پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )سے متلق قرآن کریم اور مومنین کے وظایف



مومنین کا ایک دوسرا وظیفہ یہ ہے کہ وہ خدا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے خیانت نہ کرین جس Ú©ÛŒ قرآن کریم میں تصریح ہوئی ہے :  ” یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَخُونُوا اللَّہَ ÙˆÙŽ الرَّسُولَ ÙˆÙŽ تَخُونُوا اٴَماناتِکُمْ ÙˆÙŽ اٴَنْتُمْ تَعْلَمُون“َ (سورہ انفال ØŒ آیت Û²Û·) ۔ایمان والو خدا Ùˆ رسول اور اپنی امانتوں Ú©Û’ بارے میں خیانت نہ کرو جب کہ تم جانتے بھی ہو (Û²Û¶) Û” مرحوم طبرسی اس آیت Ú©Û’ ذیل میں فرماتے ہیں :  خیانت خدا سے مراد واجبات Ú©Ùˆ ترک کرنا ہے اور خیانت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے مراد پیغمبر اکرم (ص) Ú©ÛŒ سنت ØŒ سیرت اور دین Ú©Û’ احکام Ú©Ùˆ ترک کرنا ہے اور دین سے کسی چیز Ú©Ùˆ ترک کرنا اور ضایع کرنا خدا اور اس Ú©Û’ روسول سے خیانت کرنا ہے (Û²Û·) Û”

اس آیت کے پیغام کو اس آیت کے شان نزول کے ذریعہ بیان کیا جاسکتا ہے ، مفسرین نے اس آیت کے شان نزول میں اختلاف کیا ہے :

الف :  جس وقت مسلمانوں Ù†Û’ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم ) Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے بنی قریظہ Ú©Û’ مسلمانوں کا محاصرہ کیا تو انہوں Ù†Û’ صلح اور شام Ú©ÛŒ طرف سفر کرنے Ú©ÛŒ پیشکش Ú©ÛŒ لیکن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ù†Û’ قبول نہیں کیا اور سعد بن معاذ Ú©Ùˆ فیصلہ کرنے Ú©Û’ لئے Ø­Ú©Ù… دیا Û” ایک مسلمان جس کا نام ابولبابہ تھا اوراس Ú©ÛŒ یہودیوں سے دوستی بھی تھی وہ سعد بن معاذ Ú©Û’ ساتھ گیا اور اس Ù†Û’ گردن Ú©Û’ اشارے سے یہودیوں Ú©Ùˆ سمجھا دیا کہ سعد بن معاذ کا فیصلہ قبول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ تم سب Ú©Ùˆ قتل کردیا جائے گا Û” جبرئیل Ù†Û’ اس اشارہ Ú©ÛŒ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Ùˆ خبر دی لہذا ابولبابہ Ù†Û’ اس خیانت Ú©ÛŒ شرمندگی Ú©ÛŒ وجہ سے اپنے آپ Ú©Ùˆ مسجد Ú©Û’ ایک ستون سے باندھ لیا اور سات شب Ùˆ روز تک Ú©Ú†Ú¾ نہیں کھایا یہاں تک کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ توبہ قبول کرلی (Û²Û¸) اس شان نزول Ú©Û’ مطابق کبھی کبھی دشمن Ú©Û’ فائدہ میںایک اشارہ ØŒ خیانت شمار ہوتا ہے (Û²Û¹) Û”

اس بناء پر جس کام کی وجہ سے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی توہین ہوتی ہو اور دین اسلام کی توہین ہوتی ہے مومنین کو ان کاموں کو ترک کرنا چاہئے اور ان کو ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس کی وجہ سے مخالفین ، اسلام اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے سوء استفادہ کریں اور وہ کام دشمنوں کی تقویت کا باعث ہو۔

ب  :  جنگ بدر میں بعض مسلمانوں Ù†Û’ ابوسفیان Ú©Ùˆ ایک خط لکھا جس میں اس Ú©Ùˆ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ نقشہ سے باخبر کردیا ØŒ ابوسفیان Ù†Û’ بھی مکہ Ú©Û’ مشرکوں سے مدد Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ اور ایک ہزار لوگ جنگ بدر Ú©Û’ لئے Ú†Ù„ دئیے (Û³Û°) Û” اس شان نزول Ú©Û’ مطابق فوجی اسرار Ú©Ùˆ ظاہر کرنا پیغمبراکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) اور خدا سے خیانت کرنا ہے کیونکہ مذکورہ آیت میں خدا اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) ایک ساتھ ذکر ہوئے ہیں (Û³Û±) Û”

دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ اسلامی نظام میں مومنین کو فوجی، سیاسی، ثقافتی اور ا قتصادی خبریں اور اسرار کو دشمنوں کے فائدے میں افشاء نہیں کرنا چاہئے ، کیونکہ مذکورہ آیت کے مطابق ایسا کام کرنا خدا اور پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے خیانت ہے ۔

ب :  فردی وظایف

فردی وظایف سے مراد وہ امور ہیں جو معاشرہ کے قوانین سے باہر ہیں یعنی امت ، رہبری اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے ساتھ اجتماعی رابطہ کے علاوہ ہر مومن کچھ امور پر مکلف اور مامور ہے ۔

ہر چیز سے پہلے یہ کہنا ضروری ہے کہ تمام ادیان الہی خصوصا اسلام ،انسان کی معنوی رشد کے لئے بھیجے گئے ہیں ، دوسری عبارت میں یہ کہا جائے کہ شریعت کا ہدف اور مقصد انسانوں کے نفوس کی تہذیب رہی ہے ۔اسی ہدف کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض فردی تکالیف کو اجتماعی وظایف کے ساتھ واجب کیا گیا ہے تاکہ ہر انسان خصوصا مومن، عبودیت کے راستہ میں ان تمام امور کی پابندی کرتے ہوئے اپنی خلقت کے ہدف تک پہنچ سکے اور اس راستہ سے قرب الہی کے مقام تک پہنچ سکے ۔

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے متعلق مومنین کا سب سے اہم فردی وظیفہ یہ ہے کہ ان احکامات پر عمل کرے جن کو نفس اور روح کی تہذیب کے لئے بیان کیا گیا ہے کیونکہ فردی وظایف پر عمل کئے بغیر اجتماعی وظایف پر صحیح طریقہ سے عمل نہیں ہوسکتا ۔ مثال کے طور پر جس کے پاس تقوی اور عدالت وغیرہ نہ ہو اس کو معاشرہ کی اہم ذمہ داری کس طرح دی جاسکتی ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next