حضرت امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیهما السلام کے اخلاق کے بلند نمونے



ایک تازیانہ کے مقابل آزادی

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: والد بزرگوار نے اپنی شہادت کے وقت اپنے بُرے غلاموں کو آزاد کردیا اور اپنے اچھے غلاموں کو روکے رکھا، میں نے آپ کی خدمت میں عرض کی: اے والد محترم! ان کو آزاد کردیا اور ان کو روک لیا ھے؟ فرمایا: ان کو آزاد کردیا اس وجہ سے یہ لوگ ایک مدت تک میرے پاس رھے ھیں اور بعض اوقات میں نے ان کو مارا ھے لہٰذا یہ آزادی ان کی ضرب کے عوض میں ھے[9]

رات کی مناجات

اسحاق بن عمار کہتے ھیں: حضرت امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: میں اپنے والد بزرگوار کا بستر لگاتا تھا اور آپ کے انتظار میں رہتا تھا کہ کب آپ آئیں، اور جب آپ بستر پر آجاتے اور سوجاتے تھے تو میں اپنے بستر پر آجاتا تھا ، ایک رات میں نے دیکھا کہ آپ اپنے بستر پر نھیں ھیں، میںآپ کی تلاش میں مسجد میں گیا، اس وقت سب لوگ سوئے ھوئے تھے اچانک آپ کو مسجد میں تنہا دیکھا کہ سجدہ کے عالم میں ھیں اور آپ کے رونے کی آواز بلند ھے ، آپ کہہ رھے تھے:

”سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ رَبِّي حَقّاًحَقّاً، سَجَدتُ لَکَ یَا رَبِّ تَعَبُّداً وَرِقاً، اللّٰھُمَّ اِنَّ عَمَلِي ضَعیِفٌ فَضَاعِفُہ لِي، اللّٰھُمَّ قِنِي عَذَابَکَ یَوْمَ تَبعَثُ عِبَادَکَ، وَتُب عَلَيَّ اِنَّکَ اٴَنْتَ التَّوَابُ الرَّحِیمُ۔“[10]

”پروردگارا! تو ہر عیب و نقص سے پاک و منزہ ھے، حقیقت میں تو میرا پروردگار ھے، پروردگارا!

میں نے تیری بندگی میں سجدہ کیا، خداوندا! میرا عمل کمزور ھے، ان کو دوبرابر کردے، خداوندا! جب تو اپنے بندوں کو محشور کرے گا تو مجھے اپنے عذاب سے محفوظ فرما اور میری توبہ قبول کرلے، کیونکہ تو بہت توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ھے“۔

 

 

ززززز



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next