَتّٰی یَخُوضُوا فِی حَدِیْثٍ غَیْرِہ إِنَّکُمْ إِذاً مِثْلُھمْ…)(14)

”(مسلمانو!) حالانکہ خدا تم پر اپنی کتاب قرآن میں حکم نازل کرچکاھے کہ جب تم سن لو کہ خدا کی آیتوں کا انکا رکیا جاتا ھے او راس سے مسخرا پن کیا جاتا ھے تو تم ان (کفار) کے ساتھ مت بیٹھو یھاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میںغور کرنے لگیںا ورتم بھی اس وقت ان کے برابر ھوجاؤ گے“

انسان کو چاھیئے کہ پھلے اپنے علم او رعقلی وفکری بنیادوں میں اضافہ کرے اوراعتراضوں کے جوابات او ران کا تجزیہ وتحقیق کرنے کی صلاحیت اپنے اندرپیدا کرے، اس کے بعد کسی کے اعتراضات وشبھات پر کان دھرے، او ردوسرے کے اعتراض کو سن کر خود کو انحرافات کے خطرے میں نہ ڈالے، اسلام یہ نھیں کھتا کہ کسی سے کشتی نہ لڑو، بلکہ اسلام کی نظر تو یہ ھے کہ پھلے کشتی کے فن سے واقف ھوجاؤ بعد میں کشتی لڑو، اور اگر چاھو کہ کسی بھاری پھلوان سے کشتی لڑو تو پھلے اپنے وزن اور پرکٹس میں اضافہ کرو اسی طرح اسلام یہ نھیں کھتا کہ دوسروں کے اعتراضات کو نہ سنو بلکہ اسلام کا کھنا یہ ھے کہ جس قدر اشکالات واعتراضات کی تجزیہ وتحقیق او رتشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتے ھو، وھاں تک اشکالات کو سنو، یعنی پھلے معارف الھٰی حاصل کرو پھر شبھات کے جوابات دینے کا طریقہ سیکھو اس کے بعددوسروں سے بحث ومناظرہ کرو تاکہ دشمن تم کو شکست نہ دے سکے او راپنے عقائد کو تم پر تحمیل نہ کرسکے ۔

 

5۔مذکورہ بحث کا خلاصہ

ھماری بحث وگفتگو کا خلاصہ یہ ھوا کہ اسلام، تمام سیاسی پھلوٴوںپر شامل ھوتا ھے لھٰذا ھماری تمام زندگی دین کے مطابق ھونا چاھئے، زندگی کاکوئی بھی گوشہ دین سے خارج نہ ھو؛ چاھے وہ انفرادی زندگی ھو یا اجتماعی زندگی، خاندانی زندگی ھو یا ازدواجی مشترکہ زندگی، ماں باپ سے اولاد کے روابط ھوں یا امت او رامام کا رابطہ، یھاں تک کہ دوسرے مذاھب سے رابطہ کیسا ھونا چاھئے کن افراد سے رابطہ رکھنا صحیح ھے او رکن لوگوں سے رابطہ رکھنا صحیح نھیں ھے، او راگر ھم قرآنِ مجید کی آیات پر ایک نظر ڈالیں (درحالیکہ روایات کی طرف رجوع بھی نہ کریں)

توجو شخص تھوڑا بھی انصاف رکھتا ھو اس کے لئے واضح وروشن ھوجائے گا کہ سیاست اسلام کا متن (اصلی رکن) ھے او رھم بغیر سیاست کے اسلام نھیں رکھتے ، اور کچھ لوگ اسلام کو سیاست سے جدا تصور کریں تو گویا ان کا دین دوسرا ھے اور اس کو اسلام کا نام دے دیا ھے وہ اسلام کہ جس کی اصل قرآن وسنت ھے اس کا سیاست سے جدا ھونا ممکن نھیں ھے ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next