حضرت رسول اكرم صلى الله عليه وآله



          مورخ ذاکرحسین لکھتے ہیں کہ بروایتے آپ Ú©Û’ پیداہونے سے پہلے اوربروایتے آپ دوماہ Ú©Û’ بھی نہ ہونے پائے تھے کہ آپ Ú©Û’ والد ”عبداللہ“ کاانتقال بمقام مدینہ ہوگیاکیونکہ وہیں تجارت کےلئے گئے تھے انھوں Ù†Û’ سوئے پانچ اونٹ اورچند بھیڑوں اورایک حبشی کنیز برکت (ام ایمن) Ú©Û’ اورکچھ ورثہ میں نہ چھوڑا۔ حضرت آمنہ کوحضرت عبداللہ Ú©ÛŒ وفات کااتناصدمہ ہواکہ دودھ خشک ہوگیا۔ چونکہ مکہ Ú©ÛŒ آب وہوابچوں Ú©Û’ چنداں موافق نہ تھی اس واسطے نواح Ú©ÛŒ بدوعورتوں میں سے دودھ پلانے Ú©Û’ واسطے تلاش Ú©ÛŒ گئی انا Ú©Û’ دستیاب ہونے تک ابولہب Ú©ÛŒ کنیزک، ثوبیہ Ù†Û’ آنحضرت کوتین چارمہینے تک دودھ پلایا اقوام بدوکی عادت تھی کہ سال میں دومرتبہ بہاراورموسم خزاں میں دودھ پلانے اوربچے پالنے Ú©ÛŒ نوکری Ú©ÛŒ تلاش میں آیاکرتی تھیں آخرحلیمہ سعدیہ Ú©Û’ نصیبہ Ù†Û’ زورکیا اوروہ آپ کواپنے گھرلے گئیں اورآپ حلیمہ Ú©Û’ پاس پرورش پانے Ù„Ú¯Û’Û” (تاریخ اسلام ج Û² ص Û³Û² ØŒ تاریخ ابوالفداء ج Û² ص Û²Û°) Û”

          مجھے اس تحریرکے اس جزء سے کہ رسول خداکوثوبیہ اورحلیمہ Ù†Û’ دودھ پلایا، اتفاق نہیں ہے۔

          مورخین کابیان ہے کہ آپ میں نموکی قوت اپنے سن کواعتبارسے بہت زیادہ تھی جب تین ماہ Ú©Û’ ہوئے توکھڑے ہونے Ù„Ú¯Û’ اورجب سات ماہ Ú©Û’ ہوئے توچلنے Ù„Ú¯Û’ØŒ آٹھویں مہینے اچھی طرح بولنے Ù„Ú¯Û’ ،نویں مہینے اس فصاحت سے کلام کرنے Ù„Ú¯Û’ کہ سننے والوں Ú©ÛŒ حیرت ہوتی تھی۔

آپ کی سایہ رحمت مادری سے محرومی

          آپ Ú©ÛŒ عمرجب Ú†Ú¾ سال Ú©ÛŒ ہوئی توسایہ مادرس سے محروم ہوگئے آپ Ú©ÛŒ والدہ جناب آمنہ بنت وہب حضرت عبداللہ Ú©ÛŒ قبرکی زیارت Ú©Û’ لئے مدینہ گئی تھیں وہاں انھوں Ù†Û’ ایک ماہ قیام کیا، جب واپس آنے لگیں توبمقام ابواء (جوکہ مدینہ سے Û²Û² میل دورمکہ Ú©ÛŒ جانب واقع ہے) انتقال فرماگئیں اوروہیں دفن ہوئیں آپ Ú©ÛŒ خادمہ ام ایمن ØŒ آپ کولے کرمکہ آئیں۔ (روضة الاحباب Û± ص Û¶Û·) Û”

          جب آپ Ú©ÛŒ عمر Û¸ سال Ú©ÛŒ ہوئی توآپ Ú©Û’ دادا”عبدالمطلب“ کا Û±Û²Û° سال Ú©ÛŒ عمرمیں انتقال ہوگیا۔ عبدالمطلب Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد آپ Ú©Û’ بڑے چچاجناب ابوطالب اورآپ Ú©ÛŒ Ú†Ú†ÛŒ جناب فاطمہ بنت اسدنے فرائض تربیت اپنے اوپرعائدکئے ۔اوراس شان سے تربیت Ú©ÛŒ کہ دنیانے آپکی ہمدردی اورخلوص کالوہامان لیا عبدالمطلب Ú©Û’ بعدابوطالب بھی خانہ کعبہ Ú©Û’ محافظ اورمتولی اورسردارقریش تھے حضرت علی فرماتے ہیں کہ کوئی غریب اس شان کاسردارنہیں ہواجس شان وشوکت Ú©ÛŒ سرداری میرے پدرمحترم کوخدانے دی تھی(الیعقوبی ج Û² ص Û±Û±) Û”

