پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم )سے متلق قرآن کریم اور مومنین کے وظایف



پیغمبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے متعلق مومنین کا سب سے اہم وظیفہ آپ کی ولایت اور امامت ہے ، یقینا آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے دینی حکومت تشکیل کے دینے کے لئے بہت زیادہ کوشش کی ہے جس کو غدیر میں تجلی ملی ہے ۔ قرآن کریم نے متعدد آیات کے ضمن میں اس وظیفہ کو بیان کرتے ہوئے اس کی تاکید کی ہے ۔ ان میں سے بعض وظایف کی طرف اشارہ کرتے ہیں :

Û±Û”  پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ ولایت Ú©Ùˆ قبول کرنا

سب سے پہلا اور سب سے بڑا اجتماعی وظیفہ یہ ہے کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ ولایت اور رہبری Ú©Ùˆ قبول کیا جائے Û” قرآن کریم Ù†Û’ ولایت Ú©Ùˆ  خدا وند عالم ØŒ پیغمبر اکرم اور ائمہ علیہم السلام کا حق شمار کیا ہے :  ” إِنَّما وَلِیُّکُمُ اللَّہُ ÙˆÙŽ رَسُولُہُ ÙˆÙŽ الَّذینَ آمَنُوا الَّذینَ یُقیمُونَ الصَّلاةَ ÙˆÙŽ یُؤْتُونَ الزَّکاةَ ÙˆÙŽ ہُمْ راکِعُونَ  “(سورہ مائدہ ØŒ آیت ÛµÛµ) ۔ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوِٰ دیتے ہیں (Û±Û°) Û”

آنحضرت (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ ولایت Ú©ÛŒ اس قدر اہمیت ہے کہ خود مومنین Ú©ÛŒ ولایت Ú©Û’ اوپر پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ ولایت مقدم ہے Û” خداوند عالم فرماتا ہے :  ” النَّبِیُّ اٴَوْلی بِالْمُؤْمِنینَ مِنْ اٴَنْفُسِہِمْ ÙˆÙŽ اٴَزْواجُہُ اٴُمَّہاتُہُمْ  “۔ بیشک نبی تمام مومنین سے ان Ú©Û’ نفس Ú©Û’ بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان Ú©ÛŒ بیویاں ان سب Ú©ÛŒ مائیں ہیں Û” (Û±Û±) ۔اس بناء پر مومنین Ú©Ùˆ چاہئے کہ وہ اپنے ارادہ Ú©Û’ اوپر پیغمبر اکرم (صلی ا للہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… اور ارادہ Ú©Ùˆ مقدم کریں ØŒ یا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ جس طرح خداوند عالم سب پر ولایت رکھتا ہے ” فَاللَّہُ اٴَوْلی بِہِما“اسی طرح پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) بھی مومنین Ú©Û’ اوپر ولایت رکھتے ہیں اور کیونکہ قرآن کریم Ú©ÛŒ تعبیر Ú©Û’ مطابق پیغمبر اکرم ØŒ خداوند عالم Ú©Û’ مطلق بندے ہیں اور وہ اپنی طرف سے Ú©Ú†Ú¾ نہیں کہتے بلکہ آپ Ú©Û’ تمام احکام خداوند عالم Ú©ÛŒ طرف سے وحی ہوتے ہیں ” ÙˆÙŽ ما یَنْطِقُ عَنِ الْہَوی ۔إِنْ ہُوَ إِلاَّ وَحْیٌ یُوحی “  (سورہ نجم، آیت Û³ÙˆÛ´) Û” اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے  Û”  اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے(Û±Û³) Û”

اس بناء پر جس Ù†Û’ بھی رسول خدا (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ اطاعت قبول کرلی اس Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ اطاعت قبول کرلی ہے Û”  ” مَنْ یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ اٴَطاعَ اللَّہَ ÙˆÙŽ مَنْ تَوَلَّی فَما اٴَرْسَلْناکَ عَلَیْہِمْ حَفیظا“ً (سورہ نساء،ایت Û¸Û°) ۔جو رسول Ú©ÛŒ اطاعت کرے گا اس Ù†Û’ اللہ Ú©ÛŒ اطاعت Ú©ÛŒ اور جو منہ موڑ Ù„Û’ گا تو ہم Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اس کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے Û” (Û±Û´) Û”

 

Û²Û”  اجتماعی اختلافات میں آنحضرت (ص) Ú©ÛŒ سنت Ú©ÛŒ طرف رجوع کرنا

قرآن کریم Ú©ÛŒ متعدد آیات میں خداوند عالم Ù†Û’ مومنین Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا ہے کہ اپنے اجتماعی اختلافات میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ طرف رجوع کریں اور آنحضرت (ص) Ú©Û’ قول Ùˆ فعل اور تقریرات Ú©Ùˆ سنت اور قرآن کریم Ú©Û’ قالب میں اپنے لئے چراغ راہ اور سعادت قرار دیں :  ” یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا اٴَطیعُوا اللَّہَ ÙˆÙŽ اٴَطیعُوا الرَّسُولَ ÙˆÙŽ اٴُولِی الْاٴَمْرِ مِنْکُمْ فَإِنْ تَنازَعْتُمْ فی شَیْء ٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللَّہِ ÙˆÙŽ الرَّسُولِ إِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ ÙˆÙŽ الْیَوْمِ الْآخِرِ ذلِکَ خَیْرٌ ÙˆÙŽ اٴَحْسَنُ تَاٴْویلاً “۔  ایمان والو اللہ Ú©ÛŒ اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر Ú©ÛŒ اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے خدا اور رسول Ú©ÛŒ طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی تمہارے حق میں خیر اور انجام Ú©Û’ اعتبار سے بہترین بات ہے (Û±Û·) Û”

بعض مفسرین نے کہا ہے کہ یہ آیت خداوند عالم، رسول خدا اور اولی الامر سے متعلق مومنین کے وظایف کو بیان کررہی ہے ” ان تین ذرائع ، خدا، پیغمبر اکرم اور اولی الامر کے ہوتے ہوئے لوگوں کو کوئی پریشانی نہیں ہوسکتی (۱۸) ۔

قرآن کریم Ú©ÛŒ نظر میں اپنے اختلافات میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©ÛŒ طرف رجوع کرنا لوگوں Ú©Û’ حقیقی ایمان Ú©ÛŒ نشانی ہے :  ” فَلا ÙˆÙŽ رَبِّکَ لا یُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فیما شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لا یَجِدُوا فی اٴَنْفُسِہِمْ حَرَجاً مِمَّا قَضَیْتَ ÙˆÙŽ یُسَلِّمُوا تَسْلیماً“ (سورہ ØŒ نساء ØŒ آیت Û¶Ûµ) Û” پس آپ Ú©Û’ پروردگار Ú©ÛŒ قسم کہ یہ ہرگز صاحبِ ایمان نہ بن سکیں Ú¯Û’ جب تک آپ Ú©Ùˆ اپنے اختلافات میں حکُم نہ بنائیں اور پھر جب آپ فیصلہ کردیں تو اپنے دل میں کسی طرح Ú©ÛŒ تنگی کا احساس نہ کریں اور آپ Ú©Û’ فیصلہ Ú©Û’ سامنے سراپا تسلیم ہوجائیں Û” (Û±Û¹) Û” بہر حال خداوند عالم Ù†Û’ مذکورہ آیت میں قسم کھائی ہے کہ لوگوں میں حقیقی ایمان اس وقت تک پیدا نہیں ہوسکتا جب تک وہ مندرجہ ذیل تین شرط پر عمل نہ کریں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next