شفاعت وھابیوں کی نظر میں



ثانیاً: بذات خود یھاں قول و فعل میں تناقض پایا جارھا ھے اس لئے کہ اگر اللہ اپنے اولیاء کو یہ حق شفاعت دیا ، تو کس لئے ؟ تاکہ دوسرے لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں، کیا یہ صحیح اور معقول ھے کہ جن لوگوں کو اس نے حق شفاعت دیا ھے ،تاکہ لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں ان سے یہ کھا جائے کہ آپ کو درخواست شفاعت کرنے کا حق حاصل نھیں ھے، لہٰذایہ کھنا حکمت و رحمت اور عدل خداوندی کے خلاف ھے۔

مشرکین کا شرک بتوں سے شفاعت طلب کرنے کی وجہ سے تھا

وھابی حضرات کہتے ھیں:

مشرکین کا شرک اس وجہ سے تھا کہ وہ بتوں سے درخواست شفاعت کیا کرتے تھے ، ذیل کی آیت اس مطلب پر دلالت کرتی ھے:”وَ یَعبُدُونَ مِن دُونِ اللّٰہِ مَا لاَ یَضُرُّھُم وَ لاَ یَنفَعُھُم وَ یَقُولُونَ ھٰوٴُلاٰءِ شُفَعَاوُٴنَا عِندَ اللّٰہِ“[2] ”وہ لوگ اللہ کے علاوہ کسی اور چیز کی پرستش کرتے ھیں نہ وہ انھیں نفع پھونچا سکتی ھے اور نہ نقصان اور کہتے ھیں کہ یہ اللہ کے نزدیک ھمارے شفیع ھیں“اس بنا پر غیر خدا سے ھر طرح کی درخواست ایک طرح کا شرک اور پرستش ھے۔

وھابیوں کو ھمارا جواب

اولاً: ”واو عاطفہ“ اس بات پر دلالت کرتا ھے کہ مشرکین کی عبادت درخواست شفاعت کے علاوہ تھی ، اور اگر درخواست شفاعت ان لوگوں کی پرستش تھی تو لفظ واو یھاں پر زیادہ ھے۔

ثانیاً: کفارو مشرکین ”بتوں“ کو چھوٹے خدا تصور کرتے تھے او ران کو دنیاوی اور اخروی کاموں میں دخل وتصرف کا مالک جانتے تھے،لہٰذا اگر اس عقیدے کے تحت کسی سے شفاعت طلب کی جائے تو یہ واقعاً شفیع کی پرستش اور اس کی عبادت ھوگی، درحالیکہ ھم لوگ شافعین حضرات کو خدا کے مقرب بندے مانتے ھیں اور یہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ یہ حضرات خدا کی اجازت کے بغیر کوئی کام نھیں کرتے، ایسی صورت میں یہ کس طرح ممکن ھے کہ ھماری ا س بحث کو مذکورہ آیت سے ربط دیا جائے۔

غیر خدا سے حاجت طلب کرنا حرام ھے

طلبِ شفاعت کی حرمت کے بارے میں وھابیوں کی تیسری دلیل یہ ھے کہ غیرخدا سے حاجت طلب کرنا حرام ھے ،جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ھوتا ھے :

” فَلا تَدْعُوا مَعَ اللّٰہِ اَحَداً“[3]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next