حضرت امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیهما السلام کے اخلاق کے بلند نمونے



حنان بن شعیب کہتے ھیں: ھم نے حضرت امام صادق علیہ السلام کے باغ میں کام کرنے کے لئے چند مزدوروں کو لیا اور ان سے عصر تک کام لینا طے کیا، جب وہ کام سے فارغ ھوگئے تو امام علیہ السلام نے معتب سے فرمایا: ان کا پسینہ خشک ھونے سے پھلے ان کی اجرت ادا کردو[25]

حلال فائدہ

ابو جعفر فزاری کہتے ھیںکہ: حضرت امام صادق علیہ السلام نے اپنے ”مصادف“ نامی غلام کو بلایا اور اس کو ایک ہزار دینار دئے اور فرمایا: تجارت کے لئے مصر جانے کو تیار ھوجاؤ، کیونکہ میرے اخراجات زیادہ ھوگئے ھیں۔

مصادف نے کچھ سامان تیار کیا اور تجارت کرنے والوں کے قافلہ کے ساتھ مصر کے لئے روانہ ھوگئے، جب مصر کے قریب پہنچے تو ایک قافلہ مصر سے آرہا تھا اس سے ملاقات ھوگئی، ان قافلے والوں سے اپنے ساتھ لائے ھوئے سامان اور مصر میں ضروری اشیاء کی قیمت دریافت کی ؟

قافلے والوں نے ان سے کہاکہ (ان میں سے) کوئی بھی چیز مصر میں موجود نھیں ھے، اور انھوں نے آپس میں قسم کھائی اور عہد کیا کہ ان کے سامان کو دوبرابر قیمت میں فروخت کریں! جب وہ سامان فروخت ھوگیا اور اس کی قیمت لے لی تو، مدینہ واپس ھوگئے، مصادف، امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئے اور ہزار ہزار دینار کی دو تھیلیاں امام علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیں اور کہاکہ: میں آپ پر قربان، یہ اصل پونجی ھے اور یہ دوسری تھیلی اس کا فائدہ ھے۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: یہ فائدہ، بہت زیادہ ھے! تم نے سامان بیچنے کے لئے کیا کام انجام دیا ھے؟ مصادف نے واقعہ بیان کیا، امام علیہ السلام نے فرمایا: سبحان الله! تم نے مسلمانوں کے خلاف قسم کھائی کہ مال کو دو برابر قیمت سے کم نھیں بیچیں گے؟! اس کے بعد آپ نے ایک تھیلی اٹھالی اور فرمایا: یہ میرا اصل سرمایہ ھے، اس کے فائدے کی مجھے کوئی ضرورت نھیں ھے، اور پھر فرمایا: اے مصادف! میدان جنگ میں تلوار چلانا حلال روزی سے کھیں زیادہ آسان ھے!![26]

 

 

 

 



[1] اصول کافی، ج۵، ص۷۳، باب ما یجب من الاقتداء بالائمة، حدیث۱؛ ارشاد، مفید، ج۲، ص۱۶۱؛ وسائل الشیعة، ج۱۷، ص۱۹، باب۴، حدیث ۲۱۸۷۲؛ بحار الانوار، ج۴۶، ص۳۵۰، باب۹، حدیث۳۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next