پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )سے متلق قرآن کریم اور مومنین کے وظایف



الف  :  اختلاف Ú©Û’ وقت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) Ú©ÛŒ سنت Ú©ÛŒ طرف مراجعہ کریں ØŒ طاغوت Ú©ÛŒ طرف نہیں Û”

ب :  پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے اپنے دل میں تنگی کا احساس نہ کریں Û”

ج :  آنحضرت (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ فیصلہ Ú©Û’ سامنے سرتسلیم خم کردیں Û” (Û²Û°) Û”

 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ طرف صرف دین Ú©Û’ مسائل میں مومنین کا رجوع کرنے کا وظیفہ نہیںہے بلکہ ان Ú©Û’ فیصلوں Ú©Ùˆ قبول کرنا اور جو احکام انہوں Ù†Û’ صادر کئے ہیں ان Ú©Ùˆ قبول کرنا بھی واجب ہے ØŒ جیسا کہ امام صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں :  اگر کوئی قوم خدا Ú©ÛŒ عبادت کرے اور خدا کا کوئی شریک قرار نہ دے ØŒ نماز Ù¾Ú‘Ú¾Û’ØŒ زکات دے، خانہ خدا کا حج کرے ØŒ ماہ رمضان Ú©Û’ روزے رکھے لیکن جو کام خدا یا رسول خدا (ص) Ù†Û’ انجام دئیے ہیں ان Ú©Ùˆ انجام دینے پس Ùˆ پیش کرے اور کہے : ” اگر اس Ú©Û’ برعکس انجام دیتے تو بہتر تھا“ یہاں تک کہ اگر اس فکر Ú©Ùˆ زبان پر نہ لائے فقط دل میں اس چیز Ú©Ùˆ سوچے تب بھی وہ مشرک ہے (Û²Û±) Û”

Û³Û”  پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے اجازت لینا

قرآن کریم Ú©ÛŒ نظر میں اجتماعی مسائل میں جب بھی تکالیف سب پر عائد ہو تو کسی Ú©Ùˆ حق نہیں ہے کہ وہ پیغمبرا کرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) اور ان Ú©Û’ جانشینوں Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ بغیر ایک مدت Ú©Û’ لئے اور طرح Ú©Û’ عذر Ú©ÛŒ بناء پر میدان Ú©Ùˆ خالی کرے یا اپنی مرضی سے عمل کرے  :  ” إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذینَ آمَنُوا بِاللَّہِ ÙˆÙŽ رَسُولِہِ ÙˆÙŽ إِذا کانُوا مَعَہُ عَلی اٴَمْرٍ جامِعٍ لَمْ یَذْہَبُوا حَتَّی یَسْتَاٴْذِنُوہُ إِنَّ الَّذینَ یَسْتَاٴْذِنُونَکَ اٴُولئِکَ الَّذینَ یُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ ÙˆÙŽ رَسُولِہِ فَإِذَا اسْتَاٴْذَنُوکَ لِبَعْضِ شَاٴْنِہِمْ فَاٴْذَنْ لِمَنْ شِئْتَ مِنْہُمْ ÙˆÙŽ اسْتَغْفِرْ لَہُمُ اللَّہَ إِنَّ اللَّہَ غَفُورٌ رَحیمٌ“ (سورہ نور ØŒ ایت Û¶Û²) Û”

مومنین صرف وہ افراد ہیں جو خدا اور رسول پر ایمان رکھتے ہوں اور جب کسی اجتماعی کام میں مصروف ہوں تو اس وقت تک کہیں نہ جائیں جب تک اجازت حاصل نہ ہوجائے بیشک جو لوگ آپ سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں لہذا جب آپ سے کسی خاص حالت Ú©Û’ لئے اجازت طلب کریں تو آپ جس Ú©Ùˆ چاہیں اجازت دے دیں اور ان Ú©Û’ حق میں اللہ سے استغفار بھی کریں کہ اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے (Û²Û²) Û”  مذکورہ آیت ان لوگوں Ú©Û’ متعلق نازل ہوئی ہے کہ جب بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) مومنین Ú©Ùˆ کسی کام Ú©Û’ لئے جمع کرتے یا جنگ پر بھیجنے Ú©Û’ لئے بلاتے تو Ú©Ú†Ú¾ لوگ بغیر اجازت Ú©Û’ الگ ہوجاتے تھے ØŒ خداوند عالم Ù†Û’ اس آیت Ú©Û’ ذریعہ ان لوگوں Ú©Ùˆ متوجہ کیا ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ بغیر کسی جگہ نہ جائیں (Û²Û³) Û”

اسلام کا یہ اہم نظم و انضباط صرف پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور ان کے جانشینوں سے مخصوص سے نہیں ہے بلکہ تمام الہی رہبروں اور راہنماؤںسے مخصوص ہے چاہئے وہ پیغمبر، آئمہ یاان کے جانشین علماء ہوں ، سب کی رعایت کرنا لازم ہے کیونکہ مسلمانوں کی زندگی کا مسئلہ اور اسلامی معاشرہ کا نظام انہی سے وابستہ ہے ، اس کے علاوہ قرآن کریم کا حکم بھی ان کے اوپر حاکم ہے کیونکہ اصولی طور پر کوئی بھی انجمن یا حزب اس قانون کی رعایت کے بغیر قائم نہیں ہوسکتی ہے اور صحیح حاکمیت بھی اس کے بغیر ممکن نہیں ہے (۲۴) ۔

اس وجہ سے تمام لوگوں کا وظیفہ ہے کہ ہر زمانہ میں جہاں بھی اسلام کے اجتماعی مسائل پیش آئیں وہاں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی حقوقی شخصیت سامنے آجاتی ہے اور کبھی بھی مومنین اس میدان کو خالی نہ چھوڑیں (۲۵) ۔

Û´Û”  خیانت نہ کرنا



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next