انس با قرآن



 

د) قرآن كی تلاوت

قرآن مجید میں آیا ھے كہ جو كوئی كتاب خدا كی تلاوت كرے شامل اجر و فضل خداوند ھوگا۔

"ان الذین یتلون كتاب اللہ و اقاموا الصلٰوة و انفقوا مما رزقناھم سرّ اً و علانیۃ یرجون تجارة لن تبور لیوفّیھم اجورھم و یزیدھم من فضلہ انّہ غفور شكور" 26 اس آیت كے علاوہ بھی دوسری آیات جوقرآن اور اس كے فوائد كو بیان كرتی ھیں قرآن كریم میں موجود ھے۔

گھر میں قرآن ركھنے، اور اس كی طرف دیكھنے اور اس كو غور سے سننے كے بعد تلاوت قرآن كا مرتبہ آتاھے۔ جو افراد قرآن كی تلاوت كرسكتے ھیں انھیں چاھئیے كہ گھر میں اسے خاك پڑتا نہ چھوڑیں۔ اس سے پھلے بھی ایك فوائد میں بیان كیا گیا ھے كہ گھر میں قرآن كی وجہ سے شیاطین دور ھوتے ھیں اور گھروں كی تاریكی دور ھوتی ھے۔ مندرجہ ذیل روایت میں اشارہ ھوا ھے كہ گھر میں قرآن كی تلاوت كی جائے تو گھر نورانی ھوگا، نیكی بكثرت ھوگی اور اھل خانہ كے لئے گشائش حاصل ھوگی اور جس طرح سے ستارے زمین كو روشن كرتے ھیں جس گھر میں قرآن پڑھاجائے اھل آسمان كے لئے نورانی جلوہ گر ھوگا۔ اگر چہ مسجدوں اور دوسری جگہ پربھی قرآن كی تلاوت كی جاسكتی ھے لیكن كیوں نہ گھر كو اس رحمت الھی كامركز قراردیں۔ پیغمبراسلام(ص) فرماتے ھیں: "انّ البیت اذا كثرفیہ تلاوة القرآن كثر خیرہ والتّسع اھلہ واضاء لاھل السماء كما تضیء نجوم السماء لأھل الدنیا" 27 دوسری روایت میں امام صادق(ع) فرماتے ھیں: "القران عھد اللہ الی خلقہ ینبغی للمرء المسلم ان ینظر فی عھدہ وان یقرأ منہ فی كل یوم خمسین آیۃ" 28

قرآن خالق و مخلوق كے درمیان ایك عھد و پیمان ھے اور سزاوار ھے ایك مسلمان كے لئے كہ ھر روز اس عھد وپیمان پر نظر كرے اور (كم سے كم) اس كی پچاس آیت تلاوت كرے۔

 

ھ) قرآن میں غور و فكر

قرآن سے ارتباط كا ایك عالی ترین مرحلہ آیات الھی میں غور و فكر كرنا ھے۔ "افلا یتدبرون فی القرآن و لو كان من عند غیراللہ لوجدوا فیہ اختلافاً كثیراً" 29 قرآن مین تدبر كے ذریعہ اس نتیجہ تك پھنچا جا سكتا ھے كہ انسان اور كائنات میں موجود تمام چیزوں كے لئے قاعدہ كلی "بے ثباتی و دگرگونی" ھے، قول میں بھی اور فعل میں بھی، لیكن قرآن اس طرح نھیں ھے علامہ طباطبائی كے بقول: " قرآن وہ كتاب ھے جس میں تمام انفرادی و معاشرتی قوانین پائے جاتے ھیں، مبدا و معاد سے مربوط مسائل، قصہ، عبرتیں و نصیحتیں وغیرہ جو تدریجاً نازل ھوئی ھیں اور گذرزمان كے ساتھ جس میں كسی بھی طرح كی تغییر وتبدیلی نھیں پائی جائے گی" 30

قرآن میں غور و فكر، علمی فوائد كے علاوہ شخصی ثمرہ ركھتا ھے مذكورہ بالا آیت كے تحت آیات قرآن میں غور وفكر كے ذریعہ پتہ چلتاھے كہ اس كی آیتیں كسی بھی طرح كا آپس میں اختلاف نھیں ركھتی ھیں۔لہذا آیتیں ایك دوسرے كی مفسر واقع ھوسكتی ھیں اور یہ بھت مھم فائدہ تھا كہ علامہ طباطبائی اسی كے سایہ تلے قرآن سے قرآن كی تفسیر تك پھنچے۔ آپ اس آیت كے ذیل میں، قرآن كے ذریعہ قرآن كی تفسیر كا نتیجہ اخذ كرتے ھیں۔ "صاحب مجمع البیان" بھی آیٔہ "افلا یتدبرون القران۔۔۔" كے ذریعہ اس نتیجہ تك پھنچے ھیں 31

دوسرا مھم فائدہ یہ ھے كہ چونكہ احكام قرآنی میں تغییر وتبديلي نھیں ھوگی لہذا یہ شریعت بھی قیامت تك مستمر رھے گی 32

انفرادی لحاظ سے بھی انسان آیات قرآن میں غور و فكر اور مبدأ ومعاد كو اپنے ذھن مین مجسم كركے داستان خلقت انسان كو یاد كرسكتا ھے اور آئندہ كو پیش نظرركھ سكتاھے۔ كچھ ایسی روایتیں پائی جاتی ھیں جس میں آیات رحمت كی تلاوت پرمسروراور آیات غضب كی تلاوت پر محزون ھونے كی سفارش كی گئی ھے۔غزالی كتاب "كیمیای سعادت" میں حضرت ابوذر(رح) سے نقل كرتے ھیں كہ پیغمبراسلام(ص) رات كے ایك تھائی حصہ میں اس آیت كی تكرار فرماتے تھے: "ان تعذبھم فانھم عبادك وان تغفر لھم فانك انت العزیز الحكیم" 33



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next