مدينه ميں تشريف آوری



مورخین نے جنگ بدر سے قبل کی سپاھیانہ مھمات اور غزوات کا ذکر آٹہ مختلف مواقع پر کیا ھے۔ ان مھمات میں جن سپاھیوں نے شرکت کی اور محاذ پر گئے اگرچہ ان کی تعداد محدود سھی مگر وہ سب کے سب مھاجر ھی تھے۔ ھم یھاں دو نکات کا بطور اختصار ذکر کریں گے:

۱۔ انصار کے ان مھمات میں شریک نہ ھونے کا سبب

۲۔ ان مھمات اور غزوات کا مقصد

انصار کا ان مھمات میں شریک نہ ھونے کا سبب

۱۔ عقبہ معاھدے کی رو سے انصار اس شرط کے پابند تھے کہ وہ رسول خدا(ص) کا دفاع شھر کے حدود کے اندر کریں گے اس کے باھر نھیں۔

۲۔ انصار چونکہ کچھ عرصے قبل ھی مشرف بہ اسلام ھوئے تھے اور آئندہ جو مشکلات و دشواریاں آنے والی تھیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے وہ خود کو تیار کررھے تھے، ان حقائق کو مد نظر رکھتے ھوئے پیغمبر اکرم (ص) نے اس امر میں مصلحت سمجھی کہ ان کی طاقت کو اس موقع پر بروئے کار نہ لایا جائے۔

۳۔ مھاجرین کا انتخاب شاید اس مقصد کے تحت کیا گیا تھا کہ ان میں ایسی رزمیہ و اعلانیہ جنگی مھمات میں شرکت کا جذبہ انصار سے کھیں زیادہ تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے قریش کے ھاتھوں جو تکالیف نیز سختیاں برداشت کی تھیں ان کے باعث وہ ان سے سخت رنجیدہ خاطر تھے اس کے علاوہ ان کے لئے مدینہ میں کوئی مادی فائدہ بھی نہ تھا دوسری طرف یہ بھی چاھتے تھے کہ مدینہ اور اطراف مدینہ کے جغرافیہ میں بیشتر اطلاعات کسب کریں۔

۴۔ رسول اکرم (ص) اس تحریک کے ذریعہ انصار پر یہ بات واضح کر دینا چاھتے تھے کہ آپ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے قطعی فیصلہ اور مصمم ارادہ کرچکے ھیں۔وہ مھاجرین جنھوں نے راہ خدا میں ھر چیز کو ترک کردیا تھا اور مکہ کی طرح اس وقت بھی وہ فرمان رسول کی خاطر شرک سے جنگ کرنے میں اپنی جان تک قربان کرنے کے لئے تیار تھے ۔یہ درحقیقت ان لوگوں کے لئے عملی درس تھا جو حال ھی میں مشرف بہ اسلام ھوئے تھے۔

ان جنگوں اور غزوات کا مقصد

۱۔ ھادی و رھبری کی حیثیت کو مستحکم کرنا اور اسلام کی مرکزی حکومت کو تقویت پھونچانا۔

۲۔ مسلمانوں کی جنگی استعداد و طاقت کو بلند و مضبوط کرنا نیز لشکر اسلام کو آئندہ کی مشکلات کے لئے آمادہ کرنا۔

۳۔ اطراف و جوانب میں بسنے والے قبائل کے ساتھ دفاعی معاھدے خصوصاً ان لوگوں سے معاھدہ کرنا جو قریش کے تجارتی قافلوں کے راستے میں آباد تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next