مدينه ميں تشريف آوری



اگرچہ رسول خدا(ص) نے مھاجرین اور انصار کے درمیان رشتۂ اخوت و برادری برقرار کرکے اپنی طاقت کو متحد کرنے کے لئے بھت ھی اھم اقدام کیا مگر آپ کے سامنے ایک دشوار مرحلہ داخلی تھا اور وہ تھا ان یھودیوں کا وجود جو اس سرزمین پر آباد تھے۔

حالات کے پیش نظر آنحضرت(ص) نے یھودیوں کے ساتھ ایک معاھدے پر دستخط کئے جس کی بعض شرائط درج ذیل ھیں:

۱۔ جن لوگوں نے اس معاھدے پر دستخط کئے ھیں وہ ایک قوم بن کر یھاں زندگی بسر کریں گے۔

۲۔ اس معاھدے کی رو سے ھر فریق کو اپنی رسومات انجام دینے کی آزادی ھوگی۔

۳۔ مدینہ کی حدود میں ھر قسم کی خونریزی حرام ھوگی اور اگر باھر سے کسی دشمن نے حملہ کیا تو سب مل کر شھر کا دفاع کریں گے، معاھدے میں جو فریقین شامل ھیں اگر ان میں سے کسی ایک فریق پر باھر کی طاقت نے حملہ کیا تو فریق دوم اس کی مدد کرے گا، بشرطیکہ اس نے زیادتی نہ کی ھو۔

Û´Û” اختلافی مسائل میں اختلاف Ú©Ùˆ دور کرنے Ú©Û’ لئے خدا اور محمد (ص) سے رجوع کیا جائے گا۔ اس معاھدے Ú©ÛŒ برقراری Ú©Û’ بعد پیغمبر اکرم (ص) Ú©ÛŒ حکومت معمولی حکومت نھیں رہ گئی بلکہ اس Ù†Û’ مستقل حیثیت اختیار کرلی اور رسول اکرم(ص) Ú©Ùˆ سرکاری سطح پر حاکم مدینہ تسلیم کرلیا گیا، چنانچہ یھیں سے حلقہ اسلام Ú©Û’ اندر سیاسی وحدت Ú©ÛŒ تشکیل نمایاں ھونی شروع ھوئی، نیز اسلام Ú©ÛŒ دفاعی بنیاد Ú©Ùˆ بیرونی دشمنوں Ú©Û’ مقابل تقویت حاصل ھوئی اور رھبر Ùˆ ھادی اسلام Ú©Û’ لئے دین Ú©ÛŒ تبلیغ Ú©Û’ لئے وسیع تر میدان ھموار ھوگیا۔ Û” Û”  Ø§ÙˆØ± بالآخر اس طرح اجتماعی حدود Ùˆ انفرادی حقوق، مختلف جماعتیں، مذھبی اقلیتیں ان Ú©Û’ باھمی روابط Ùˆ تعلقات Ú©ÛŒ کیفیت اور دشمن Ú©ÛŒ شناخت جیسی چیزیں مشخص Ùˆ نمایاں ھوئیں۔

عھد شکنی

مسلمانوں اور یھودیوں کے درمیان دو جانبہ مسالمت امیز عھد مدینہ کے یھودیوں کے لئے بھت زیادہ سازگار ثابت ھوا۔ وہ اس عھد و پیمان کی بدولت اسلامی حکومت کے زیر سایہ آزادی کے ساتھ شرافت مندانہ طور پر زندگی بسر کرسکتے تھے، لیکن انھوں نے اس نعمت کی قدر نہ کی چنانچہ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد جب انھوں نے جدید حکومت سے اپنے لئے سیاسی اور اجتماعی خطرہ محسوس کیا تو انھوں نے اس عھد کو جو رسول خدا کے ساتھ کیا تھا نظر انداز کرنا شروع کردیا اور آنحضرت(ص) کے خلاف سازشیں کرنے لگے۔ وہ مسلمانوں کے لئے مشکلات اور ان کے دینی عقائد میں شک و شبھات پیدا کرکے اور دور جاھلیت کے کینہ و اختلاف کو یاد دلاکر یہ کوشش کرنے لگے کہ ان کے عقائد میں ضعف و سستی اور ان کی صفوں میں انتشار پیدا کردیں۔ (السیرة الحلبیہ۔ ج۱، ص۳۳۸)

وہ منافقین بالخصوص ان کا سرغنہ ”عبد اللہ ابن ابی“ جو کہ خفیہ طور پر مسلمانوں کے ساتھ مل گیا تھا اس سازش میں ان کے ساتھ شریک ھوگیا، چنانچہ وہ لوگ مسلمانوں کے عقائد کا مذاق اڑانے لگے نوبت یھاں تک پھونچی کہ ایک مرتبہ رسول خدا (ص) نے مجبور ھوکر حکم دیا کہ انھیں مسجد سے باھر نکال دیا جائے۔ (السیرة الحلبیہ۔ ج۲، ص۱۷۵)

رزمیہ اور اعلانیہ ابتدائی اقدامات

رسول خدا (ص) نے مملکت اسلامی کی طاقت کو وسعت دینے اور اسلامی حکومت کے مقدس اغراض و مقاصد کی شکل پذیری کے لئے جو اقدامات فرمائے ان میں رزمیہ ساز و سامان اور جاسوسی مشنری کی تحریک کا آغاز بھی شامل تھا۔ اس تحریک کے تحت آپ نے رزمیہ اعلانیہ دستوں کو مدینہ سے باھر روانہ کیا اور یھیں سے رسول خدا(ص) کی سپاھیانہ مھمات اور غزوات کی تحریک شروع ھوئی۔ اس کے علاوہ دشمن کے خلاف جنگ و دفاع کا جو فرسودہ نظام اب تک چلا آرھا تھا اس میں آپ نے تبدیلی کی اور اس کے جدید اصول و قواعد مرتب کئے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next