روز قیامت اعمال کا مجسم ھونا



( قُرب خدا)عبودیت و بندگی کی راہ میں انسان کے لئے قرب خدا ایک عالی ترین اور شریف ترین کمال ھے جس کی قرآن نے نشان دھی کی ھے ،ارشاد ھوتا ھے:

”یَا اَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ابْتَغُوا اِلَیہِ الوَ سِیْلَةَ وَ جَاھِدُوا فِی سَبِیلِہِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ“[3]

اے ایمان لانے والو! تقوی الہٰی اختیار کرو اور اللہ تک پھنچنے کے لئے وسیلہ تلاش کرو اور اللہ کی راہ میں جھاد کرو شاید تم نجات پا جاوٴ۔

اور اسی طرح دوسری جگہ ارشادھوتا ھے:

قُلِ ادْعُوا الَّذِینَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِہِ فَلَایَملِکُونَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنکُم وَ لَا تَحْوِیلاً اُولٰئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُونَ یَبتَغُونَ اِلٰی رَبِّہِمُ الوَسِیلَةَ اَیُّھُم اَقْرَبُ وَ یَرجُونَ رَحْمَتَہُ وَ یَخَافُونَ عَذَابَہُ اِنَّ عَذَاْبَ رَبِّکَ کَانَ مَحذُوراً ۔[4]

”یہ لوگ جن کی مشرکین(اپنا خدا سمجھ کر) عبادت کرتے ھیں ،وہ خود اپنے پروردگار کی قُربت کے ذریعہ ڈھونڈتے پھر تے ھیں کہ (دیکھیں) ان میں سے کو ن زیادہ قربت رکھتا ھے اور اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ھیں، ا س میں کوئی شک نھیں کہ تیرے پروردگار کا عذا ب ڈرنے کی چیز ھے“۔

یہ آیات شریفہ اس بات کی نشاندھی کرتی ھیں کہ تمام موجودات ، فرشتے اور پیامبران یا دوسری مخلوقات اللہ کے علاوہ سب کے سب اس سے کسب فیض (وسیلہ کی تلاش) کرتے ھیں، چاھے وہ اضطراری حالت میں ھو یا اختیاری حالت میں ، ھر طرح سے اس کی رحمت سے قریب اور عذاب کو دو رکرنے میں وسیلہ کی تلاش کرتے ھیں، تاکہ اس سے اور زیادہ قریب ھو جائیں :

”یَبتَغُونَ اِلٰی رَبِّہِمُ الوَسِیلَةَ اَیُّہُم اَقرَبُ“

رسول اللہ(ص) سے روایت کی گئی ھے کہ:آنحضرت(ص) نے فرمایا:

”اِسْئَلُُوا اللّٰہَ لِی بِالوَسِیلَةِ فَاِنَّہَا دَرَجَةٌ فِی الجَنَّةِ لاَیَنَالُہَا اِلاّٰ عَبدٌ وَ احِدٌ اَرجُو اَن اَکُونَ اَنَا ہُوَ“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next