مذهب شيعه ايک نظر ميں



 Ø¨Û’ Ø´Ú© اُ س Ú©Û’ افعال دنيا ميں مصالح Ú©Û’ مطابق مختلف صورتوں سے ظاھر ھوتے رھتے Ú¾ÙŠÚº اور مصلحتوں Ú©ÙŠ تبديلي سے اُن ميں تبديلياں بھي ھوتي Ú¾ÙŠÚº Û” انھي Ú©Ùˆ ” بداء “ کھا جاتا Ú¾Û’ ليکن ان تمام تبديليوں کا علم اُس Ú©Ùˆ ھميشہ سے ھوتا Ú¾Û’ اس لئے نہ وہ علم Ú©Û’ تغير کا سبب Ú¾ÙŠÚº اور نہ پشيماني Ùˆ ندامت کا نتيجہ Û”

 Û¸Û” خدا Ú©Û’ صفات اس Ú©ÙŠ ذات سے عليحدہ Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾ÙŠÚº اس لئے کہ اگر خدا Ú©ÙŠ صفتيں ذات Ú©Û’ علاوہ Ú¾ÙˆÚº تو خود ذات کمال سے خالي Ú¾Ùˆ Ú¯ÙŠ اور صفتوں Ú©ÙŠ محتاج Ú¾Ùˆ Ú¯ÙŠ پھر اُس Ú©Ùˆ ان صفتوں سے متصف ھونے Ú©Û’ لئے کسي دوسرے سبب Ú©ÙŠ ضرورت Ú¾Ùˆ Ú¯ÙŠ اور اس طرح خدا Ú©ÙŠ ھستي اپنے کمال ميں غير Ú©ÙŠ محتاج Ú¾Ùˆ جائے Ú¯ÙŠ اور اس Ú©Û’ معني يہ Ú¾ÙŠÚº کہ وہ غير اُس سے مقدم Ú¾Ùˆ گااور اس طرح توحيد کہ جو تمام اُصول Ú©ÙŠ اصل Ú¾Û’ ØŒ باقي Ù†Ú¾ÙŠÚº رہ جائے Ú¯ÙŠ Û”

عدل

 Ø®Ø¯Ø§ Ú©Û’ تمام افعال حکمت اور مصلحت Ú©Û’ ساتھ ھوتے Ú¾ÙŠÚº Û” وہ کوئي بُرا کام Ù†Ú¾ÙŠÚº کرتا اور نہ کسي ضروري کام Ú©Ùˆ ترک کرتا Ú¾Û’ Û” اُس ميں حسب ذيل نکات داخل Ú¾ÙŠÚº :

 (Û±) دنيا Ú©Û’ تمام افعال بجائے خود يا اچھے Ú¾ÙŠÚº يا برے Û” يہ اور بات Ú¾Û’ کہ کسي بات Ú©ÙŠ اچھائي ØŒ برائي ھماري عقل پورے طور پر نہ سمجہ سکے ليکن اس Ú©Û’ معني يہ Ù†Ú¾ÙŠÚº کہ حقيقةً بھي وہ اچھے يا برے Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾ÙŠÚº Û” خدا  جو کام کرتا Ú¾Û’ وہ اچھا Ú¾ÙŠ ھوتا Ú¾Û’ Û” برا کام وہ کبھي Ù†Ú¾ÙŠÚº کرتا Û” خدا ظلم اور نا انصافي سے بري Ú¾Û’ ØŒ يہ Ù†Ú¾ÙŠÚºÚ¾Ùˆ سکتا کہ وہ بندوں Ú©Ùˆ غير ممکن باتوں کا Ø­Ú©Ù… دے يا ايسے کام کرنے کا Ø­Ú©Ù… دے جو بالکل فضول Ú¾ÙˆÚº اور جن کا کوئي فائدہ نہ Ú¾Ùˆ Û” اس لئے کہ يہ تمام باتيں نقص Ú¾ÙŠÚº اور خدا ھر نقص سے بري Ú¾Û’ Û”

