تقیہ کے وسیلہ میں ایک بحث



<وَمَنْ اَحسَنُ قَوْلا ًمِمَّنْ دَعَا اِلَی اللِہ وَعَمِلَ صَاْلِحًاًوَقَاْلَ اِنَّنِیْ مِنَ المُسلِمِینَ>(۱۹)

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ : Û” اور اس سے بہتر کس Ú©ÛŒ بات ہو سکتی ہے جو لوگوں Ú©Ùˆ خدا Ú©ÛŒ طرف بلائے اور اچھے اچھے کام کرے ØŒ اور کہے کہ میں یقیناً (خدا Ú©Û’) فرمانبردار بندوں میں ہوں Û”

تاریخ شیعہ اور تقیہ کی ضرورت

 Ø´ÛŒØ¹ÙˆÚº Ú©ÛŒ تاریخ اس تلخ حقیقت Ú©ÛŒ نشان دہی کرتی ہے کہ اسلامی دنیا میں اس قوم Ú©Ùˆ ہمیشہ غیر شیعہ ظالم اور ستمگر حکومتوںنے اپنے بے انتہا ظلم Ùˆ تشدد کا نشانہ قرار دیا ہے، اس قوم Ú©Ùˆ جہاں تک ہو سکا دبا کر رکھا ،اسے مختلف قسم Ú©ÛŒ اذیتیں دیں،اس پر ظلم Ùˆ ستم Ú©Û’ پہاڑ ڈھائے ØŒ اور یہ حالت ائمہ Ù´ طاہرین Ú©Û’ دور میں جب بنی امیہ اور عباسیوں Ú©ÛŒ ہاتھ میں طاقت اور حکومت تھی ،بہت زیادہ رہی ،اس زمانہ میں دل دہلانے والے ستم ڈھائے گئے ØŒ اس زمانہ میں شیعوں Ú©Ùˆ کسی بھی قسم Ú©ÛŒ نہ اجتماعی اور نہ سیاسی Ú©Ùˆ ئی آزادی نہیں تھی ØŒ اور Ú©Ú†Ú¾ مقامات پر تو علوی خاندان سے صرف ارتباط رکھنا سب سے بڑا سیاسی گناہ شمار کیا جاتا تھا، ظاہر ہے کہ ایسے مواقع پر شیعت کا محفوظ رکھنا جوکہ سچے اسلام کا نشان ہے ØŒ تقیہ Ú©Û’ علاوہ اور کسی چیز سے ممکن نہین ہو سکتا تھا (چاہے وہ خوفی تقیہ ہو یا مداراتی تقیہ )چنانچہ جب ان شرائط Ú©Ùˆ ملحوظ خاطر رکھا جائے گا تب ائمہ Ú©ÛŒ دور اندیشی اور آپ Ú©ÛŒ حکیمانہ روش کا اندازہ Ù„Ú¯Û’ گا ØŒ ائمہ Ù†Û’ اس طریقہ Ú©Ùˆ اپناکر دین Ú©Û’ حقائق Ú©Ùˆ لوگوں تک پہنچایا، اور جو معنوی تحریفات دین میں بعض لوگوں Ú©ÛŒ طرف سے عمداً یا سہواً ہورہی تھےں ان سے اس طرح شائستہ اور حکیمانہ انداز میں مقابلہ کیا ØŒ اور مذہب تشیع Ú©Ùˆ محفوظ رکھا ØŒ اگرچہ اس میں آپ لوگوں Ú©Ùˆ بہت زیادہ قربانی دینا Ù¾Ú‘ÛŒ ،اور حد سے زیادہ مشقت کا سامنا کرنا پڑا ،لیکن آپ حضرات Ù†Û’ اس طرح  روح اسلام Ú©Ùˆ بچا لیا Û”( زندہ باد اہل بیت، پائندہ باد اہل بیت ØŒ مردہ باد دشمنان اہل بیت)

