حضرت امام محمد باقر اور امام جعفر صادق علیهما السلام کے اخلاق کے بلند نمونے



حسن بن زیّات بصری کہتے ھیں: میں اپنے ایک دوست کے ساتھ حضرت امام باقر علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا، جب کہ آپ ایک فرش بچھے ھوئے حجرے میں بیٹھے ھوئے تھے اور آپ ایک گلدار لباس پہنے ھوئے تھے اور آپ نے اپنی حجامت کر رکھی تھی اور آنکھوں میں سرمہ ڈال رکھا تھا۔

(راوی کا کہنا ھے) میں نے امام علیہ السلام سے اپنے سوالات معلوم کئے، اور جب میں چلنے لگا تو مجھ سے فرمایا: اے حسن! کل بھی اپنے دوست کے ساتھ میرے پاس آنا، میں نے کہا: جی ہاں، میں آپ پر قربان!

چنانچہ دوسرے دن میں اپنے دوست کے ساتھ امام کی خدمت میں حاضر ھوا، امام علیہ السلام اس حجرے میں بیٹھے ھوئے تھے جس میں فرش بھی نھیں تھا اور آپ کا لباس بھی موٹا تھا، چنانچہ امام علیہ السلام نے میرے دوست کی طرف رخ کرتے ھوئے فرمایا:

اے بصری بھائی! کل تم میرے پاس آئے تو میں اپنی زوجہ کے حجرے میں تھا، حجرہ بھی اسی کا تھا اور حجرے میں موجود سامان بھی اسی کا تھا ، اس نے خود کو میرے لئے مزین کیا تھا لہٰذا میری بھی ذمہ داری تھی کہ میں بھی اس کے لئے خود کو مزین کروں، جیسا کہ اس نے خود کو میرے لئے مزین کر رکھا تھا، تمہارے دل میں ایسی کوئی بات نہ آئے۔

میرے دوست نے کہا: میں آپ پر قربان! خدا کی قسم میرے دل میں ایک بات آئی تھی، لیکن اب خدا کی قسم وہ میرے دل سے نکل گئی ھے اور مجھے معلوم ھوگیا ھے کہ حق وھی ھے جو آپ نے فرمایا۔[6]

ساتھ مل کر دعاکرنا

حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: جب کوئی حادثہ والد بزرگوار کو رنجیدہ کردیتا تھا تو آپ عورتوں اور بچوں کو جمع کرتے تھے اور پھر دعا فرماتے تھے اور وہ سب آمین کہتے تھے۔[7]

خدا کے سامنے تسلیم رہنا

ایک گروہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوا، اس وقت آپ کا ایک فرزند بیمار تھا، آپ کے چہرے پرغم و اندوہ کے آثار تھے، انھوں نے کہا: خدا کی قسم! اگر کوئی حادثہ پیش آجائے تو اچھا نھیں ھوگا۔

کچھ دیر گزری تھی کہ نالہ و شیون کی آواز بلند ھوئی، امام علیہ السلام کو دیکھا کہ اب وہ رنجیدہ خاطر نھیں ھےں بلکہ خندہ پیشانی کے ساتھ اصحاب کی بزم میں آئے، اصحاب نے عرض کی: خدا ھم کو آپ پر قربان کرے! جیسی حالت آپ کی دیکھی تھی ھمیں خوف تھا کہ اگر کوئی حادثہ پیش آجائے تو آپ کی حالت اس سے کھیں زیادہ غمگین ھوگی جس سے ھم بھی غمگین ھوجائیں گے! امام علیہ السلام نے فرمایا: ھم جسے دوست رکھتے ھیں اس کی سلامتی اور عافیت چاہتے ھیں، لیکن جب خدا کا حکم آجاتا ھے تو پھر اسکی مرضی کے سامنے تسلیم رہتے ھیں۔[8]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next