تقیہ کے وسیلہ میں ایک بحث



۳۔< وَقَاْلَ رَجُلٌ مُوْٴمِنٌ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ یَکتُمُ اِیمَانَہُ اَتَقتُلُوْنَ رَجُلاً اَنْ یَقُوْلَ رَبِّیَ اللہ… > (۷)

ترجمہ : Û” اور فرعون Ú©Û’ لوگوں میں  ایک ایماندار شخص( حزقیل ) Ù†Û’ جو اپنے ایمان Ú©Ùˆ چھپائے رہتا تھا ( لوگوں سے ) کہا : کیا تم ایسے شخص Ú©Û’ قتل Ú©Û’ در Ù¾Û’ ہو جو صرف یہ کہتا ہے کہ میرا پرور گا ر الله ہے Û”   

مومن آل فرعون جو حضرت موسی پر ایمان لے آئے تھے ، اور حضرت موسی سے پوشیدہ طریقہ سے رابطہ رکھتے تھے، آپ نے حضرت موسی کو فرعونیوں کی جانب سے انھیں قتل کرنے کے منصوبہ کو بتا دیا تھا :

<قَاْلَ یَامُوْسٰی اِنَّ المَ لَاٴَ یَاتَمِرُوْنَ بِکَ  لِیَقْتُلُوْکَ فَاخرُجْ اِنِّی Ù„ÙŽÚ©ÙŽ مِنَ النَّاصِحِینَ > (Û¸)

ترجمہ :Û”  ایسے موسی ( تم یہ یقین جانو کہ شہر Ú©Û’ ) بڑے بڑے آدمی تمھارے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تم Ú©Ùˆ قتل کر ڈالیں تو تم( شہر سے )Ù†Ú©Ù„ بھاگو میں تم سے خیر خواہانہ کہتا ہوں Û” 

لیکن اس Ú©Û’ باوجود اپنے ایمان Ú©Ùˆ فرعونیوں سے پوشیدہ کر رکھا تھا ØŒ اور یہ ایمان کا پوشیدہ رکھنے کا مطلب یہی تھاکہ آپ اپنے ایمان اور اعتقاد Ú©Ùˆ زبان اور افعال سے ان Ú©Û’ سامنے ایسے ظاہر کرتے تھے جو ان Ú©Û’ عقیدے اور ایمان Ú©Û’ موافق ہو لیکن حق Ú©Û’ بر خلاف ہوا کرتا تھا ØŒ اور یہ کا Ù… آپ اپنی حفاظت اور حضرت موسی  - Ú©ÛŒ نصرت اور ان Ú©ÛŒ فرعونیوں Ú©Û’ خطرے سے جان Ú©ÛŒ حفاظت Ú©ÛŒ خاطر انجام دیتے تھے ØŒ گویا وہ تقیہ پر عمل کرتے تھے ØŒ قرآن کریم Ù†Û’ ان Ú©Û’ اس عمل Ú©Ùˆ بزرگ جانتے ہوئے ستائش Ú©ÛŒ ہے Û”

Û´Û”  ان آیات Ú©Û’ علاوہ بھی ذیل Ú©ÛŒ آیتیں ہیں جن Ú©ÛŒ عمومیت اور اطلاق تقیہ Ú©Û’ جواز یا اس Ú©Û’ وجوب پر دلالت کرتی ہیں :

< وَلَا تُلقُوْابِاَیدِیکُمْ اِلَی التَّہلُکَةِ>(۹)

اور اپنے ہاتھوں کو ( جان ) ہلاکت میں نہ ڈالو ۔

<لَا یُکَلِّفُ اللہُ نَفساً اِلَّا مَاآ تاہَاْ > (۱۰)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next