تقیہ کے وسیلہ میں ایک بحث



اسی Ú©Û’ مانند امام جعفر صاد Ù‚   علیہ السلام  سے بھی احادیث مروی ہیں Û”(Û±Û·)

   بہر کیف اہل بیت Ú©ÛŒ اُن تمام روایتوں Ú©Û’ مطالعہ کرنے سے جو تقیہ Ú©Û’ بارے میں نقل ہوئی ہیں ØŒ پتہ چلتا ہے کہ اہل بیت Ù†Û’ دو طرح Ú©Û’ تقیہ Ú©Ùˆ بیان کیا ہے ØŒ اور دو تقیہ Ú©ÛŒ اپنے شیعوں Ú©Ùˆ تلقین Ú©ÛŒ ہے :

ایک خوفی تقیہ ، اور دوسرا مداراتی تقیہ، البتہ خوفی تقیہ کے بارے میں مداراتی تقیہ کی بنسبت زیادہ روایتیں وارد ہوئی ہیں ۔

اور خوفی تقیہ کبھی اپنی جان، عزت Ùˆ آبرو مال Ú©Û’ خطرے سے مربوط ہوتا ہے ØŒ اور کبھی دوسرے موٴمن یا رشتہ داروںکی جان اور مال Ùˆ عزت Ùˆ آبرو سے مربوط ہوتاہے ØŒ اورکبھی اسلام اور مذہب سے مربوط ہوتا ہے ØŒ لیکن مداراتی تقیہ اس جگہ ہوتا ہے کہ جب  مذکورہ امور Ú©Û’ بارے میں کوئی خوف نہ پایا جاتا ہو ،لیکن تقیہ Ú©Û’ ذریعہ انسان بہتر طریقہ سے اپنی دینی ذمہ داری Ú©Ùˆ پورا کرسکتا ہے ØŒ اس Ú©Û’ ذریعہ دوسروں Ú©ÛŒ ہدایت اور اسلامی وحدت Ùˆ اخوت بہتر انداز میں کر سکتا ہے ،چنانچہ روایات میں جس جگہ تقیہ Ú©Ùˆ سپر اور سنگ سے تعبیر کیا ہے اس جگہ خوفی تقیہ مراد ہے ØŒ اور وہ روایات جن میں حسن معاشرت اور   پسندیدہ اخلاق سے پیش آنے Ú©ÛŒ تاکید Ú©ÛŒ گئی ہے وہاں بیشتر مداراتی تقیہ سے مناسبت رکھتا ہے۔

ہشام بن Ø­Ú©Ù… امام جعفر صادق  علیہ السلام  سے روایت نقل کرتے ہیں کہ امام Ù†Û’ فرمایا : ایسے امور مت انجام دو جن Ú©ÛŒ بناپر ہماری سرزنش Ú©ÛŒ جائے، کیونکہ ناخلف اولاد ایسے کام انجام دیتی ہے جس Ú©ÛŒ بنا پر ان Ú©Û’ باپ Ú©ÛŒ ملامت Ú©ÛŒ جاتی ہے ØŒ لہٰذا تمھارا جس سے واسطہ ہے اس Ú©Û’ لئے زینت کا سبب بنواور ا Ù† Ú©Û’ لئے عیب جوئی اور برائی کا باعث مت بنو ØŒ ان Ú©ÛŒ جماعت Ú©Û’ ساتھ نماز پڑھو، ان Ú©ÛŒ بیماروں Ú©ÛŒ عیادت کرو ØŒ ان Ú©ÛŒ تشییع جنازے میں جاوٴ ØŒ دیکھوکسی بھی نیک کام میں وہ لوگ تم سے بازی نہ Ù„Û’ جائیں ØŒ پھر آپ Ù†Û’ فرمایا :

”واللہ ما عبد اللہ بشیٴ احب الیہ من الخباء“

خدا کی قسم اس کی عبادت، خباء سے محبوب ترین اور کسی شئے کے ذریعہ نہیں ہوئی، ہشام نے دریافت کیا خباء کیا ہے ؟ امام نے فرمایا: خباء سے مراد تقیہ ہے۔

 Ø§Ø¦Ù…ہ طاہرین Ù†Û’ متعدد روایتوں Ú©Û’ ضمن میں اس آیت :

<وَلَا تَستَوِی الحَسَنُۃ وَلَاالسَّیِّئَۃ اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحسَنُ فَاِذَاالَّذِیْ بیَنکََ وَبَینَہُ عَدَاوَةٌ کَاَنَّہُ  وَلِّیٌ حَمِیمٌ -وَلَا یُلَقَّاہٰا اِلَّاالَّذِینَ صَبَرُوْا،وَمَایُلَقّٰاہٰا اِلَّاذُوْحَظٍّ عَظِیمٍ>(Û±Û¸)

 ØªØ±Ø¬Ù…ہ :۔اور بھلائی برائی( کبھی) برابر نہیں ہو سکتی تو( سخت کلامی کا) ایسے طریقہ سے جواب دو جو نہایت اچھا ہو  اگرایسا کروگے تو( تم دیکھو Ú¯Û’ کہ) جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمھارا دل سوز دوست ہے ØŒ یہ بات بس ان ہی لوگوں Ú©Ùˆ حاصل ہوئی ہے ØŒ جو صبر کرنے ولے ہیں ØŒ اور ان ہی لوگوں Ú©Ùˆ حاصل ہوتی ہے جو بڑے نصیب ور ہیں Û”

کی تقیہ سے تفسیر کی ہے ،واضح ہے کہ یہاں مداراتی تقیہ ہی مرادہو سکتا ہے ، کیونکہ اس آیت سے پہلے کی آیت میں توحید اور خدا پرستی کا ذکر ہوا ہے ، ارشاد ہوا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next