شفاعت وھابیوں کی نظر میں



”اے پیغمبر اسلام(ص) روز قیامت میر ی شفاعت فرمائےے جس دن شافعین کی شفاعت ذرہ برابر سوادبن قارب کے حق میں فائدہ مند نہ ھوگی“۔

وھابی حضرات ممکن ھے کھیں کہ: یہ تمام درخواستیں رسول اسلام(ص) کی حیات سے مربوط ھیں اور ان میں سے ایک بھی درخواست شفاعت رسول اسلام(ص) کے انتقال کے بعد نھیں ھے، لیکن اس کا جواب بھی واضح ھے ، جیسا کہ گذر چکا ھے، وھابی مطلقاً شفاعت کو حرام جانتے ھیں، موت و حیات معتبر نھیں ھے بلکہ معتبر لغو اور عدم لغو ھے۔

اسلامی احادیث سے یہ استفادہ ھوتا ھے کہ رسول اسلام(ص) کے اصحاب و مددگار رسول اسلام(ص) کی وفات کے بعدبھی ھمیشہ ان سے شفاعت کی درخواست کرتے رھے ھیں۔

۳۔ جس وقت حضرت امیر المومنین(ع) رسول اسلام(ص) کی تجھیز و تکفین سے فارغ ھوئے رسول اسلام(ص) کے چھرہٴ منور کو کھولا اور کھا:

بِاَبِی اَنتَ وَ اُمِّی (طِبتَ حَیّاً وَ طِبتَ مَیِّتاً )… اُذکُرنَا عِندَ رَبِّکَ۔

میرے ماں باپ آپ پر قربان ھوں (آپکی حیات و ممات طیب و طاھر رھی ) اپنے پروردگار کے پاس ھمار ا تذکرہ کریں۔

اب ھم خیال کرتے ھیں کہ سیرت اصحاب رسول کو ذکر کرنے سے درخواست شفاعت عملاً اسلام کی رو سے واضح ھوگئی ھوگی۔

وھابیوں کے اشکالات و اعتراضات کا خلاصہ

اب و ہ وقت پھونچ چکا ھے کہ جب ھم وھابیوں کے بعض دلائل جس کے ذریعہ درخواست شفاعت کو حرام قرار دیتے ھیں ان کی تحقیق اور ان پر نقد کریں ، وہ لوگ کچھ ایسے دلائل کا سھارا لیتے ھیں جو مندرجہ ذیل ھیں۔

درخواست شفاعت شرک ھے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next