انس با قرآن



امام علی علیہ السلام سے منقول ھے كہ" قرآن كو جلدی جلدی نہ پڑھو اور اس فكر میں نہ رھو كہ سورہ كو جلد ختم كرلو، اپنے دلوں میں خشوع پیداكرو" 34 آپ دوسرے بیان میں فرماتے ھیں: قرآن سیكھو كیونكہ وہ بھترین كلام ھے اور اس میں غور و فكر كرو چونكہ وہ بھار ھے ۔ 35 حضرت كے اس كلام كا اھم نكتہ یہ ھے كہ سیكھنے كے مرحلے میں فرمایاھے "بھترین كلام" لیكن غور و فكر كے مرحلے میں اسے "بھار" سے تشبیہ كرتے ھیں؛ ایسی بھار جو كہ زندگی اور اگنے كی فصل ھے۔

 

و) قرآن پرعمل اور اس سے متمسك ھونا

پیغمبر اكرم(ص) اور ائمہ(ع) سے قرآن پر عمل كے سلسلہ میں مختلف تعبیرات پائی جاتی ھیں"اتّباع" "تمسّك" اور "حق تلاوت" 36 جیسی تعبیر بھی قرآن پرعمل كے سلسلہ میں وارد ھوئی ھیں۔ ان میں سے بعض روایات كی طرف اشارہ كریں گے۔ 37

پیغمبراسلام(ص) فرماتے ھیں: "اعملوا بالقرآن احلوا حلالہ وحرموا حرامہ ولاتكفروا بشی منہ" 38 قرآن (اس كےدستورات) پر عمل كرو اس كے حلال كو حلال جانو اور اس كے حرام سے پرھیز كرو اور اس كی كسی بھی چیز كا انكار نہ كرو۔

دوسری روایت میں امام علی علیہ السلام فرماتے ھیں: "یا حملۃ القران! اعملوا فان العالم من عمل بما علم و وافق عملہ علمہ و سیكون اقوام یحملون العلم لایجاوز تراقیھم، یخالف سریرتھم علانیۃ" 39 اے وہ لوگ جو قرآن كاعلم ركھتے ھیں! اس پر عمل كرو، چونكہ عالم وہ ھے جو اپنی معلومات پر عمل كرے اور اس كاعمل اس كے علم كے مطابق ھو۔ بھت جلد ایسے لوگ آئیں گے جن كا علم حلقوم سے نیچے نھیں اترے گا اور ان كا باطن ان كی ظاھری رفتار سے مخالف ھوگا۔

جب تك پیغمبر اسلام(ص)امت كے درمیان تھے لوگ مكلّف تھے كہ آنحضرت(ص) جس چیز كاامر كریں اس پرعمل كریں اور جس چیز سے منع كریں اس سے دوری اختیار كریں، چونكہ آپ احكام الھی كو بیان فرماتے تھے اور آپ كا كلام، كلام وحی تھا اور اپنے بعد امت كو بھی قرآن وعترت كی طرف رجوع كرنے كاحكم دیا 40 اس كی بھی علت یہ تھی كہ چونكہ عترت قرآن كے علاوہ كچھ اور نھیں بیان كرتے تھے وہ بھی كلام خداكی تفسیر وتبیین فرماتے تھے۔

امام علی علیہ السلام بھت خوبصورت تعبیر كے ذریعہ فرماتے ھیں: "قرآن كو چاھيے كہ اندر كے لباس كی طرح ھمیشہ انسان كے ساتھ رھے "البتہ اس خصوصیت كے افراد كم نظر آتے ھیں: "طوبی للزاھدین فی الدنیا الراغبین فی الآخرة، اولئك قوم اتخذوا القرآن شعاراً " 41

زھے نصیب زاھدان دنیا! جو آخرت كے خواھاں ھیںوہ ایسی قوم ھیں جو قرآن كو اپنے لئے اندر كے لباس كی طرح قراردیتے ھیں۔ قرآن پر عمل كے سلسلہ میں جوالفاظ قرآن مجید میں ذكر ھوئے ھیں ان میں سے ایك لفظ "حق تلاوت" ھے "الذین آتیناھم الكتاب یتلونہ حق تلاوتہ اولئك یومنون بہ ومن یكفر بہ فاولئك ھم الخاسرون" 42 اور جن لوگوں كوھم نے قرآن دیاھے وہ اس كی باقاعدہ تلاوت كرتے ھیں اور انھیں كااس پرایمان بھی ھے اور جو اس كا انكار كرے گا اس كاشمار خسارہ والوں میں ھوگا۔

كتاب آسمانی سے مراد توریت، انجیل بھی ھوسكتی ھے اور قرآن بھی۔ ھرحال میں ''حق التلاوۃ'' سے مراد قرآن پرعمل ھے۔ 43 امام صادق(ع) اس آیت كے بارے میں فرماتے ھیں: "یعنی قرآنی آیات كو ترتیل سے پڑھیں، اس میں غور و فكر كریں، اس كے احكام پر عمل كریں اس كے وعدوں سے پرامید اور اس كے عذاب سے ڈریں، اس كے قصوں سے عبرت حاصل كریں اور جس چیز كا اس میں حكم دیا گیا ھے اس پر عمل كریں اور جس چیز سے روكا گیاھے اس سے پرھیز كریں۔ خداكی قسم ''حق تلاوت''كامعنیٰ اس كی آیات كوحفظ اور اس كوپڑھنے كانھیں ھے ۔۔۔، بلكہ اس كی آیات میں غور و فكر كركے اس پرعمل كریں۔ خداوند متعال فرما تاھے: اے پیغمبر! قرآن، مبارك كتاب ھے جسے آپ كے پاس بھیجا تاكہ لوگ اس كی آیات میں تدبر كریں۔" 44

قرآن، پر عمل كے سلسلہ میں آیات وروایات كو آپ نے ملاحظہ فرمایا اس كے علاوہ ایسی روایات بھی پائی جاتی ھیں جوقرآن پرعمل نہ كرنے كی مذمت كرتی ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next