مدينه ميں تشريف آوری



رسول خدا (ص) حضرت علی (ع) اپنی دختر عزیز حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا اور دیگر اصحاب کے ھمراہ بروز جمعہ قبا سے مدینہ کے لئے روانہ ھوئے، آنحضرت نے پھلی بار نماز جمعہ راستہ میں قبیلہ ”بنی سالم بن عوف“ کے درمیان ادا کی، آپ نے خطبات میں مسئلہ توحید، لوگوں کی ھدایت کے لئے پیغمبروں کی آمد، قرآن مجید کی اھمیت نیز افراد کی تعمیر میں اس کتاب مقدس کا کردار اور موت و معاد کے موضوع پر روشنی ڈالی، آپ نے لوگوں کو یہ ھدایت فرمائی کہ تقویٰ اور پاکیزگی پر کاربند رھیں، جو زبان سے کھیں اس پر عمل کریں، راہ حق میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ محبت اور خندہ روئی کے ساتھ پیش آئیں۔ (بحار ج۱۹، ص۱۳۶۔ طبری ج۲، ص۳۹۴)

نماز ادا کرنے کے بعد آنحضرت ناقے پر سوار ھوئے، اگرچہ راستے میں کتنے قبیلہ ایسے آئے جنھوں نے بھت اصرار کیا کہ آپ ان کے ھاں قیام فرمائیں مگر آنحضرت نے مدینہ کی جانب اپنا سفر جاری رکھا۔

اس روز یثرب کی رونق ھی کچھ اور تھی انصار نوجوانوں نے مدینہ کی فضا کو بتوں کے کثافت آلود ماحول سے پاک و صاف کرنے کے لئے جان و دل کی بازی لگادی راہ میں ھر طرف نعرہ تکبیر کی گونج تھی، مرد عورتیں اور بچے آپ کا دیدار کرنے کے لئے مشتاق و بے قرار تھے ھر شخص کی کوشش تھی کہ آنحضرت کا دیدار کرنے میں دوسروں پر سبقت لے جائیں، خوشیوں کے ترانے ان کی زبان پر جاری تھے اور سب مل کر پڑہ رھے تھے:

طلع البدر علینا من ثنیات الوداع          Ùˆ جب الشکر علینا مادعا اللہ داع

ایھا المبعوث فینا جئت بالامر المطاع

(ماہ کامل ثنیات الوداع سے ھم پر طلوع ھوا ھے ھم پر شکر خدا اس وقت تک واجب ھے جب تک کہ خدا کو پکارنے والا پکارتا رھے گا آپ وہ شخص ھیں جو ھمارے لئے ایسا فرمان لے کے آئے ھیں جس کی اطاعت کرنا ھمارے اوپر واجب ھے) سیرة الحلبیھ

آخر کار ناقۂ رسول اس جگہ بیٹہ گیا جو کہ دو یتیموں کی ملکیت تھی رسول خدا نے اس سے اتر کر زمین پر قدم رنجہ فرمایا اس کے بعد آپ ”ابو ایوب انصاری“ کے گھر تشریف لے گئے اور وھیں قیام فرمایا۔ (ثنیات، سنگلاخ کوھستانی راستہ کو کھتے ھیں)

جب رسول اکرم (ص) ھجرت فرما کر یثرب تشریف لے آئے تو اس شھر کا نام بدل کر مدینة الرسول رکہ دیا گیا۔

ھجرت کے اولین سال میں رسول خدا کے اقدامات

الف: مسجد کی تعمیر

مورخین نے لکھا ھے کہ آنحضرت جب ھجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو آپ نے سب سے پھلے جو اقدام یھاں فرمایا وہ مسجد کی تعمیر تھی، اسی ضمن میں انھوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا ھے۔۔ کہ یہ مسجد اس جگہ تعمیر کی گئی جھاں آپ کا ناقہ زمین پر بیٹھا تھا اور اس کی زمین مبلغ دس دینار کے عوض ان یتیم بچوں سے خریدی گئی۔ (السیرة الحلبیہ ج۲، ص۶۶۔ ۷۱)

تمام مسلمانوں نے پورے ذوق و شوق اور خاص اھتمام سے اس مسجد کے بنانے میں کوشش کی، اس کے ساتھ ھی پیغمبر اکرم (ص) کی جد و جھد نے اس کی خوشی اور مسرت میں کئی گنا اضافہ کر دیا، یہ ذوق و شوق حضرت عمار جیسے لوگوں میں نمایاں و جلوہ گر تھا۔ (حوالہ سابق)



1 2 3 4 5 6 7 8 9 next