انس با قرآن



علم كے لئے عمل مقدمہ ھے اس بارے میں پیغمبراكرم (ص) فرماتے ھیں: "من عمل بما یعلم ورثہ اللہ علم مالم یعلم" جو كوئی اپنی معلومات پرعمل كرے خداوند متعال اسے مجھولات كا علم عطا كرے گا۔

ان روایتوں كا اطلاق جو علم و عمل كے رابطہ كو دوطرفہ بیان كرتی ھیں قرآن پر علم و عمل كو بھی شامل ھے قرآن مقدمہ ھے اس پر عمل كا اور قرآن پر عمل مقدمہ ھے قرآن كے علم كا۔ لہذا كچھ قرآنی معارف ایسے ھیں جو مخصوص ھیں "راسخین فی العلم" سے اور افراد عادی كی سمجھ سے باھر ھے اور كوئی اس تك نھیں پھنچ سكتا، لیكن اس معارف كے علاوہ كو دوسرے بھی درك كرسكتے ھیں۔ ان كاعلم عمل كاباعث ھوگا اور ان كاعمل علم میں زیادتی كاسبب ھے۔

-----------------------------------------------

1. صحیح بخاری، ج4، ص1547(ح3991)، صحیح مسلم، ج4، ص1944(ح2499)

2. سورۂ فرقان، آیہ 30

3. ان الرجل الاعجمی من امتی لیقرا القرآن بعجمیتہ فتعرفہ الملائكہ علی عربیۃ(الكافی، ج2، ص619)

4. بحارالانوار، ج76، ص287(ح113)وج92، ص20(ح18)

5. ان للقرآن ظاھراً وباطناً۔(الكافی، ج4، ص549، من لایحضرہ الفقیہ، ج2، ص486)

6. المیزان، محمد حسین الطباطبائی(رح)، ج3، ص72۔

7. الكافی، ج4، ص549 و ج1، ص374، من لایحضرہ الفقیہ، ج2، ص486 (ح3036)، المحاسن، ج1 ص421(ح964)، تفسیر العیاشی، ج2، ص16، (ح36)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next