حضرت ابوطالب کوحضرت عبدالمطلب کی وصیت وہدایت

          بعض مؤرخین Ù†Û’ لکھاہے کہ جب حضرت عبدالمطلب کاوقت وفات قریب پہنچا توانہوں Ù†Û’ آنحضرت کواپنے سینے سے لگایااورسخت گریہ کیا اوراپنے فرزندابوطالب Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوکرفرمایاکہ” اے ابوطالب یہ تیرے حقیقی بھائی کابیٹاہے اس دریگانہ Ú©ÛŒ حفاظت کرنا، اسے اپنا نورنظراورلخت جگرسمجھنا، اس Ú©Û’ تفقد وخبر گیری میں کوتاہی نہ کرنا اوردست وزبان اورجان ومال سے اس Ú©ÛŒ اعانت کرتے رہنا“ روضة الاحباب)

حضرت ابوطالب کے تجارتی سفرشام میں آنحضرت کی ہمراہی اوربحیرئہ راہب کاواقعہ

          حضرت ابوطالب جوتجارتی سفرمیں اکثرجایاکرتے تھے جب ایک دن روانہ ہونے Ù„Ú¯Û’ØŒ توآنحضرت کوجن Ú©ÛŒ عمراس وقت بروایت طبری وابن اثیر Û¹ سال اوربروایت ابوالفداء وابن خلدون Û±Û³ سال Ú©ÛŒ تھی، اپنے بال بچوں میں چھوڑدیا۔ اورچاہاکہ روانہ ہوجائیں یہ دیکھ کرآنحضرت Ù†Û’ اصرارکیاکہ مجھے اپنے ہمراہ لیتے چلئے آپ Ù†Û’ یہ خیال کرتے ہوئے کہ میربھتیجہ یتیم ہے انہیں اپنے ہمراہ Ù„Û’ لیا اورچلتے چلتے جب شہربصرہ Ú©Û’ قریہ کفرپہنچے جوکہ شام Ú©ÛŒ سرحدپر Û¶ میل Ú©Û’ فاصلہ پرواقع ہے جواس وقت بہت بڑی منڈی تھی اوروہاں نسطوری عیسائی رہتے تھے وہاں ان Ú©Û’ ایک نسطوری راہبوں Ú©Û’ معبدکے پاس قیام کیا راہبوں Ù†Û’ آنحضرت اورابوطالب Ú©ÛŒ بڑی خاطرداری Ú©ÛŒ پھران میں سے ایک Ù†Û’ جس کانام جرجیس اورکنیت ”ابوعداس“اورلقب بحیراراہب“ تھاآپ Ú©Û’ چہرہ مبارک سے آثارعظمت وجلالت اوراعلی درجے Ú©Û’ کمالات عقلی اورمحامداخلاق نمایاں دیکھ کر اوران صفات سے موصوف پاکرجواس Ù†Û’ توریت اورانجیل اوردیگرکتب سماوی میں Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ تھیں، پہچان لیاکہ یہی پیغمبرآخرالزمان ہیں، ابھی اس Ù†Û’ اظہارخیال نہ کیاتھاکہ ناگاہ لکئہ ابرکوسایہ فگنی کرتے ہوئے دیکھا، پھرشانہ کھلواکر مہرنبوت پرنگاہ کی، اس Ú©Û’ بعدفورا مہرنبوت کابوسہ لیااورنبوت Ú©ÛŒ تصدیق کرکے ابوطالب سے کہاکہ اس فرزندارجمند کادین تمام عرب وعجم میں پھیلے گا اوریہ دنیاکے بہت سے حصے کامالک بن جائے گا یہ اپنے ملک کوآزادکرائے گااوراپنے اہل وطن کونجات دلائے گا ائے ابوطالب اس Ú©ÛŒ بڑی حفاظت کرنااوراس کواعداء Ú©Û’ شرسے بچانے Ú©ÛŒ پوری کوشش کرنا، دیکھوکہیں ایسانہ ہوکہ یہ یہودیوں Ú©Û’ ہاتھ Ù„Ú¯ جائے پھراس Ù†Û’ کہاکہ میری رائے یہ ہے کہ تم شام نہ جاؤ اوراپنامال یہیں فروخت کرکے مکہ واپس Ú†Ù„Û’ جاؤ چنانچہ ابوطالب Ù†Û’ اپنامال باہرنکالاوہ حضرت Ú©ÛŒ برکت سے آنافانا بہت زیادہ نفع پرفروخت ہوگیا اورحضرت ابوطالب واپس مکہ Ú†Ù„Û’ گئے۔( روضة الاحباب ج Û± ص Û·Û± ØŒ تنقیدالکلام ص Û³Û°) ایرونگ ص Û²Û´ ،تفریح الاذکار وغیرہ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next