تقیہ کے وسیلہ میں ایک بحث



جواب  :

چونکہ یہ شبہ کبھی ائمہ   علیہم السلام Ú©ÛŒ روایات Ú©Û’ بارے میں پیش کیا جاتا ہے ØŒ اور کبھی شیعہ علماء Ú©Û’ اقوال Ú©Û’ بارے میں ØŒ لہٰذا  پہلے ہم روایات سے متعلق بحث کرتے ہیں :

اولاً : ائمہ طاہرین علیہم السلامنے کچھ خاص طریقے اور شیوے حقیقی اور واقعی احکام تشخیص کرنے کیلئے بیان کئے ہیں ، مثلاً جب روایات متعارض ہوں تو مرجحات میں سے ایک مرجح یہ ہے کہ مخالفین مذہب اہل بیت کے اقوال سے مخالفت رکھتا ہو ، یعنی جو قول شیعہ مذہب کے مخالف مذہب سے مطابقت کرے گا وہ رد کردیا جائے گا اور جو مخالف ہوگا اسے قبول کرلیا جائے گا ۔

ثانیاً :  بالفرض کوئی اگر واقعی Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… تقیہ سے تشخیص نہ کرسکے تو اس Ú©Û’ لئے دوسرے قواعد بیان کئے گئے ہیں،اس وقت ان پر عمل کرے اس طرح اہل بیت Ú©Û’ ماننے والوں Ú©Û’ نزدیک کوئی مسئلہ لاینحل درپیش نہیں ہوتا ØŒ کوئی بھی مشکل نہ نظری اور نہ عملی وجود میں نہیں Ø¢ تی،لہٰذا دوسرے لوگ جب چاہیں مذہب اہل بیت Ú©Û’ بارے میں فیصلہ کریں تو انھیں ان تمام جوانب پر نظر کرنا ہوگی ØŒ ان جانبوں میں سے ایک جانب تقیہ بھی ہے اس پر غور کئے بغیر کسی قسم کا فیصلہ کرنا صحیح نہ ہوگا Û”

ثالثاً :  ایسا نہیں ہے کہ تمام اسلامی معارف ،یاعملی احکام اور اخلاقی قضایا میں تقیہ پایا جاتا ہے ØŒ تاکہ انسان مذہب اہل بیت سمجھنے میں Ø´Ú© وشبہ میں مبتلا ہو جائے، اور ہمیشہ سرگرداں رہے، تقیہ اگرچہ ایک عقلی اور شرعی قاعدہ ہے لیکن اس Ú©ÛŒ حیثیت ثانوی ہے، اولی نہیں ØŒ چنانچہ تمام روایتوں میں اصل اولی عدم تقیہ ہے (یعنی پہلے ہم تقیہ پر عمل نہیں کرتے بلکہ جب کوئی صورت حال نہیں رہ جاتی تب اس Ú©ÛŒ نوبت آتی ہے) تقیہ کا احتمال محدود مقامات سے خاص ہے، جن Ú©ÛŒ شناخت اہل معرفت Ùˆ تحقیق اور جو اہل بیت Ú©Û’ مبانی سے واقف ہیں ØŒ کیلئے آسان ہے Û”                                                    

علمائے شیعہ کے اقوال و آراء کے بارے میں تقیہ کا احتمال

 Ø´ÛŒØ¹Û علماء Ú©Û’ نظریا ت Ùˆ اقوال ان Ú©ÛŒ تفسیر ØŒ کلام اور فقہی کتابوں میں پائے جاتے ہیں علمی مراکز اور کتاب خانے پر ہیں ØŒ اگر کسی Ú©Ùˆ دیکھنا ہے تو ان مقامات میں تلاش کرے Û”

لیکن اگر ہم تمام علماء کے نظریات کا خلاصہ کریں تو یہ ہوگا :

