انس با قرآن



بعض روایتیں ایسی بھی پائی جاتی ھیں جواس روایت سے تعارض ركھتی ھیں جس میں قرآن كو دیكھے بغیریا اس كی تلاوت كئے بغیر گھروں میں ركھنے سے مذمت كی گئی ھے۔ لیكن جیسا كہ بیان كیا جا چكا هي اس تعارض كا حل لوگوں كے مراتب مختلف ھونے كی وجہ سے ھے۔ مشخص ھے اگر كوئی شخص قرآن كو دیكھنے یا اس كی تلاوت كی قدرت نھیں ركھتا تو حداقل جو كام وہ كرسكتاھے وہ یہ ھے كہ اس كو گھر میں ركھے اور اس طرح كے نمونہ معاشرہ میں پائے جاتے ھیں عین نماز كی طرح كہ اگر كوئی پڑھنے سے عاجز ھے تو كم سے كم اشارہ كے ذریعہ بجالائے۔

ب) قرآن كی طرف دیكھنا

قرآن كی طرف دیكھنے كے سلسلہ میں بعض ایسی روایتیں پائی جاتی ھیں جو اسے ایك طرح كی عبادت شمار كرتی ھیں ۔حضرت ابوذر(رح) رسول خدا(ص) سے نقل كرتے ھیں كہ آپ نے فرمایا: "قرآن مجید كی طرف دیكھنا عبادت ھے" 21

پیغمبر اكرم(ص) سے منقول دوسری روایتوں میں ملتا ھے "اعطوا اعینكم حظھا من العبادة قالوا: و ماحظھا من العبادة؟ قال: النظر فی المصحف و التفكر فیہ و الاعتبار عند عجائبہ" 22

تمھاری آنكھیں عبادت میں كچھ حصہ ركھتی ھیں اسے ادا كرو سوال كیا گیا: عبادت میں ان كا حصہ كیا ھے؟ فرمایا: قرآن كی طرف دیكھنا اس مین تدبر كرنا اور اس كے عجائب سے عبرت حاصل كرنا۔ البتہ دوسری روایت میں قرآن میں غور و خوض پر بھی دلالت كرتی ھے جو مراحل بالاتر میں سے ھے لیكن روایت ابوذر(رح) كے پیش نظر اگر كوئی صرف قرآن كی طرف دیكھے بھی تو ایك طرح كی عبادت ھے اور دوسری روایت پھلی روایت كے اطلاق كو مقید نھیں كر رھی ھے، چونكہ خارجی موجود ھے۔جب قرآن كو گھر میں ركنھے كی سفارش كی گئی ھے تو لامحالہ اسكی آیات كی طرف دیكھنا بھی اھمیت فراواں ركھتا ھے۔

 

ج) قرآن كو غور سے سننا

قرائت قرآن سے پھلے اس كو غورسے سننے كا مرتبہ ھے۔اگر كوئی كسی بھی وجہ سے قرآن نھیں پڑھ سكتا ھے تو اسے چاہئیے كہ اسے غور سے سنے۔

پیغمبراكرم(ص) غور سے سننے اور قرائت كي اس رتبہ كو ایك روایت میں اس طرح بیان كرتے ھیں: "من استمع الی آیۃ من كتاب اللہ تعالی كتب لہ حسنۃ مضاعفۃ و من تلاھا كانت لہ نوراً یوم القیامۃ" 23 جو كوئی كتاب خدا كی ایك آیت كو غور سے سنے خداوند اس كے لئے كئی گنا نیكیاں اس كے نامۂ اعمال میں لكھ دیتا ھے اور جو اس كی تلاوت كرے تو اس كے لئے قیامت كے دن ایك نور ھوگا۔

كلینی "اصول كافی" میں امام سجاد اور امام صادق(ع) سے نقل كرتے ھیں: "من استمع حرفا من كتاب اللہ عزوجل من غیر قرائۃ كتب اللہ لہ حسنۃ و محا عنہ سیئۃ و رفع لہ درجۃ" 24

اگر كوئی كتاب خدا كے فقط ایك حرف كو فقط سنے اور اس كی تلاوت نہ كرے توخداوند اس كے لئے ایك نیكی لكھتا ھے، اس كے ایك گناہ كو مٹا دیتاھے اور اس كا ایك درجہ بڑھاتاھے۔ اس روایت كا مضمون ایسا نھیں ھے جس كو قبول كرنادشوار ھو۔ بعض روایتوں میں چھوٹے چھوٹے كاموں كے لئے ثواب وافر كاوعدہ كیا گیاھے۔

قرآن كریم كو غور سے سننے كے سلسلہ میں جو روایت بیان كی گئی ھے اسے كسی بھی طرح كی توجیہ كی ضرورت نھیں ھے اگرچہ امام (ع) مقام تاكید سے دور نھیں ھیں قرآن كے ایك حرف كی تلاوت كے بدلے ثواب لكھا جانا اور گناہ كا مٹنا طبیعی و عادی ھے۔ 25



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next