روز قیامت اعمال کا مجسم ھونا



ترجمہ:”یعنی قیامت کے دن لوگ مختلف گروھوں کی صورت میں قبروں سے نکلیں گے تاکہ انھیں ان کے اعمال دکھائے جائیں لہٰذا جس نے جو بھی ذرّہ برابر نیکی کی ھوگی اسے بھی وہ دیکھے گا اور جس نے ذرّہ برابر بھی برائی کی ھوگی اسے بھی وہ دیکھے گا ۔“

۴۔<وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا وَلاَیَظْلِمُ رَبُّکَ اٴَحَدًا>[4]

ترجمہ:”یعنی قیامت کے دن تمام لوگ اپنے اعمال کو حاضر پائیں گے اور تمھارا پرور دگار کسی ایک پر بھی ظلم نھیں کرتا ھے۔“

۵۔< یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ فَاٴَمَّا الَّذِینَ اسْوَدَّتْ وُجُوہُہُمْ اٴَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إِیمَانِکُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ . وَاٴَمَّا الَّذِینَ ابْیَضَّتْ وُجُوہُہُمْ فَفِی رَحْمَةِ اللهِ ہُمْ فِیہَا خَالِدُونَ>[5]

ترجمہ:”قیامت کے دن کچھ چھرے سفید اور کچھ چھرے سیاہ ھوں گے پھر جن کے چھرے سیاہ ھوں گے تو ان سے کھا جائے گا کہ کیا تم لوگ ایمان لانے کے بعد کافر ھو گئے ؟

پس اب اپنے کفر کے سبب عذاب کا مزہ چکھو، اور جن کے چھرے سفید ھوں گے وہ خدا کی رحمت میں رھیں گے ھمیشہ ھمیشہ کے لئے ۔“

نکتہ:مذکورہ تمام آیات سے یھی پتہ چلتا ھے کہ قیامت کے دن خود انسانوں کے اعمال مجسم ھو کر انسانوں کے سامنے آجائیں گے اور انسان اپنی آنکھوں سے اپنے گناھوں کا مشاھدہ کریںگے۔

روایات میں تجسم اعمال کا ذکر

 Ø±ÙˆØ§ÛŒØ§Øª Ú©Û’ مطابق جب انسان کوموت آجائے Ú¯ÛŒ اور عالم برزخ میں Ù¾Ú¾Ù†Ú† جائے گا پھر میدان قیامت میں اس Ú©Û’ اعمال اچھے Ú¾ÙˆÚº یا بُرے مختلف شکلوں میں ا س Ú©Û’ سامنے آئیں Ú¯Û’ اگر نیک اعمال Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ تو اچھی صورتوں میں آئیں Ú¯Û’ اور اپنے صاحب Ú©ÛŒ خوشی Ùˆ سرور کا باعث Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ اور اگر بُرے اعمال Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ تو بُری شکلوں میں ظاھر Ú¾Ùˆ کر اپنے صاحب Ú©ÛŒ اذیت وآزار کا موجب بنیں Ú¯Û’Û”

اس سلسلے میں روایات اسلامی اس قدر زیادہ ھیں کہ شیخ بھائی (رہ)(متوفیٰ  Û±Û°Û³Û° Ú¾) لکھتے ھیں: ”تَجَسُّمُ الْاَعْمالِ فِی النَّشْاٴَةِ الْاُخْرَوِیَّةِ قَدْوَرَدَفِی اَحادیثٍ مُتَکَثِّرَةٍ مِنْ طُرُقِ الْمُخالِفِ ÙˆÙŽ الْمُوٴالِفِ“یعنی دوسری دنیا میں تجسم اعمال کا مسئلہ کثرت Ú©Û’ ساتھ اھل سنت اور شیعہ دونوں سے نقل ھوا Ú¾Û’ Û”[6]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next