(Û²) خدا Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ اُس Ú©Û’ افعال ميں خود مختار بنايا Ú¾Û’ يعني وہ جو Ú©Ú†Ú¾ کام کرتا Ú¾Û’ اپنے ارادہ Ùˆ اختيار سے کرتا Ú¾Û’ Û” بے Ø´Ú© يہ قدرت خدا Ú©ÙŠ طرف سے عطا Ú©ÙŠ ھوئي Ú¾Û’ اور جب وہ چاھتا Ú¾Û’ تو اس قدرت Ú©Ùˆ سلب کر ليتا Ú¾Û’ ليکن جب وہ قدرت Ú©Ùˆ سلب کرلے تو انسان پر ذمہ داري باقي Ù†Ú¾ÙŠÚº رہ سکتي يعني اُ س صورت ميں جو Ú©Ú†Ú¾ سرزد Ú¾Ùˆ اُس پر کوئي سزا Ù†Ú¾ÙŠÚº دي جاسکتي جيسے پاگل آدمي Û” 

 Ø®Ø¯Ø§ بندوں Ú©Ùˆ اچھي باتوں کا Ø­Ú©Ù… ديتا Ú¾Û’ اور بري باتوں سے روکتا Ú¾Û’ Û” اچھے کاموں پر وہ انعام عطا کرتا Ú¾Û’ اور برے کاموں پر سزا ديتا Ú¾Û’ Û” اگر اُس Ù†Û’ انھيں مجبور پيدا کيا Ú¾Ùˆ يعني وہ خود ان Ú©Û’ ھاتھوں سب Ú©Ú†Ú¾ کام کراتا Ú¾Ùˆ تو احکام نافذ کرنا اور جزا Ùˆ سزا دينا بالکل غلط اور بے بنياد Ú¾Ùˆ گا Û” خدا Ú©ÙŠ ذات ايسے غلط اور بے جا طرز عمل سے بري Ú¾Û’ Û”

 (Û³) خدا Ú©Ùˆ بندوں Ú©Û’ تمام افعال کا علم ھميشہ سے Ú¾Û’ ليکن اُس کا علم ان لوگوں Ú©Û’ افعال کا باعث Ù†Ú¾ÙŠÚº ھوتا بلکہ چونکہ يہ لوگ ان افعال Ú©Ùˆ اپنے اختيار سے کرنے والے Ú¾ÙŠÚº اس لئے خدا Ú©Ùˆ ان کا علم Ú¾Û’ Û”

 (Û´) خدا Ú©Û’ لئے عدالت Ú©Ùˆ ضروري قرار دينے Ú©Û’ يہ معني Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾ÙŠÚº کہ وہ ظلم،فعل شر يا فعل عبث پر قادر Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾Û’ بلکہ يہ معني Ú¾ÙŠÚº کہ خدا Ú©ÙŠ کامل ذات اور اُس Ú©Û’ علم Ùˆ قدرت Ú©Û’ لئے يہ مناسب Ù†Ú¾ÙŠÚº Ú¾Û’ کہ وہ ظلم وفعل شر وغيرہ کا ارتکاب کرے Û” اس لئے اُس سے ان افعال کا صادر ھونا بالکل غير ممکن Ú¾Û’ Û”

عقيدہ توحيد و عدل کا انساني معاشرہ پر اثر

توحيد سے عالم انسانيت ايک مشترک نقطہ کي طرف متوجہ ھوتي ھے جو سب کا مرکز قرار پائے ۔ ھزار نسل ، وطن ، قوم اور رنگ کے تفرقوں کے باوجود دنيا خدائے واحدکے اقرار سے ايک ايسے نظام ميں منسلک ھو جاتي ھے جس پر حاکم خود اسکي ذات ھے جو سب کا خالق اور معبود ھے ۔

علاوہ ازيں اس سے انسان ميں احساس پيدا ھوتا ھے کہ وہ مطلق العنان نھيں ھے ۔ اگر سب ذاتي خواھشوںکے غلام ھوتے تو ھر ايک کي طبيعت اور خواھش کے اختلاف سے مقصد اور عمل ميں اختلاف پيدا ھو سکتا تھا مگر يہ سب ايک حاکم کے فرماں بردار ھيں اس لئے اُن کا آھنگ عمل اور مقصد ايک ھونا چاھئے ۔ يہ حاکم کيسا ھے ؟ حاضر و ناظر ھے ۔ ھر جگہ موجود ھے اور ھر بات کو جانتا ھے ۔ اس لئے انسان کو ھوشيار رھنا چاھئے کہ کوئي بات خلاف قانون بجا نہ لائے ،کسي کام کو چوري چھپے کرتے ھوئے مطمئن نہ ھو کہ کسي نے نھيں ديکھا کيونکہ اُسي نے ديکھا ھے جس کے ھاتہ ميں جزا وسزا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next