پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )سے متلق قرآن کریم اور مومنین کے وظایف



وَ اٴَطیعُوا اللَّہَ وَ اٴَطیعُوا الرَّسُولَ وَ احْذَرُوا فَإِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوا اٴَنَّما عَلی رَسُولِنَا الْبَلاغُ الْمُبینُ (سورہ مائدہ، ایت ۹۲) ۔

 Ø§ÙˆØ± دیکھو اللہ Ú©ÛŒ اطاعت کرو اور رسول Ú©ÛŒ اطاعت کرو اور نافرمانی سے بچتے رہو ورنہ اگر تم Ù†Û’ روگردانی Ú©ÛŒ توجان لو کہ رسول Ú©ÛŒ ذمہ داری صرف واضح پیغام کا پہنچادینا ہے Û”

دوسری جگہ پر صرف مومنین کو اس موضوع کی طرف دعوت دیتا ہے اورفرماتا ہے : ” یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا اٴَطیعُوا اللَّہَ وَ اٴَطیعُوا الرَّسُولَ وَ اٴُولِی الْاٴَمْرِ مِنْکُمْ فَإِنْ تَنازَعْتُمْ فی شَیْء ٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللَّہِ وَ الرَّسُولِ إِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ ذلِکَ خَیْرٌ وَ اٴَحْسَنُ تَاٴْویلاً “(سورہ نساء ، آیت ۵۹) ۔

ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے خدا اور رسول کی طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی تمہارے حق میں خیر اور انجام کے اعتبار سے بہترین بات ہے ۔

اطاعت کا مفہوم پیروی کرنا اور پیچھے پیچھے چلنا ہے یعنی جس راستہ پر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) چلتے ہیں وہ صراط مستقیم ہے اور صراط مستقیم ، صراط خدا ہے اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اطاعت خدا کی اطاعت ہے (۴) ۔

قرآن کی نظر میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اطاعت خدا کی اطاعت ہے : ” مَنْ یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ اٴَطاعَ اللَّہَ وَ مَنْ تَوَلَّی فَما اٴَرْسَلْناکَ عَلَیْہِمْ حَفیظا“ً (سورہ نساء،ایت ۸۰) ۔جو رسول کی اطاعت کرے گا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ موڑ لے گا تو ہم نے آپ کو اس کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے ۔اطاعت کے معنی بہت وسیع ہیں اور رسول کی اطاعت سے مراد ان سب احکامات کی پیروی کرنا ہے جو خداوند عالم کی طرف سے نازل ہوئے ہیں اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ان کا حکم دیا ہے اور یہی خدا کی وحی ہے (۶) ۔

خداوند عالم کی طرف سے بغیر کسی دلیل کے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی اطاعت کا حکم آنا خود آنحضرت کی عصمت پر دلیل ہے کیونکہ اگر آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) میں کسی طرح کا کوئی ضعف ، انحراف یا گناہ ہوتا تو پیغمبر اکرم (صلی ا للہ علیہ و آلہ وسلم) کی اطاعت کے متعلق کتاب خدا کا حکم مشروط ہوتا (۷) ۔

اسی وجہ سے حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں :  ” وان محمدا عبدہ Ùˆ رسولہ ØŒ ارسلہ بامرہ صادعا (ناطقا) ØŒ وبذکرہ ناطقا (قاطعا) ØŒ فادی امینا ØŒ Ùˆ مضی رشیدا ØŒ Ùˆ خلف فینا رایة الحق من تقدمھا مرق ØŒ ومن تخلف عنھا زھق Ùˆ من لزمھا لحق “ Û”   اور محمد ا س Ú©Û’ بندہ اور رسول ہیں ØŒ جنہیں اس Ù†Û’ اپنے امر Ú©Û’ اظہار اور اپنے ذکر Ú©Û’ بیان Ú©Û’ لئے بھیجا تو انہوں Ù†Û’ نہایت امانتداری Ú©Û’ ساتھ اس Ú©Û’ پیغام Ú©Ùˆ پہونچادیا اور راہ راست پر اس دنیا سے گذر گئے اور ہمارے درمیان ایک ایسا پرچم حق Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ گئے کہ جو اس سے Ø¢Ú¯Û’ بڑھ جائے Ùˆ ہ دین سے Ù†Ú©Ù„ گیا اور جو پیچھے رہ جائے وہ ہلاک ہوگیا اور جو اس سے وابستہ رہے وہ حق Ú©Û’ ساتھ رہا(Û¸) Û”

اور ایک دوسرے خطبہ میں حضرت امیر المومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں :  ” فتاس بنبیک الاطیب الاطھر(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) فان فیہ اسوة لمن تاسی ØŒ Ùˆ عزاء لمن تعزی۔ Ùˆ احب العباد الی اللہ المتاسی بنبیہ ØŒ والمقتص لاثرہ“ Û”  تم لوگ اپنے طیب Ùˆ طاہر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) کا اتباع کرو کہ ان Ú©ÛŒ زندگی میں پیروی کرنے والے Ú©Û’ لئے بہترین نمونہ اور صبر Ùˆ سکون Ú©Û’ طلبگاروں Ú©Û’ لئے بہترین سامان صبر Ùˆ سکون ہے Û” اللہ Ú©ÛŒ نظر میں محبوب ترین بندہ وہ ہے جو اس Ú©Û’ پیغمبر کا اتباع کرے اور ان Ú©Û’ نقش قدم پرقدم Ø¢Ú¯Û’ بڑھائے (Û¹) Û”

الف :  اجتماعی اور معاشرتی وظایف



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next