جو لوگ شیعہ مذہب پر اس لئے اعتراض کرتے ہیں کہ شیعہ مذہب میں تقیہ کی بہت تاکید کی گئی ، یہ لوگ اگر دیدہٴ انصاف سے تاریخی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں تو ہر گز یہ بات نہیں کہیں گے ، اگر یہ لوگ اپنے تعصب ، بغض و عناد ، اورمسلمانوں کے درمیان فتنہ انگیزی سے اپنے ہاتھ کھینچ لیں تو یقیناً یہ اپنے فیصلہ میں تجدید نظر کریں گے ، اور شیعہ مذہب کی حقانیت ( دوسرے دینی مسائل کی طرح ) کا کلمہ دھرا ئیں گے ، لیکن اگر بنا یہی ہے کہ اس مسئلہ میں ملامت اور سرزنش کی جائے تو ان بنی امیہ اوربنی عباسی اور دیگر اہل سنت کی اسلامی حکومتیںکے جابر و ظالم حاکموں کی مذمت ہونا چاہیئے جنھوں نے شیعوں کے لئے سکون کی نیندھ حرام کر رکھی تھی ، ا فسوس کا مقام یہ ہے کہ یہ سب حکومتیںاہل سنت کی تھیں ، انھوں نے بد ترین ظلم وتشدد شیعوں کے بارے میںروا رکھا ، اسی طرح اہل سنت کے ان علماء کی مذمت اور ملامت ہونا چاہیئے جنھوں نے شیعوں کے جان ،مال ، عزت ، آبرو کے مباح ہونے کا فتوی دیا اور حکومت وقت کو شیعوں کے، قتل و غارت گری اور ان کو تہہ تیغ کرنا وغیرہ جیسے امور پر ابھارا۔

 Ø³ÛŒØ§Ø³ÛŒ دباوٴ ،اذیتیں ØŒ بنی امیہ، بنی عباس اور دیگر اسلامی جابر Ø­Ú©Ùˆ متوں Ú©ÛŒ جانب سے جو شیعوں Ú©ÛŒ بارے میں کیا گیا، وہ تاریخ اسلام Ú©ÛŒ روشن واقعات ہیں ØŒ یہ تاریخ اسلام Ú©Û’ ایسے المناک واقعات ہیں جسے ہر تاریخ داں جانتا ہے ،چنانچہ یہ واقعات نہ تنہا شیعہ تاریخی کتب میں نقل ہوئے ہیں بلکہ اہل سنت Ú©ÛŒ کتابوں میں بھی ان Ú©Û’ بعض گوشوں Ú©Ùˆ نقل کیا گیا ہے ،لیکن ان تمام حقائق Ú©Û’ باوجود موسی جار اللہ(Û²Û°)

 Ø¬ÛŒØ³Û’ بعض لوگو Úº Ú©Û’ تعصب اور عناد Ú©ÛŒ حد ہوگئی کہ انھوں Ù†Û’ تاریخ Ú©Û’ حقائق کا انکار کرتے ہوئے اپنے حیلہ، فریب کاری اور سفسطہ گوئی Ú©Ùˆ اس انداز میں ظاہر کیا:

”شیعہ کبھی اپنے عقیدے کے اظہار کی وجہ سے قتل نہیں کئے گئے ،جو کچھ اس بارے میں نقل کیا جاتا ہے وہ شیعوں کی جانب سے گڑھا گیا ہے“

گویا انھوں Ù†Û’ تاریخ کامل ابن اثیر جیسی کتابوں کا مطالعہ ہی نہ کیا ہو ØŒ یا اس Ú©Ùˆ دیکھا بھی ہے اور پڑھا بھی ہے لیکن  اس Ú©Û’ موٴلف Ú©Ùˆ شیعہ جانا ہو ØŒ یا عمداً ان حقائق پر پردہ ڈالا ہے!!

 Ø¯Ùˆ غلط فہمیوں کا جواب

پہلی غلط فہمی  : بعض وہابی حضرات کہ جن Ú©ÛŒ عادت اور سرشت میں شیعوں Ú©ÛŒ مخالفت کرنا ہے، اس بارے میں ہر قسم Ú©ÛŒ گفتگو اور ہر طریقہ Ú©Û’ کردار Ú©Ùˆ ادا کرناجائز سمجھتے ہیں ØŒ چاہے یہ حقائق Ú©ÛŒ تبدیلی ØŒ جھوٹ ØŒ بہتان اور ناجائز نسبت پر ہی کیوں نہ تمام ہوتا ہو ØŒ انھوں Ù†Û’ شیعوںکے عقائد Ú©Ùˆ تقیہ Ú©Û’ بارے میں Ú©Ú¾Ù„Û’ Ú©Ø° ب اور آشکارا نفاق سے تعبیر کیا ہے ،تقیہ Ú©ÛŒ اس طرح تصویر Ú©Ø´ÛŒ کرکے اس Ú©Ùˆ مردود جانا ہے Û”(Û²Û±)

جواب : 

 Ø§ÙˆÙ„اً :جیسا کہ ہم Ù†Û’ گذشتہ مباحث میں ذکر کیا کہ تقیہ صر ف مختصات شیعہ میں سے نہیں ہے، بلکہ نہ تنہا عام مسلمان اس Ú©Û’ قائل تھے بلکہ عقلائے عالم اس Ú©Û’ قائل ہیں،لہٰذا تقیہ اگر کذب اور نفاق کا مستلزم ہے تو یہ اعتراض تمام مسلمانوں پر ہوگا نہ فقط شیعوں پر۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next