انس با قرآن



تائید اور تاكید مطلب كے لئے ان كی طرف اشارہ كرتے ھیں۔ رسول خدا(ص) فرماتے ھیں:

"یأتی علی الناس زمانٌ، القرآن فی وادٍ و ھم فی وادٍ غیرہ" 45 ایك زمانہ ایسا آئے گا جب لوگ اور قرآن دو مختلف وادی میں ھونگے(جوقرآن كھتا ھے اس پرعمل نھیں كریں گے)۔

دوسری روایت میں پیغمبر اسلام(ص) فرماتے ھیں: "جو كوئی قرآن سیكھے لیكن اس پرعمل نہ كرے اور دنیا كی محبت اور اس كی زینت اس پر غالب ھوجائے، ایسا شخص عذاب الھی كا مستحق ھے اور یھود و نصاری كاھم مرتبہ ھے جنھوں نے كتاب(خدا) سے روگردانی كی۔" 46

مذكورہ بالا روایات كے علاوہ اور بھی روایات پائی جاتی ھیں جوقرآن پر عمل نہ كرنے سے روكتی ھیں۔ 47 اس بخش كو، ختم قرآن كے سلسلہ میں موجود دعائے امام سجاد(ع) كے كچھ برگزیدہ فراز سے ختم كرتے ھیں۔

"اے اللہ! محمد(ص) اور ان كی آل پررحمت نازل فرما اور ھمیں ان لوگوں میں سے قراردے جو قرآن كے عھد و پیمان كی ریسمان سے وابستہ اور مشتبہ امور میں اس كی محكم پناہ گاہ كا سھارا لیتے ھیں اور اس كے پروں كے زیر سایہ منزل كرتے ھیں اس كی صبح درخشاں كی روشنی میں سے ھدایت پاتے اور اس كے نور ھدایت كی درخشندگی كی پیروی كرتے اور اس كے چراغ سے چراغ جلاتے ھیں اور اس كے علاوہ كسی سے ھدایت كے طالب نھیں ھوتے"۔ 48

آخر میں چند نكتہ كا ذكر كرنا لازم ھے۔

1۔ اس سلسلہ میں جوتقسیم بندی كی گئی ھے وہ معاشرہ كے اكثریت كو دیكھ كر كی گئی ھے لیكن ھر زمانہ اور ھر معاشرہ میں كچھ لوگ ایسے پائے جاتے ھیں جو دوسروں سے متفاوت ھیں وہ لوگ كمی یاكیفی لحاظ سے حد اقل اور حد اكثر كے كسی ایك رتبہ پر ھوتے ھیں، مثال كے طورپر زیادہ ترلوگ قد كے لحاظ سے زیادہ متفاوت نھیں ھیں لیكن كچھ لوگ ایسے بھی مل جائیں گے جن كا قد بھت چھوٹا ھے یابھت بڑا ھے۔كیفی صفات جیسے ذھانت كے لئے بھی یھی قانون نافذ ھے۔

زیادہ تر لوگ ایك جیسی ذھانت ركھتے ھیں اور ایك مرتبہ پر پائے جاتے ھیں لیكن كچھ كند ذھن بھی ھیں تو كچھ نابغہ بھی۔اگر معاشرہ اس طرح سے نہ ھو تو حالت طبیعی سے خارج ھے۔ ایك كلاس روم میں بھی اگرسب كے سب ذھین ھوں یاسب كے سب كند ذھن ھوں تو یہ كلاس حالت طبیعی سے خارج ھے اور زیادہ تر ایسے اجتماعات خاص مشكلات سے دوچار ھوتے ھیں۔ 49

مقالہ حاضر میں جو رتبہ بندی پیش كی گئی ھے معاشرہ كے اكثرافراد اس میں شامل ھیں اور بھت كم ایسے لوگ ھیں جوذكركئے گئے كسی بھی رتبہ پرنھیں آتے ھیں۔ مقام عمل سے گزرنے كے بعد بھت كم ایسے لوگ ھیں جو اس رتبہ بندی كے نقطہ كمال تك پھنچے ھیں كہ دوسرے ان تك پھنچنے سے عاجز ھیں وہ "راسخین فی العلم" ھیں كہ جن كی تعداد بھت كم ھے اور وہ پیغمبر(ص) ائمہ معصومین(ع) اور بعض علماء ھیں۔ یہ بطن قرآن سے آگاہ ھیں البتہ سب سے اونچے درجہ پر پیغمبر(ص) ھیں چونكہ حقیقت قرآن آپ كے قلب مبارك پرنازل ھوئی ھے۔ "نزل بہ الروح الامین علی قلبك لتكون من المنذرین"۔

علامہ طباطبائی علم اھل بیت(ع) كے سلسلہ میں ایك آیت كی تفسیر میں لكھتے ھیں كہ اھل بیت ان علوم كو حاصل كرسكتے ھیں دوسرے جس كے حصول سے عاجز ھیں، مثلاًآیت "لایمسہ الا المطھرون" میں ''مس قرآن" كے بارے میں علامہ طباطبائی چند مقدمہ كے ذریعہ اس طرح نتیجہ گیری كرتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next