حضرت علی (ع)کا عوام کے ساتھ طرز عمل



 Ø´Ø±ÛŒØ­ :        یا امیر المومنین آپ کیا کھنا چاھتے ھیں۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª امیر المومنین علیہ السلام : میری یہ ڈھال Ú©Ú†Ú¾ وقت Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¯Ù… Ú¾Ùˆ گئی تھی Û”

 Ø´Ø±ÛŒØ­:         نصرانی تم کیا کھتے Ú¾ÙˆÛ”

 Ù†ØµØ±Ø§Ù†ÛŒ:        امیرالمومنین Ù†Û’ جھوٹ نھیں بولا لیکن یہ میری ڈھال Ú¾Û’Û”

 Ø´Ø±ÛŒØ­:         تیرے پاس کوئی ایسی دلیل Ú¾Û’ جس سے ثابت Ú¾Ùˆ کہ یہ تیر ÛŒ ڈھال Ú¾Û’ Û”

نصرانی کھتا ھے:

میں گواھی دیتا ھوں کہ یھی انبیاء کے احکام ھیں کہ امیرالمومنین ھونے کے باوجود قاضی کے پاس آئے کہ قاضی ان کے بارے میں فےصلہ کرے۔

خدا کی قسم اے امیرالمومنین یہ آپ کی ڈھال ھے جنگ کے دوران آپ سے کھیں گم ھوگئی تھی اورمیںنے اسے اٹھالیا تھا اور اب میں آپ سے متاثر ھوکر گواھی دیتا ھوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نھیں اور ےقےنا محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ھیں۔

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا اب جب کہ تم مسلمان ھوچکے ھو میں یہ ڈھال تمھیں دیتا ھوں اورآپ نے نصرانی کو ایک عمدہ گھوڑے پر سوار کیا، راوی کھتاھے:اس کے بعد میں نے اسی نصرانی کو مشرکوں کے ساتھ جنگ کرتے ھوئے دےکھاھے ۔[5]

سودہ بنت عمارہ ھمدانیہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت کے بعد معاویہ کے پاس گئی تو اس نے جنگ صفین کے قصے بیان کرنا شروع کئے اور معاملہ جھگڑے تک آپھنچاتومعاویہ نے کھا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next