تقیہ کے وسیلہ میں ایک بحث



ثانیاً :  ایساجھوٹ کہ جس پر ایک اہم مصلحت مترتب ہوتی ہو ØŒ ایسا جھوٹ عقلی اور شرعی طور پر جائز ہے ØŒ البتہ ممکن ہو تو پہلے توریہ کرے ØŒ جیسا کہ حدیث میں آیا ہے :

”ان فی المعاریض لمندوحہ عن الکذب“(۲۲)

تعریضی کلام میں جھوٹ بولنے کی گنجائش ہے ۔

اس Ú©Û’ مقامات میں سے(جیسا کہ فقہی کتابوں میں نقل کیا گیا ہے) ”اصلاح ذات البین“بھی ہے جس Ú©ÛŒ شریعت مقدس میں بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے، جیسا کہ رسول اسلام  Ù†Û’ فرمایا :

”صلاح ذات البین افضل من عامۃ الصلاة والصیام“(۲۳)

لوگوں کے درمیان صلح برقرار کرنا ایک سال کے نماز روزے سے بہتر ہے۔

 Ø«Ø§Ù„ثاً :  نفاق ( جیسا کہ قرآن اور احادیث میں بیان ہوا ہے)Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ انسان حق بات کا اظہار کرے لیکن باطن میں باطل کا عقیدہ رکھتا ہو ØŒ حالانکہ تقیہ میں بر عکس ہے، اس میں انسان باطل کاا ظہار کرتا ہے اور باطن میں حق کا عقیدہ رکھتا ہے۔

 Ù‚رآن کریم میں منافقین اور ان Ú©Û’ عمل Ú©ÛŒ بڑی شدت Ú©Û’ ساتھ مذمت Ú©ÛŒ گئی ہے ،حالانکہ اس سے پہلی آیتوں میں تقیہ Ú©Ùˆ ایک پسندیدہ امر قرار دیا گیا ہے، اور رسول اسلام Ù†Û’ عمار یاسر Ú©Ùˆ تلقین Ú©ÛŒ کہ جب بھی تم کفار اور مشرکین Ú©Û’ شکنجہ میں پھنس جاوٴ تو تقیہ Ú©ÛŒ راہ اختیار کرو Û”

دوسری غلط فہمی اور اس کا جواب

 ØªÙ‚یہ سے متعلق  وہابیوں Ú©ÛŒ طرف سے دوسرا اعتراض جو شیعوں Ú©Û’ بارے میں کیا جاتا ہے وہ یہ ہے :

”چونکہ شیعہ مذہب میں تقیہ ایک Ú©Ù„ÛŒ قاعدہ Ú©Û’ طور پر قبول کیا گیا ہے،لہٰذا ان Ú©Û’ واقعی عقائد اور آراء Ú©Ùˆ نہیں جانا جاسکتا ØŒ کیونکہ تمام مسائل میں تقیہ کا احتمال پایا جاتا ہے ØŒ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان Ú©Û’ تمام اقوال Ùˆ آراء علمی اعتبارسے ساقط ہیں Û” 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next