حضرت رسول اكرم صلى الله عليه وآله



ایک روایت میں ہے کہ اہل بیت کوتیمارداری میں پیچھے رکھنے کی کوشش کی جاتی تھی۔

واقعہ قرطاس

حجة الوداع سے واپسی پربمقام غدیرخم اپنی جانشینی کااعلان کرچکے تھے اب آخری وقت میں آپ نے یہ ضروری سمجھتے ہوئے کہ اسے دستاویزی شکل دیدوں اصحاب سے کہاکہ مجھے قلم ودوات اورکاغذ دیدو تاکہ میں تمہارے لیے ایک ایسا نوشتہ لکھ دوں جوتمہیں گمراہی سے ہمیشہ ہمیشہ بچانے کے لیے کافی ہو یہ سن کر اصحاب میں باہمی چہ می گوئیاں ہونے لگیں لوگوں کے رحجانات قلم ودوات دے دینے کی طرف دیکھ کر حضرت عمرنے کہا ”ان الرجل لیھجرحسبناکتاب اللہ“ یہ مرد ہذیان بک رہاہے ہمارے لیے کتاب خداکافی ہے صحیح بخاری پ ۳۰ ص ۸۴۲ علامہ شبلی لکھتے ہیں روایت میں ہجرکالفظ ہے جس کے معنی ہذیان کے ہیں ۔۔۔۔

 Ø­Ø¶Ø±Øª عمرنے آنحضرت Ú©Û’ اس ارشادکو ہذیان سے تعبیرکیاتھا(الفاروق ص Û¶Û±) لغت میں ہذیان Ú©Û’ معنی بیہودہ گفتن یعنی بکواس Ú©Û’ ہیں(صراح جلد Û² ص Û±Û²Û³)

          شمس العلماء مولوی نذیراحمددہلوی لکھتے ہیں ”جن Ú©Û’ دل میں تمنائے خلافت چٹکیاں Ù„Û’ رہی تھی انہوں Ù†Û’ تودھینگامستی سے منصوبہ ہی چٹکیوں میں اڑادیا اورمزاحمت Ú©ÛŒ یہ تاویل Ú©ÛŒ کہ ہمارے ہدایت Ú©Û’ لیے قرآن بس کرتاہے اورچونکہ اس وقت پیغمبرصاحب Ú©Û’ حواس برجانہیں ہیں۔

          کاغذ،قلم ودوات کالانا Ú©Ú†Ú¾ ضروری نہیں خداجانے کیاکیالکھوادیں Ú¯Û’ Û” (امہات الامة صفحہ Û¹Û²) اس واقعہ سے آنحضرت کوسخت صدمہ ہوا اورآپ Ù†Û’ جھنجلاکر فرمایاقومواعنی میرے پاس سے ہٹ اٹھ کرچلے جاؤ نبی Ú©Û’ روبروشوروغل انسانی ادب نہیں ہے علامہ طریحی لکھتے ہیں کہ خانہ کعبہ میں پانچ افراد Ù†Û’ حضرت ابوبکر،حضرت عمر،ابوعبیدہ ،عبدالرحمن ،سالم غلام حذیفہ Ù†Û’ متفقہ عہدوپیمان کیاتھا کہ ”لانودہذہ الامرفی بنی ہاشم“ پیغمبرکے بعدخلافت بنی ہاشم میں نہ جانے دیں Ú¯Û’ (مجمع البحرین) میں کہتاہوں کہ کون یقین کرسکتاہے کہ جیش اسامہ میں رسول سے سرتابی کرنے والوں جس میں لعنت تک Ú©ÛŒ گئی ہے اورواقعہ قرطاس میں Ø­Ú©Ù… کوبکواس بتلانے والوں کورسول خدانے نمازکی امامت کاحکم دیدیاہوگا میرے نزدیک امامت نمازکی حدیث ناقابل قبول ہے۔

وصیت اوراحتضار

          حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ آخری وقت آپ Ù†Û’ فرمایامیرے حبیب کوبلاؤ میں Ù†Û’ اپنے باپ ابوبکرپھرعمرکوبلایا انہوں Ù†Û’ پھریہی فرمایاتومیں Ù†Û’ علی کوبلا بھیجا آپ Ù†Û’ علی کوچادرمیں Ù„Û’ لیااورآخر تک سینے سے لپٹائے رہے (ریاض النضرة ص Û±Û¸Û° مؤرخین لکھتے ہیں کہ جناب سیدہ اورحسنین کوطلب فرمایا اورحضرت علی کوبلاکروصیت Ú©ÛŒ اکرہاجیش اسامہ Ú©Û’ لیے میں Ù†Û’ فلاں یہودی سے قرض لیاتھا اسے اداکردینا اوراے علی تمہیں میرے بعدسخت صدمات پہنچیں Ú¯Û’ تم صبرکرنا اوردیکھوجب اہل دنیادنیاپرستی کریں توتم دین اختیارکئے رہنا(روضة الاحباب جلد Û± ص ÛµÛµÛ¹ ،مدارج النبوة جلد Û² ص Û±Û±Ûµ ØŒ تاریخ بغداد ج Û± ص Û²Û±Û¹) Û”

رسول کریم کی شہادت

          حضرت علی علیہ السلام سے وصیت فرمانے Ú©Û’ بعد آپ Ú©ÛŒ حالت متغیر ہوگئی حضرت فاطمہ جن Ú©Û’ زانو پرسرمبارک رسال مآب تھا فرماتی ہیں کہ ہم لوگ انتہائی پریشانی میں تھے کہ ناگاہ ایک شخص Ù†Û’ اذن حضوری چاہا میں Ù†Û’ داخلہ سے منع کردیا، اورکہااے شخص یہ وقت ملاقات نہیں ہے اس وقت واپس چلاجا اس Ù†Û’ کہامیری واپسی ناممکن ہے مجھے اجازت دیجئے کہ میں حاضرہوجاؤں آنحضرت کوجوقدرے افاقہ ہواتو آپ Ù†Û’ فرمایااے فاطمہ اجازت دے دو یہ ملک الموت ہیں فاطمہ Ù†Û’ اجازت دیدی اوروہ داخل خانہ ہوئے پیغمرکی خدمت میں پہنچ کرعرض Ú©ÛŒ مولایہ پہلادروازہ ہے جس پرمیں Ù†Û’ اجازت مانگی ہے اوراب آپ Ú©Û’ بعدکسی Ú©Û’ دروازے پراجازت طلب نہ کروں گا (عجائب القصص علامہ عبدالواحد ص Û²Û¸Û² ،روضة الصفا جلد Û² ص Û²Û±Û¶ ØŒ انوارالقلوب ص Û±Û¸Û¸) Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next