بعض مقامات ایسے ہیں جہاں سب متفق ہیں ØŒ Ú©Ú†Ú¾ موارد ایسے ہیں جنھیں اکثریت علمائے تشیع قبول کرتی ہے ØŒ یا ایسے  مسائل ہیں جو مشہور ہیں ØŒ بعض مسائل ایسے ہیں جن میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے ØŒ جن میں نہ کوئی اجماع Ùˆ اتفاق ہے اور نہ شہرت ہے ØŒ بہر کیف شیعہ علماء Ú©Û’ نظریات ظاہر ہیں ایسا نہیں ہے کہ وہ مکتوم اور پوشیدہ ہوں جس Ú©ÛŒ وجہ سے کوئی دست رسی حاصل نہ کرسکے، یا ان Ú©Û’ حقیقی اور واقعی آراء Ú©Û’ بارے میں Ø´Ú©ÙˆÚ© میں مبتلا ہوجائیں، البتہ جو لوگ اہل غرض اور دل Ú©Û’ بیما ر ہیں  جو ایسے شبہات وارد کرتے ہیں وہ بجائے اس Ú©Û’ کہ اہل بیت Ú©Û’ مذہب Ú©Ùˆ پہنچاننے کیلئے معتبر کتابیں ØŒ بزرگ علماء اور مشہور اقوال Ú©ÛŒ طرف رجوع کریں شاذ Ùˆ نادر اور غیر معتبر یا Ú©Ù… اعتبار والی کتابوں Ú©ÛŒ طرف رجوع کرتے ہیں ØŒ اس Ú©Û’ بعد ان Ú©Ùˆ شیعوں Ú©Û’ عقائد کہہ کر نشر کرتے ہیں یا خود Ú¯Ú‘Ú¾ کر شیعوں Ú©Û’ عقائد میں تحریف Ùˆ تبدیلی کرکے شیعوں Ú©ÛŒ طرف منسوب کردیتے ہیں اس طرح نا واقف اذہان Ú©Ùˆ Ø´Ú© Ùˆ شبہ میں مبتلا کردیتے ہیں ØŒ چنانچہ ملل Ùˆ نحل اور علم کلام (Û²Û´)Ú©ÛŒ کتابوں میں شیعوں Ú©ÛŒ طرف نسبت دی گئی ہے کہ شیعہ انبیاء Ú©Û’ بارے میں عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہے انبیاء کیلئے کفر کا اظہار کر نا جائز ہے کیونکہ یہ لوگ تقیہ Ú©Ùˆ جائز سمجھتے ہیں، اور اس کا لازمہ یہ ہے کہ انبیاء کفر کا اظہار کر سکتے ہیں ! 

جبکہ علمائے شیعہ Ù†Û’ اس بات Ú©ÛŒ تصریح کردی ہے کہ ایسے مقامات پر تقیہ جائز نہیں ہے ØŒ کیونکہ اس کا لازمہ یہ ہے کہ خدا کا دین کبھی بھی لوگوں تک نہیں پہونچ سکے گا ØŒ کیونکہ معمولاً اکثر انبیاء بعثت Ú©Û’ آغاز میں اپنے دشمن زیادہ رکھتے تھے، لہٰذا  ایسے شرائط تھے جہاں تقیہ کا روشن مقام تھا ØŒ لہٰذا اگر ان کیلئے تقیہ جائز ہوتا تو بجائے اس Ú©Û’ یہ لوگ توحید کا اظہار کرتے کفر Ùˆ شرک کا اظہار کرتے ØŒ اسطرح دین حق کبھی بھی لوگوں تک نہیں پہونچ سکتا تھا ØŒ اور اس سے نقض غرض نبوت  لازم آتا۔ (Û²Ûµ)

 ÙˆÛ مقامات جہاں تقیہ کرنا صحیح نہیں

 Ø¬ÛŒØ³Ø§ کہ ہم Ù†Û’ بیان کیا کہ تقیہ( خصوصاً خوفی تقیہ) Ú©ÛŒ حیثیت ثانوی ہے، اور اس تقیہ کا اصل مقصد جان ØŒ مال ØŒ عزت Ùˆ آبرو اور دین وشریعت Ú©ÛŒ حفاظت کرنا ہے ØŒ چنانچہ اگر تقیہ سے کہیں یہ مقصد حاصل نہ ہوتا ہو بلکہ اس سے بر عکس نتیجہ ظاہر ہوتا ہو توایسے مقامات پر تقیہ کرنا حرام ہے ØŒ ایسے مقامات Ú©Ùˆ مستثنیات تقیہ کہا جاتا ہے، اس جگہ لازم ہے کہ ہم امام خمینی Ú©Û’ کلام Ú©Ùˆ جو حرمت تقیہ Ú©ÛŒ بارے میں ہے نقل کرتے ہیں :

Û±Û”  وہ محرمات اور واجبات جن Ú©ÛŒ شارع اور متشرعہ Ú©ÛŒ نظر میں خاص اہمیت ہے ان میں تقیہ کرنا صحیح نہیں ہے ØŒ جیسے کعبہ اور مشاہد مقدسہ Ú©Ùˆ ویران کرنے میں تقیہ کرنا ØŒ قرآن اور اسلام Ú©Ùˆ رد کر Ù†Û’ میں ØŒ یا ایسی تفسیر کرے جو حقیقت دین Ú©Ùˆ تحریف کردے ØŒ اور الحادی مذاہب Ú©ÛŒ مانندہوجائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next