انس با قرآن



البتہ اس نكتہ كی طرف توجہ ضروری ھے كہ شیعہ ائمہ بھی حقیقت قرآن سے آگاہ ھیں اور عوام جس چیز كو سمجھنے سے عاجز ھے اس كا علم ركھتے ھیں۔ یھاں بطون قرآن سے مربوط چندروایت كی طرف اشارہ كریں گے۔ 5 چونكہ قرآن كے لئے بطن كا ثابت كرنا در واقع تاكید ھے اس بات پركہ اولاً قرآن كے سلسلے میں سب كی سمجھ ایك جيسي نھیں ھے، ثانیاً ظاھر و باطن ایك امر نسبی ھے ممكن ھے كوئی چیز كسی شخص كے لئے باطن آیت ھو لیكن دوسرے كے لئے وہ ظاھر ھو یااس كے برعكس اور یہ ایك مھم بحث ھے۔ 6

بطون قرآن سے متعلق دو سوال مطرح ھیں ایك یہ كہ آیا قرآن بطن ركھتا ھے؟ دوسرے یہ كہ ان بطون كی تعداد كتنی ھے؟

پھلے سوال كے جواب میں كھناچاھئیے: قرآن ظاھر كے علاوہ باطن بھی ركھتا ھے اور روایات اس بات كو ثابت كرتی ھیں .امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: "ان للقرآن ظھراًو بطناً" 7 یہ روایت "اصول كافی" كے علاوہ "من لایحضرہ الفقیہ"، "محاسن برقی" اور "تفسیر عیاشی" میں مختلف سند كے ذریعہ نقل كی گئی ھے۔

دوسری حدیث میں جابر نقل كرتے ھیں كہ میں نے امام باقر علیہ السلام سے ایك آیت كی تفسیر پوچھی آپ نے جواب دیا: دوبارہ دریافت كیا تو آپ نے دوسرا جواب فرمایا دونوں جوابوں كے اختلاف كے بارے میں عرض كیا تو فرمایا: "یا جابر! ان للقرآن بطناً وللبطن ظھراً" 8 كتاب محاسن میں اس روایت كو دوسری طرح پیش كیا گیا ھے اور "للبطن ظھراً" كی جگہ "للبطن بطناً" آیا ھے لیكن یہ اختلاف ھمارے مدعیٰ (بطن قرآن)كے اثبات میں مانع نھیں ھے۔

اب رھا دوسرا سوال كہ قرآن كے كتنے بطن ھیں؟ مشھور ھے كہ قرآن كے لئے ستّر بطن ذكر كئے گئے ھیں لیكن نہ تو عدد سات اور نہ ھی ستر معتبر روایت ركھتے ھیں اور اگر یہ عدد درست بھی ھوں تب بھی صرف كثرت كو ثابت كرتے ھیں، چونكہ عرف میں مخصوصاً اس زمانہ كی لغت میں ان اعداد كو اسی مقصود كے لئے استفادہ كیا جاتا تھا۔

اس تمھید كے بعد روایات میں موجود دو مطلب كی تحقیق كریں گے۔

 

1۔ قرآن كے ساتھ انس كی تعریف

2۔ قرآن سے انس كے متعلق روایت كے رتبہ كو پھچاننا اس طرح كہ ھر كوئی اپنے ظرف كی وسعت كے مطابق اس منبع فیض الھی سے بھرہ مند ھوسكتا ھے ۔ یہ تقسیم بندی طولی گھر میں قرآن ركھنے سے شروع ھوتی ھے اور اس كا سب سے اونچا مرتبہ یعنی اس پر عمل پیراھونے تك پائی جاتی ھے۔

اگر یہ تقسیم بندی قبول كرلی جائے تو "اخلاق تبلیغ" كا حصول اس كے فائدوں میں سے ھے۔ لوگوں كو اسلام كی طرف جذب كرنے میں پیغمبر اسلام (ص) كی سیرت یہ ھوا كرتی تھی كہ سب كو ایك نظر سے نھیں دیكھتے تھے چاھے وہ افراد تعلیمات اسلامی كو قبول كرنے میں برابر ھی كیوں نہ ھوں؛ ایك بیك انھیں كسی حكم كے اونچے مرتبے پر پھنچنے كی دعوت نھیں دیتے تھے یہ آپ كی كامیابی كا راز تھا جو معاشرہ كے مربیوں كے لئے سبق واقع ھو سكتی ھے دوسرا فائدہ اس كا یہ ھے كہ قرآن مھجوریت سے خارج ھوجائے گااور ھركوئی اپنی حیثیت كے مطابق اس سے بھرہ مند ھوگا، ممكن ھے ایك صرف اس كی تلاوت كرسكتاھے لیكن دوسرا اس كی آیات میں غور و فكر كرسكتا ھے اور كوئی اسے اپنا راھنما بنا كر اس پر عمل كرسكتا ھے ۔

1) قرآن سے انسیت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next