روز قیامت اعمال کا مجسم ھونا



 

قرآن اور روایات کے پیش نظر یہ ایک مسلمہ امر ھے کہ انسانوں کے دنیاوی اعمال آخرت میں ان کے سامنے مجسم ھو کر آئیں گے اچھے اعمال اچھی شکلوں میں اور بُرے اعمال بُری شکلوں میں ،آج اس بات کو قبول کرنا اور آسان ھو گیا ھے اس لئے کہ آج کی تحقیق نے یہ ثابت کر دکھایا کہ آج سے ۲۰/ سال پھلے مرنے والے مردے کی آواز کو سن کر پیش کیا جاسکتا ھے ۔

قرآن میں تجسّم اعمال کا ذکر

قرآن میں تجسّم اعمال کے بارے میں کئی آیات ھیں جن میں سے ھم چند آیات کو یھاں ذکر کرتے ھیں ۔

۱۔< یَوْمَ تَجِدُ کُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ اٴَنَّ بَیْنَہَا وَبَیْنَہُ اٴَمَدًا بَعِیدًا>[1]

ترجمہ::”یعنی قیامت کے دن نفس نے جو بھی نیک اعمال کئے ھوں گے انھیں حاضر پائے گا اور جو بھی اس نے بُرے اعمال کئے ھوں گے چاھے گا کہ اس کے اور اس کے بُرے اعمال کے درمیان کافی فاصلہ ھو جائے ۔“

۲۔< وَبَدَا لَہُمْ سَیِّئَاتُ مَا کَسَبُوا وَحَاقَ بِہِمْ مَا کَانُوا بِہِ یَسْتَہْزِئُون>[2]

ترجمہ:”یعنی انھوں نے جو بُرے اعمال کئے ھوں گے ان کے سامنے ظاھر

ھوجائیں گے اور انھوں نے جو مسخرہ کیا تھا اللہ اس کے سبب ان کو اپنے عذاب کی لپیٹ میں لے لے گا۔“

۳۔<یَوْمَئِذٍ یَصْدُرُ النّاسُ اَشْتاتاً لِیُرَوْا اَعْمالَھُمْ .فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ خَیْراً یَرَہُ.وَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ شَرّاً یَرَہُ>[3]



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next