روز قیامت اعمال کا مجسم ھونا



مطلب Ú©Ùˆ واضح کرنے Ú©Û’ لئے ØŒ روایات Ú©Ùˆ ذکر کرنے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ آپ Ú©Û’ سامنے ایسے واقعہ Ú©Ùˆ پیش کرتا Ú¾ÙˆÚº جو کہ عالم برزخ میں تجسم اعمال Ú©ÛŒ حکایت کرتا Ú¾Û’ ،بہت بڑے عالم دین آیة Û”Û”Û” علامہ حاج مرزا علی شیرازی (رہ)جنھوں Ù†Û’ سالھا سال حوزہ علمیہ اصفھان میں تدریس Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور استاد مطھری Ù†Û’ درس عرفان Ùˆ نہج البلاغہ انھیں سے Ù¾Ú‘Ú¾Û’ ھیں ،ان Ú©Û’ بارے میں نقل کرتے ھیں کہ مرحوم مرزاعلی (رہ)کا ارتباط پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)اور اھل بیت (ع)سے کافی قوی تھا اور یہ فقیہ حد اجتھاد تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ Ú©Û’ علاوہ حکیم Ùˆ عارف اورطبیب Ùˆ ادیب بھی تھے اور حکیم بوعلی سینا Ú©ÛŒ کتاب قانون Ú©ÛŒ بھی تدریس کرتے تھے حضرت آیة Û”Û”Û” بروجردی (رہ)محرم Ú©Û’ عشرے میں ان Ú©Ùˆ Ú¾ÛŒ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ لئے بلواتے تھے ØŒ

اور ان Ú©ÛŒ مجلس میں گریہ بہت ھوا کرتا تھا شیخ مطھری نقل کرتے ھیں کہ ایک دن استاد مرزا علی  شیرازی(رہ) درس میں گریہ کرتے ھوئے اپنے اس خواب Ú©Ùˆ نقل کرتے ھیں کہ ایک دن میں Ù†Û’ خواب میں دیکھا میری موت واقع Ú¾Ùˆ Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ میں اپنے بدن Ú©Ùˆ غسل دیتے ھوئے کفن پھناتے ھوئے اور دفن ھوتے ھوئے دیکھ رھا Ú¾ÙˆÚº اوریہ کہ لوگ مجھے دفن کرکے قبر میں واپس Ú†Ù„Û’ گئے اور اچانک ایک سفید رنگ کا کتا میری قبر میں داخل ھوا اسی حالت میں میںنے محسوس کیا کہ یہ میرا غصہ Ú¾Û’ جو مجسم Ú¾Ùˆ کر اس طرح سے مجھے تکلیف پھنچانے Ú©Û’ لئے آیا Ú¾Û’ مضطرب ھوا اسی اثناء میں سیدالشھداء امام حسین (ع) Ú©Ùˆ دیکھا کہ انھوں Ù†Û’ کھا گھبراوٴنھیں میں اس کتے Ú©Ùˆ تم سے دور کردوں گا، انھوں Ù†Û’ اس کتے Ú©Ùˆ مجھ سے دور کیا تب جاکر مجھے سکون ھوا۔ [7]

بیشک بُری صفات ِانسانی مجسم ھو کر انسان کی اذیت و آزار کو آتی ھیں لیکن اگر اس کا معنوی ارتباط اولیاء خدا(ع) سے ھو تو وہ اس کی مدد کو پھنچتے ھیں ،لہٰذا اس اعتبار سے ھم دیکھتے ھیںکہ عالم برزخ جوکہ ایک طرح کی قیامت صغریٰ ھے جو ھمارے پانچ یا دس قدم پر واقع ھے اور قیامت کبریٰ کی نشاندھی کر رھی ھے تجسم اعمال کے مسئلے کو ھمارے لئے واضح کر رھی ھے مزید اس مسئلے کو روشن کرنے کے لئے ھم چند روایات کو آپ قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ھیں :

۱۔پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا:”مجھے جبرائیل (ع) نے اس طرح سے نصیحت کی :

”یامُحَمَّدُ عِشْ ماشِئْتَ فَاِنَّکَ مَیِّتٌ،وَاَحْبِبْ ماشِئتَ فَاِنَّکَ مُفارِقُہُ، وَاْعمَلُ  ماشِئْتَ فَاِنَّکَ مُلاقِیہِ۔“[8]

ترجمہ:”یعنی اے محمد(ص)!جتنی چاھو زندگی گزارو لیکن آخر کار ایک دن موت آنی ھے اور جنتا بھی کسی چیز کو دوست رکھوگے یاد رکھو کے ایک دن تمھیں اس سے جدا ھونا ھے اور جو عمل بھی انجام دو یاد رکھو ایک دن اسی عمل سے ملاقات کرنی ھے ۔“

۲۔امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:

”اِنَّ الْعَمَلَ الصّالِحَ یَذْھَبُ اِلَی الْجَنَّةِ ،فَیُمَھِّدُ لِصاحِبِہِ،کَمایَبْعَثُ الرَّجُلُ غُلٰامَہُ فَیَفْرِشُ لَہُ۔“[9]

ترجمہ:”یعنی عمل صالح بہشت کی طرف جاکر انسان کے لئے بہشت کو آمادہ کرتا ھے جس طرح ایک شخص اپنے غلام کو کھیں بھیجتا ھے تاکہ اس جگہ کو اپنے آقا کے لئے آمادہ کرے ۔“

۳۔حضرت علی(ع) نے ارشاد فرمایا:”ھر انسان کے تین طرح کے دوست ھوتے ھیں ایک دوست کہتا ھے میں فقط تیری موت تک تیرا ساتھ دے سکتا ھوں وہ اس کا مال ھے جو انسان کے مرتے ھی اس سے جدا ھو کر وارثوں کے پاس چلاجاتا ھے ،دوسرا دوست کہتاھے میں قبر تک تمھارا ساتھ دے سکتا ھوں اس سے زیادہ تمھار ا ساتھ نھیں دے سکتا یہ اس کی اولاد اور رشتہ دار ھیں تیسرا دوست جو اس سے کہتا ھے ”اَنَا مَعَکَ حَیّاً وَ مَیِّتاً وَھُوَ عَمَلُہُ“کہ میں تمھارے ساتھ ھوں زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی وہ اس کا عمل ھے ۔[10]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next