امام حسين عليه السلام کي حديث يں



خدا وند عالم نے سب سے پھلے امر بالمعروف اور نھى عن المنکر کو ايک فريضے کے طور پربيان کيا ھے، اس لئے کہ وہ يہ جانتا ھے کہ اگر يہ فرائض انجام پا جائيں تو دوسرے تمام وظائف بھى خواہ وہ سخت ھوں يا آسان، انجام پا ھى جائيں گےـ کيونکہ امر بالمعروف اور نھى عن المنکردين اسلام کى تبليغ کا ايک بھترين ذريعہ ھے، جومظلوموں کو، ظالموں کے مقابلہ ميں اپنا حق لينے کے لئے اکساتا رھتاھےـ (5)

(6)رسول خدا صلى الله عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا: اے لوگو! جو شخص ظالم بادشاہ کو ديکھے کہ جو حرام خدا کو حلال کررھا ھے، خداوند عالم کے حکم کى خلاف ورزى کررھا ھے، الله کے رسول کے لائے ھوئے قوانين کى مخالفت کررھا ھے، بندگان کے درميان ظلم وستم، معصيت ونافرمانى اور دشمنى کا بازار گرم کئے ھوئے ھے، اور وہ شخص اپنے فعل و عمل کے ذريعہ اس کى مخالفت نہ کرے، تو خداوند عالم پر لازم ھے کہ اس شخص کا ٹھکانہ بھى اسى ظالم کے ساتھ قرار دےـ (6)

(7)لوگ دنياکے غلام ھيں، اور دين کو اپنى زندگى کے وسائل فراھم کرنے کے لئے ايک لعاب کے طور پر استعمال کرتے ھيں،جو ان کى زبانوں سے چمٹا ھوا ھےـ ليکن جب آزمائش وامتحان کا وقت آجاتا ھے تو ديندار لوگ کم ياب ھو جاتے ھيںـ (7)

(8)جوشخص گناھوں کے ذريعہ اپنے مقصد تک پھونچنا چاھتا ھے، اس کى آرزوئيں بھت دير سے پورى ھوتى ھيں، اور جس چيز سے ڈرتا ھے سب سے پھلے اسى ميں گرفتار ھوجاتا ھےـ (8)

(9)کيا تم نھيں ديکہ رھے ھو کہ لوگوں کے حقوق کو پامال کيا جا رھا ھے، اور کوئى باطل کا مقابلہ کرنے والا نھيں؟ لھٰذا ايسے ميںمومن اگر حق پر ھے تو اس کو چاھئے کہ خدا سے ملاقات کى تمنا کرےـ (9)

(10) موت سے بڑہ کر ميرے لئے کوئى سعادت نھيں ھے، ستمگروں اورظالموں کے ساتھ زندگى بسر کرنے سے بڑہ کر ميرے لئے کوئى عذاب نھيں ھےـ (10)

(11)تمھارى مصيبتيں وپريشانياں تمام لوگوں سے زيادہ اس لئے ھيں کہ دانشمندوں کا عھدہ ( اگر تم سمجھتے ھو يا بالفرض اگر تمھارے اندر اس کى لياقت ھے تو) تمھارے ھاتھوں سے لے ليا گيا ھےـ

يہ مصيبتيں وپريشانياںاس وجہ سے ھيں چونکہ حل وعقد امور اور نفاذ احکام الٰھى ان خدا شناس دانشمندوں کے ھاتھ ميں ھونا چاھئے جو حلال وحرام الٰھى کے امين ھيںـ

ليکن يہ مقام ومنزلت تم سے اس لئے لے ليا گيا ھے کہ تم نے حق سے کنارہ کشى اختيار کي،واضح اور آشکار دليلوںکے باوجود تم نے سنت پيغمبر(ص) ميںاختلاف پيدا کردياـ اگرتم ان آزار واذيت کے مقابلہ ميں صبر سے کام ليتے اور ان مصيبتوں اور سختيوں کو خدا کى راہ ميں قبول کر ليتے تو تمام امور الٰھى کى باگڈور تمھارے ھاتھوں ميں تھما دى جاتى اور اس کا مرجع و مآخد تم ھى قرار پاتےـ ليکن تم نے ظالموں اور ستمگروں کواپنے اوپر مسلط کرليا اور تمام امور الٰھى کى باگڈور ان کے ھاتھ ميں تھما دى جب کہ وہ شبھات پر عمل کرتے ھيں اور شھوت وھوس رانى کو اپنا پيشہ بنائے ھوئے ھيں، تمھاراموت سے فرار اور اس ناپائدار زندگى پر راضى ھونا،ھى ستمگاروں کى قدرت طلبى کا باعث بنا ھےـ (11)

(12)خداوندا ! تو گواہ رھنا کہ ھم نے جو کچہ انجام ديا ھے نہ مقام ومنزلت حاصل کرنے کے لئے انجام ديا ھے اور نہ ھى دنيا کى پست اور بيکار چيزوں کے حاصل کرنے کے لئےـ ھم نے جو کچہ انجام دياصرف اس لئے تاکہ لوگ تيرے دين کى نشانيوں کو سمجھيں، اور تيرے شھروں ميں بسنے والے بندوں کو مفاسد سے روکيں ، تاکہ تيرے مظلوم بندے امن وامان ميں رھيں اور تيرے احکام کى پابندى کرسکيںـ ( 12)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next