معصومین علیهم السلام کے بارے مختصر نکات



۴۔ علی بن ابی طالب(علیہ السلام) (ارجح المطالب، ص/۳۳۶؛ مقتل الحسین، ص/۱۱۴؛ شرف النبی، ص/۲۸۸؛ مجمع الزوائد، ج/۹، ص/۱۶۳ و۔۔۔)

۵۔فاطمة الزھراء (سلام اللہ علیھا)  (ینابیع المودة، ص/Û´Û° ÙˆÛ”Û”Û”)

۶۔ عبد اللہ بن حنطب (اسد الغابة، ج/۳، ص/۱۴۷؛ احیاء المیت،ص/۱۱۵؛مجمع الزوائد، ج/۵، ص/۱۹۵ و ۔۔۔)

۷۔ حمزة الاسلمی (ینابیع المودة، ص/۳۸؛ ارجح المطالب، ص/۵۶۳و۔۔۔)

۸۔ ابن عباس (المناقب، ص/۱۵؛ ینابیع المودة، ص/۳۵و۔۔۔)

۹۔ ام ھانی (ارجح المطالب، ص/۳۳۷؛ ینابیع المودة، ص/۴۰و۔۔۔)

۱۰۔ ابوذر غفاری (ینابیع المودة، ص/۲۷ و ۲۹؛ العدل الشاھد، ص/۱۲۳؛ارجح المطالب، ص/۳۳۷و۔۔۔)

شیخ ابو زھرہ (اس نے اس حدیث شریف کا ماخذ صرف ”الکافی“ نامی کتاب کو خیال کیا ھے) اور قاضی بھلول بہجت آفندی قندوزی زنگہ زوری کے محققانہ کلام کے درمیان کتنا فرق ھے کہ انھوں نے اپنی عالمانہ اور تحقیقی کتاب”محاکمہ و تشریح در تاریخ آل محمد“ میں اس حدیث کی صحت پر تمام اسلامی فرقوں کا اتفاق جانا ھے (ص/۱۹۸، مطبوعہ تھران، ملاحظہ ھو)

یقینا ابوزھرہ نے نہ محترم مولف کے درج کردہ ماخذ کی طرف رجوع کیا ھے اور نہ ھی درج ذیل کتابوں کی طرف رجوع کیا ھے، پھر اس نے اپنے آپ کو کس طرح اجازت دیدی کہ اپنے قارئین کو یہ بتائے کہ اس حدیث شریف مآخذ صرف الکافی ھے ”من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتة الجاھلیة“درج ذیل کتابوں میں بھی ذکر ھوئی ھے۔

۱۔ نفحات اللاھوت، ص/۱۳، مطبوعہ نجف



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 next