پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )سے متلق قرآن کریم اور مومنین کے وظایف



ایک دوسری حدیث میں آپ سے نقل ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا: اعمال کی ترازو میں کوئی عمل بھی محمد و آل محمد پر صلوات بھیجنے سے زیادہ بھاری نہیں ہے قیامت کے روز ہر شخص کے اعمال ترازو (میزان) میں رکھے جائیں گے اور ان کے اعمال بہت ہلکے ہوں گے تو حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اپنی صلوات کو اس کی ترازو میں رکھ دیں گے تو وہ بھاری ہوجائے گی اور اس کے برے اعمال پر غالب ہوجائیں گے (۳۹) ۔

Û³Û”  توسل

خداوند عالم نے گنہگاروں کو ہدایت فرمائی ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے دروازے پر جائیں اور ان سے اپنے لئے طلب مغفرت کریں : ” وَ لَوْ اٴَنَّہُمْ إِذْ ظَلَمُوا اٴَنْفُسَہُمْ جاؤُکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّہَ وَ اسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّہَ تَوَّاباً رَحیماً “(سورہ نساء ، آیت ۶۴) ۔

 Ø§ÙˆØ± کاش جب ان لوگوں Ù†Û’ اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ Ú©Û’ پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں Ú©Û’ لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان Ú©Û’ حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا Ú©Ùˆ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے (Û´Û°) Û”

Û´Û”  زیارت

جس وقت ہم پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )کی زیارت کے لئے مدینہ جاتے ہیں تو خداوند عالم کا خاص لطف ہمارے شامل حال ہوتا ہے اور اس وقت پیغمبر اکرم (ص) ہمارے اوپر سلام بھی بھیجتے ہیں ” وَ إِذا جاء َکَ الَّذینَ یُؤْمِنُونَ بِآیاتِنا فَقُلْ سَلامٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلی نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ اٴَنَّہُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوء اً بِجَہالَةٍ ثُمَّ تابَ مِنْ بَعْدِہِ وَ اٴَصْلَحَ فَاٴَنَّہُ غَفُورٌ رَحیمٌ “ (سورہ انعام ، آیت ۵۴) ۔اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہئے السلام علیکم .. تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم قرر دے لی ہے کہ تم میں جو بھی ازروئے جہالت برائی کرے گا اور اس کے بعد توبہ کرکے اپنی اصلاح کرلے گا تو خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے ۔ “ اور ہمارے گناہوں کے لئے خداوند عالم سے طلب رحمت بھی کرتے ہیں (۴۲) ۔

اگر چہ زیارت اور توسل سے مراد یہ نہیں ہے کہ انسان صرف مدینہ جائے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ قبر Ú©Û’ پاس کھڑا ہوجائے اگر اس Ú©ÛŒ بہت زیادہ فضیلت ہے ØŒ بلکہ جب بھی مومنین دعا کرتے ہیں اور دور سے آنحضرت (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ وہ زیارات اور دعائیں پڑھتے ہیں جو معتبر اسلامی کتابوں میں وارد ہوئی ہیں تو پیغمبر اکرم (ص) Ú©ÛŒ عنایت ان Ú©Û’ شامل حال ہوتی ہے ØŒ کیونکہ قرآن کریم Ù†Û’ تصریح فرمائی ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) ØŒ مومنین Ú©Û’ اعمال Ú©Ùˆ دیکھتے ہیں : ” ÙˆÙŽ قُلِ اعْمَلُوا فَسَیَرَی اللَّہُ عَمَلَکُمْ ÙˆÙŽ رَسُولُہُ ÙˆÙŽ الْمُؤْمِنُونَ ÙˆÙŽ سَتُرَدُّونَ إِلی عالِمِ الْغَیْبِ ÙˆÙŽ الشَّہادَةِ فَیُنَبِّئُکُمْ بِما کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ “ (سورہ توبہ ØŒ آیت Û±Û°Ûµ) Û”  اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمہارے عمل کواللہ Ù‹ رسول اور صاحبانِ ایمان سب دیکھ رہے ہیں اور عنقریب تم اس خدائے عالم الغیب والشہادہ Ú©ÛŒ طرف پلٹا دئیے جاؤ Ú¯Û’ اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا(Û´Û³) Û”

ÛµÛ”  رعایت ادب

قرآن کریم ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے ساتھ ادب سے گفتگو کرنے کے لئے مومنین کو حکم دیتا ہے (۴۴) اور بعض آیات میں اس موضوع کو بیان کیا ہے ۔

قرآن کریم Ù†Û’ اس بات Ú©Ùˆ مدنظر رکھتے ہوئے کہ مسلمان ØŒ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Ùˆ عام انسان خیال نہ کریں ØŒ مسلمانوں Ú©Ùˆ نصیحت Ú©ÛŒ ہے کہ وہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ سامنے اپنی آوازوں Ú©Ùˆ بلند نہ کریں ØŒ کیونکہ ایسی حرکت بہت بری ہے اور ایسا کام کرنے سے انسان Ú©Û’ تمام اچھے اعمال نابود ہوسکتے ہیں :  ” یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا اٴَصْواتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ ÙˆÙŽ لا تَجْہَرُوا لَہُ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اٴَنْ تَحْبَطَ اٴَعْمالُکُمْ ÙˆÙŽ اٴَنْتُمْ لا تَشْعُرُونَ “ (سورہ حجرات ØŒ آیت Û²) Û” ایمان والو خبردار اپنی آواز Ú©Ùˆ نبی Ú©ÛŒ آواز پر بلند نہ کرنا اور ان سے اس طرح بلند آواز میں بات بھی نہ کرنا جس طرح آپس میں ایک دوسرے Ú©Ùˆ پکارتے ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہوجائیں اور تمہیں اس کا شعور بھی نہ ہو Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next