حضرت امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیهما السلام کے اخلاق کے بلند نمونے



”شکر اس خدا کا جس نے مجھے رزق عنایت فرمایا“۔

اس کے بعد امام علیہ السلام نے کہا کہ صبر کر و، اور اپنے خادم سے کہا کہ درھم و دینار کتنا ھے؟ اس سوال کے جواب میں خادم نے ۲۰درھم لاکر دئے اور کہا کہ میرے پاس یھی تھے، امام علیہ السلام نے وہ بیس درھم اس فقیرکو دیدئے ، جیسے ھی فقیر نے بیس درھم لئے تو کہا:

”تمام تعریف الله کے لئے ھیں، (خدایا) یہ عطا و بخشش تیری طرف سے ھے اور تیرا کوئی شریک نھیں ھے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام Ù†Û’ جب اس کا یہ جملہ سنا تو فرمایا: ذرا ٹھہرو ØŒ اور امام علیہ السلام Ù†Û’ اپنا پیراہن نکال کر اس Ú©Ùˆ عطا کیا اور اس سے کہا:  لو اس Ú©Ùˆ پہن لو،اس Ù†Û’ پیراہن لیا اور پہن کر کہا:”تمام تعریف اس پروردگار سے مخصوص ھیں جس Ù†Û’ مجھے لباس عطا کیا ØŒ اور اس Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ یااباعبد الله! خدا آپ Ú©Ùˆ جزائے خیر عنایت فرمائے“۔

جب ماجرا یہاں تک پہنچا تو وہ شخص وہاں سے روانہ ھوگیا، Ú¾Ù… سوچ  رھے تھے کہ اگر وہ امام علیہ السلام Ú©Û’ پاس سے نہ جاتا تو امام مسلسل اس Ú©Ùˆ عطا کرتے رہتے، کیونکہ جب بھی آپ اس Ú©Ùˆ عطا کرتے تھے تو وہ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ عطا پر خدا کا شکر ادا کرتا جاتا تھا Û”[19]

دعا اور راز و نیاز

عبد الله بن یعفور کہتے ھیں: میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام کو آسمان کی طرف ہاتھ بلند کئے ھوئے یہ دعا پڑھتے ھوئے دیکھا:

”رَبِّ لاَ تَکِلِنی اِلَی نَفِسی طَرفَةَ عَینٍ اٴبَداً لاَ اٴقَلَّ مِن ذَلِکَ وَلاَاٴکثَرَ“۔

”پروردگارا! پل بھر یا اس سے بھی کم یا اس سے زیادہ کے لئے مجھے میرے حال پر نہ چھوڑنا“۔

اور فوراً ھی آپ کی آنکھوں سے آنسوجاری ھوگئے جو آپ کی ریش مبارک تک پہنچ گئے، اس کے بعد میری طرف رخ کرکے فرمایا: اے ابن یعفور! خداوندعالم نے یونس بن متیٰ کو ایک پل کے لئے ان کے اوپر چھوڑ دیا تھا جس کا نتیجہ بہت خراب نکلا، میں نے عرض کی: کیا انھوں نے خدا کی ناشکری بھی کی تھی؟ آپ نے فرمایا: نھیں، لیکن اس حالت میں مرنا ھلاکت ھے۔[20]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next